کراچی:

سندھ کے اسکولوں میں زیر تعلیم طالب علموں نے سائنسی حل تلاش کرنے اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے تعلیمی اداروں میں سائنس کی تعلیم کے فروغ کے لیے STEAM میلو ’’سائنس ان سندھ‘‘ کا حتمی صوبائی مرحلہ اختتام پزیر ہوا۔

وزیر تعلیم سندھ وزیر سید سردار علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کے بچے مسائل کو سمجھنے اور ان کا سائنسی حل تلاش کرنے کی خوب صلاحیت رکھتے ہیں انہوں اپنے ماڈلز اور تخلیقی صلاحیتوں سے یہ بھی احساس دلایا ہے کہ وہ سائنس کا استعمال دھرتی کے باسیوں کی فلاح اور امن کے لیے استعمال کریں گے۔

قبل ازیں صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے ایکسپو سینٹر کراچی میں صوبائی سطح پر منعقد ہونے والے اسٹیم میلو کا “سائنس ان سندھ” کا افتتاح کیا۔

 محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ، کالج ایجوکیشن سندھ اور تھر ایجوکیشن الائینس کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اس سائنسی میلے میں سندھ بھر کے سرکاری اور نجی اسکولز اور کالجز کے طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔

 اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی، سیکریٹری آصف اکرام، تعلیمی افسران،تعلیمی ماہرین، اساتذہ والدین اور دیگر افراد نے شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ یہ فیسٹیول سندھ کے طلباء اور ان کے اساتذہ کی غیرمعمولی صلاحیتوں کو سراہنے اور منانے کے لیے منعقد کیا گیا، سندھ حکومت کی طرف سے رواں سال کو ’’سائنس ان سندھ‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کا مقصد سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس، اور ریاضی (STEAM) کی تعلیم کو فروغ دینا ہے۔

صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ طالب علموں کی جانب سے جدید موضوعات پر پروجیکٹس تیار کیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس فیسٹیول میں آرٹ کے فروغ پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ “سائنس اور آرٹ کا میلاپ دل اور دماغ کا میلاپ ہے، سائنس کی کوئی بھی تخلیق آرٹ کی بغیر ممکن نہیں، سائنس کی مدد سے مشینز اور آرٹ کی مدد سے ہم احساسات کے جڑتے ہیں۔

 انہوں نے کہا نمائش کے لیے پیش کئے گئے تمام ماڈلز میں بچوں نے دھرتی کی فلاح اور لوگوں کی مدد کی بات کی ہے، ہمیں اس رجحان کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ آج کے سندھ STEAM فیسٹیول کے صوبائی سطح کے مقابلے میں ڈویژنل سطح مقابلوں کے بہترین پروجیکٹس پیش کیے گئے، طلبہ کی توانائی، جوش، اور خوداعتمادی واقعی قابلِ تحسین ہے۔ یہ ایونٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نہ صرف STEAM تعلیم کو فروغ دے رہے ہیں بلکہ اپنی نوجوان نسل میں تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی مہارت، اور تخلیقی صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔

اس موقع پر ایک پریزینٹیشن میں آگاہی دی گئی کہ “سائنس ان سندھ” کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ (SE&LD) نے اس اقدام کو جون 2024 سے نچلی سطح پر متعارف کرایا۔

جس میں سندھ کے 30 اضلاع میں سے اب تک 1,137 سرکاری اور نجی اسکولوں کے 35000 سے زائد طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ سندھ کے سرکاری، نجی، اور کیڈٹ کالجز کے ہزاروں طلبہ کو شرکت کرنے کا موقع ملا۔

مجموعی طور پر 11,500 پروجیکٹ پیش کیے گئے جس میں 3700 اساتذہ نے بچوں کی رہنمائی کی، “فلوٹ یور بوٹ”، “انجینئرنگ اے میوزیکل انسٹرومنٹ”، “آپ کے شہر سے پوسٹ کارڈ”، “پاکستان 2100”، کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت، مصنوعی ذہانت، بادل برسانے کی ٹیکنالوجی، اور متبادل توانائی جیسے اہم مسائل پر روشنی ڈالنے والے ماڈلز کے ذریعے مسائل کو سجھنے اور حل ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی۔

اس کے علاوہ، طلباء نے فائن آرٹس، موسیقی، تھیٹر، اور شاعری کے ذریعے بھی اپنی صلاحیتیں دکھائیں۔ اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی نے کہا کہ یہ پروجیکٹس سب سے پہلے اسکول کی سطح پر منعقد ہونے والے مقابلوں میں شامل ہوئے، جہاں سے بہترین آئیڈیاز کو ضلع سطح کے فیسٹیولز میں پیش کیا گیا، جو STEAM پالیسی یونٹ، کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، اور کیڈٹ کالجز کے اشتراک سے سندھ کے 30 اضلاع میں منعقد کیے گئے۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سید سردار علی شاہ نے اسکول ایجوکیشن ایجوکیشن سندھ نے کہا کہ سندھ کے کیے گئے کے لیے

پڑھیں:

یو این اداروں کا ایشیا پیسیفک میں مہاجرین کو ہنرمند بنانے کا منصوبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) اور پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے ایشیائی الکاہل خطے میں نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو ہنر مند بنانے کا پروگرام شروع کیا ہے جس سے انہیں روزگار کے حصول اور باوقار زندگی گزارنے میں مدد ملے گی۔

'ٹرین ٹو ہائر' نامی اس پروگرام کی بدولت پناہ گزینوں کے لیے افرادی قوت کی عالمی منڈیوں تک رسائی مزید آسان ہو جائے گی۔

اس پروگرام کے لیے آسٹریلیا کی حکومت نے ابتداً 22 ماہ کے لیے مالی وسائل مہیا کیے ہیں جس کے ذریعے امیدوار ہنر سیکھیں گے اور اپنی صلاحیتوں کو روزگار کے بین الاقوامی مواقع کے مطابق ڈھال سکیں گے۔ اس طرح افرادی قوت کی منڈی میں ہنرمند لوگوں کی کمی کو پورا کرنے اور پناہ گزینوں کو خودانحصاری کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

Tweet URL

آسٹریلیا اس اقدام کے ذریعے 2023 میں پناہ گزینوں کے عالمی فورم میں کیے گئے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔

'آئی او ایم' کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ جب مہاجرین اور پناہ گزینوں کی صلاحیتوں پر سرمایہ کاری کی جاتی ہے تو ایسے مستقبل کے دروازے کھل جاتے ہیں جہاں ہنر کی اہمیت فرد کی حیثیت سے زیادہ ہوتی ہے اور جہاں لوگ باوقار اور بامقصد طور سے ترقی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پناہ گزین اور مہاجرین اپنے ساتھ ہنر، تجربہ اور عزم لاتے ہیں۔

اس اقدام کی بدولت ان صلاحیتوں کو افرادی قوت کی منڈی میں حقیقی مواقع سے جوڑنے میں مدد ملے گی جس سے ناصرف انہیں بلکہ ان کے میزبان علاقوں اور معاشروں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔تحفظ اور مواقع کا ذریعہ

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں نقل مکانی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے اور ایسے حالات میں پناہ گزینوں کو تحفظ اور مواقع فراہم کرنے کے لیے عملی اور بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

'ٹرین ٹو ہائر' پروگرام کی بدولت ان لوگوں کے لیے روزگار تک رسائی کے قانونی راستے کھلیں گے اور اس سے سبھی کو فائدہ ہو گا۔ یہ امیر ممالک کی جانب سے مہاجرین اور پناہ گزینوں کے ساتھ یکجہتی کی ایک بڑی مثال ہے۔

اس اقدام کی بدولت اقوام متحدہ کے اداروں کو مشترکہ مقاصد پر باہمی تعاون کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔ مشمولہ اور محفوظ مہاجرت کو وسعت دینا عالمگیر استحکام پر ٹھوس سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔

یہ اقدام منظم مہاجرت میں سہولت دے کر پناہ گزینوں، ان کے میزبان معاشروں اور ممالک کے لیے بہتر نتائج لائے گا اور اس کی بدولت محفوظ و باقاعدہ نقل مکانی کے مزید مواقع کھلیں گے۔ اس طریقہ کار کی بدولت مہاجرت کے بے قاعدہ اور خطرناک راستوں پر انحصار کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔باوقار مستقبل کا راستہ

اگرچہ ہنر مند پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد دنیا بھر میں روزگار کا حصول چاہتی ہے اور بہت سے ممالک کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا بھی ہے لیکن اس کے باوجود بہت کم لوگ بیرون ملک روزگار حاصل کر پاتے ہیں۔

'او ای سی ڈی' اور 'یو این ایچ سی آر' کی فراہم کردہ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2019 اور 2023 کے درمیان آٹھ ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 183,000 ہنرمند پناہ گزینوں کو امیر ممالک میں روزگار مہیا کیے گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر پناہ گزینوں کی نقل و حرکت پر عائد رکاوٹیں ہٹائی جائیں تو مزید بڑی تعداد میں ان لوگوں کی صلاحیتوں سے کام لیا جا سکتا ہے۔

ایشیائی الکاہل خطے میں شروع کردہ اس پروگرام سے پناہ گزینوں کے مخصوص گروہ کی موجودہ صلاحیتوں میں بہتری لانے کے لیے مخصوص تربیت مہیا کی جائے گی اور ایسی عام رکاوٹوں کو ختم کیا جا سکے گا جو آجروں کو نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی خدمات کے حصول سے روکتی ہیں۔

اس پروگرام کے تحت فراہم کی جانے والی تربیت ایسے شعبوں سے مخصوص ہو گی جنہیں افرادی قوت کی درمیانی سے طویل مدتی کمی کا سامنا ہے اور پناہ گزینوں کی صلاحیتوں کو آسٹریلیا اور دیگر علاقوں میں نوکریوں کی ضرورت سے ہم آہنگ کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ پروگرام 'یو این ایچ سی ار' اور 'آئی او ایم' کے مابین وسیع تر اور مضبوط تعاون کا حصہ ہے اور اس شراکت کی ضرورت اب پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔ دنیا بھر میں 42 لاکھ پناہ گزینوں کی بڑی تعداد مفید صلاحیتوں کی حامل ہے اور انہیں مواقع ملیں تو یہ لوگ محفوظ تر اور مزید باوقار مستقبل کی راہیں کھول سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
  • ندا یاسر کو ایک بار پھر اپنی ملازمہ کی چوری کی کہانی سنانے پر تنقید کا سامنا
  • راولپنڈی: سابق صوبائی وزیر راجا بشارت کو گرفتار کرلیا گیا
  • راجہ بشارت کو پولیس نے تحویل میں لے کر تھانے منتقل کردیا
  • بہاولپور بورڈ؛ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی طالبہ کی میٹرک میں شاندار کامیابی
  • اے پی این ایس کے وفد کی سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن سے ملاقات
  • سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب اپنی پوزیشن پر کام جاری رکھیں، وزیر داخلہ سندھ
  • بلوچستان میں جوڑے کا بہیمانہ قتل، سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • جنوبی ایشیا میں زندان میں تخلیق پانے والے ادب کی ایک خاموش روایت
  • یو این اداروں کا ایشیا پیسیفک میں مہاجرین کو ہنرمند بنانے کا منصوبہ