TEL AVIV:

اسرائیل کی فوج نے اپنی ایک تحقیق میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اس حوالے سے غلط اندازے لگائے گئے۔

غیرملکی خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل فوج کی جانب سے کی گئی تحقیق کے نتائج جاری کردیے گئے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو وسیع پیمانے پر انکوائری کرنے کے مطالبے پر دباؤ پڑسکتا ہے تاکہ سیاسی فیصلہ سازی کا تعین ہو سکے، جس کے باعث حملہ کیا گیا اور غزہ میں جنگ ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی اسرائیلی یہ سمجھتے ہیں کہ 7 اکتوبر کی غلطی فوج سے بالاتر تھی اور وہ نیتن یاہو پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس نے ناکام دفاعی حکمت عملی اپنائی، حکمت عملی کے تحت قطر کو نقد پیسوں کے سوٹ کیسز غزہ بھیجنے کی اجازت دی گئی اور حماس کے حریفوں کو الگ کیا گیا۔

اسرائیلی فوج کی تحقیقات کی بنیاد یہ ہے کہ خطے کی طاقت ور ترین اور جدید سہولیات سے آراستہ فوج نے حماس کے ارادوں کو غلط جانچا، اس کے طاقت کو نظرانداز کیا اور ہزاروں جنگجووں کے اچانک حملوں کی تیاری نہیں کی۔

اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام اور ماہرین کی جانب سے حماس کے حملے سے متعلق اسی قسم کی رپورٹ مرتب کی تھی اور اسرائیلی فوج نے بھی اسی پیرائے میں نتائج اخذ کیے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنی رپورٹ کی صرف سمری جاری کی ہے اور فوجی عہدیدار اس حوالے سے آگاہ کر رہے ہیں۔

ایک فوجی عہدیدار نے قواعد و ضوابط کے تحت شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ 7 اکتوبر کو مکمل طور پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ بڑی غلط فہمی یہ تھی کہ حماس کے بارے میں یہ خیال تھا اس کو اسرائیل کے خلاف لڑنے کے بجائے خطے میں حکومت کرنے کی خواہش ہے اور غزہ پر اس کا 2007 سے قبضہ ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوج نے حماس کی صلاحیت کا غلط اندازہ لگایا، فوجی منصوبہ سازوں کا ماننا تھا کہ حماس زمینی طور پر 8 اطراف سے حملے کرسکتی ہے اور درحقیقت حماس کے پاس حملوں کے لیے 60 سے زائد راستے موجود ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر یہ تجزیہ کیا گیا کہ حملے کے بعد یہ ظاہر ہوتا ہے حماس پہلے تین مواقع پر بڑے حملوں کے قریب پہنچ گئی تھی لیکن نامعلوم وجوہات کی وجہ سے تاخیر کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حملے سے چند گھنٹے قبل یہ اشارے ملے تھے کہ کچھ گڑ بڑ ہے، بشمول جب حماس کے جنگجوؤں نے اپنے فونز اسرائیلی نیٹ ورک پر منتقل کردیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے سے یہ غلط فہمی بھی دور ہوگئی کہ حماس کے پاس جنگی طور پر فیصلہ سازی کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔

اسرائیلی فوجی عہدیدار نے بتایا کہ خفیہ اطلاعات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یحییٰ سنوار 7 اکتوبر کے حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے اور انہوں نے یہ منصوبہ 2017 میں شروع کیا تھا تاہم بعد میں انہیں شہید کردیا گیا۔

خیال رہے کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ اور سینئر جنرل لیفٹننٹ جنرل ہیرزی ہیلیوی سمیت چند اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے استعفے کا اعلان کردیا جو اگلے ماہ باقاعدہ اپنے عہدے چھوڑ دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج فوجی عہدیدار حملوں کے کہ حماس حماس کے فوج نے

پڑھیں:

اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف

بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.

(جاری ہے)

نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے.

نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے .

ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی.

یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  •  اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ 
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • قطر پر اسرائیلی حملے کیخلاف مسلم دنیا متحد، جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی
  • عرب اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری: اسرائیل کے خلاف قطرکو جوابی اقدامات کیلئےتعاون کی یقین دہانی
  • قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، دوحہ اجلاس میں تجویز
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
  • حماس کو شکست دینا مشکل ہے، اسرائیلی آرمی چیف کا اعتراف