لگتا ہے انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کو انگریزی کے کافی مسائل ہیں، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینزکے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے انسداد دہشتگردی عدالتوں( اے ٹی سی) کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ کمانڈنگ افسرز نے ملزمان کی حوالگی کیلیے درخواستیں دیں جن کا آغاز ہی ان الفاظ سے ہوا کہ ابتدائی تفتیش میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا جرم بنتا ہے۔
یہ الفاظ اعتراف ہیں کہ تفتیش مکمل نہیں ہوئی تھی، انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کی حوالگی کیلئے جو وجوہات دیں وہ مضحکہ خیز ہیں۔ ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی قصوروار لکھ دیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ راولپنڈی اور لاہور کی عدالتوں کے حکمناموں کے الفاظ بالکل ایک جیسے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریماکس دیے کہ لگتا ہے انسداد دہشتگردی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ جن مقدمات میں حوالگی کی درخواستیں دی گئیں ان میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات عائد نہیں تھیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایک ایف آئی آر میں یہ دفعات عائد تھیں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ حوالگی والی ایف آئی آر پڑھیں اس میں الزام فوجی تنصیب کے باہر توڑپھوڑ کا ہے۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالتیں اسی لئے ہوتی ہیں کہ قانون کا غلط استعمال روکا جا سکے، احمد فراز کو گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے شاعری کے ذریعے آرمی افسر کو اکسایا گیا، مجھ پر بھی اکسانے کا الزام لگا لیکن میں گرفتار نہیں ہوا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ہلکے پھلکے انداز میں جواب دیا کہ آپ کو اب گرفتار کروا دیتے ہیں۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ ججز کے ہوتے ہوئے مجھے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ بطور وکیل کیس ہارنے کے بعد میں بار میں بہت شور کرتی تھی کہ ججز نے ٹرک ڈرائیورز کی طرح اشارہ کہیں اور کا لگایا اور گئے کہیں اور۔
میری بات کو گہرائی میں سمجھیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کیا آپ بھی ٹرک چلاتی ہیں؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ٹرک تو میں چلا سکتی ہوں، میرے والد فریڈم فائٹر تھے، ان کی ساری عمر جیلوں میں گزری، جرگے میں انکی شاعری پڑھنے والا گرفتار ہوگیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا احمد فراز نے تو عدالت میں یہ کہہ دیا تھا کہ یہ نظم میری ہے ہی نہیں، جسٹس افضل ظْلہ نے کہا آپ ایسی نظم لکھ دیں جس سے فوجی کے جذبات کی ترجمانی ہو جائے، احمد فراز نے کہا تھا کہ میرے پاس تو وسائل ہی نہیں کہ اپنی نظم کی تشہیر سکوں، آج کل تو سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، احمد فراز ہوتے تو وہ یہ دفاع نہیں لے سکتے تھے۔
آپ کیس کے میرٹس پر دلائل دے رہے ہیں ،اگر آرمی ایکٹ کی دفعات کالعدم ہوئیں تو آپکے دلائل غیر متعلقہ ہوجائیں گے ۔جسٹس امین الدین خان نے کہا آپ بہت سی چیزوں کو مکس کر گئے ہیں ۔فیصل صدیقی نے کہا مجھے ریلیف چاہیے وہ کسی بھی طرح ملے ۔ مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل صدیقی نے کہا کہ ہیں کہ
پڑھیں:
فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) نے ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔