UrduPoint:
2025-07-26@09:34:12 GMT
حماس نے سات اکتوبر کو تین لہروں میں حملہ کیا تھا،اسرائیلی فوجی تحقیقات
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2025ء)حال ہی میں شائع ہونے والی اسرائیلی فوجی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سات اکتوبر کو حماس نے حملہ تین لہروں میں کیا تھا ۔ اس حملے کے عروج پر 5000 سے زیادہ لوگ غزہ سے اسرائیل میں داخل ہوئے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فوج کی طرف سے فراہم کردہ تحقیقات کے خلاصے میں کہا گیا کہ پہلی لہر میں 1,000 سے زیادہ جنگجو شامل تھے جنہوں نے بھاری فائرنگ کی آڑ میں دراندازی کی تھی۔
دوسری لہر میں 2,000 افراد شامل تھے اور تیسری لہر میں کئی ہزار شہریوں کے ساتھ سینکڑوں عسکریت پسندوں نے اسرائیل میں دراندازی کی تھی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ حملے کے دوران مجموعی طور پر تقریبا 5000 جنگجو اسرائیلی علاقے میں گھس آئے۔(جاری ہے)
تحقیقات میں واضح کیا گیا کہ غلط فہمیوں کی وجہ سے سات اکتوبر کو ہونے والے حملے کا اندازہ لگانے میں ناکامی ہوئی جس میں یہ سفارش کی گئی کہ سرحد پر کسی دشمن فوجی قوت کو تعمیر کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
رپورٹ میں نے حماس اور حزب اللہ کو اپنی طاقت دوبارہ بنانے اور سرحد پر مزید فوجی مقامات کی تعمیر کی اجازت نہ دینے کی بھی سفارش کی گئی۔ اسرائیلی چیف آف سٹاف نے کہا کہ وہ سات اکتوبر کو ہونے والی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے تحقیقات کے نتائج وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بھیجے ہیں۔حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے نتیجے میں 1,215 اسرائیلی افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اسی روز اسرائیل نے غزہ پر خوفناک بمباری شروع کردی تھی۔ 19 جنوری 2025 کو جنگ بندی معاہدہ نافذ ہوا تھا۔ صہیونی فوج کی بدترین جارحیت میں 48 ہزار 319 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ 20 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔ اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔(جاری ہے)
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔