خلیفہ انٹرنیشنل ایوارڈ برائے کھجور اور زرعی اختراع کے 17ویں ایڈیشن کے فاتحین کا اعلان سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبدالوہاب زید نے ابوظہبی کے ایمریٹس پیلس ہوٹل میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

ایرتھ زید فلانتھروپیز کے زیر اہتمام اس ایوارڈ میں 28 ممالک کے 187 امیدواروں نے شرکت کی، جو اس کی عالمی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے، کھجور اور زرعی اختراع کے ضمن میں بااثر سائنسدانوں کے زمرے میں ایوارڈ پاکستان سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر غلام سرورمرخند اور مصر کے ڈاکٹر شریف فتحی علی کو دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سائنسدان کو طب کے شعبے میں عالمی ایوارڈ سے نواز دیا گیا

شیخ نہیان مبارک النہیان، رواداری اور بقائے باہمی کے وزیر اور خلیفہ انٹرنیشنل ایوارڈ برائے کھجور اور زرعی اختراع کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین نے ایوارڈ کی سرپرستی اور شیخ منصور بن زاید النہیان، نائب صدر یو اے ای کے نائب صدر، عدالت کے نائب صدر اور عدالت کے سربراہ کی مسلسل حمایت کو سراہا۔

متحدہ عرب امارات میں تعینات پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر غلام سرورمرخند کو با اثر شخصیت کے زمرے میں کھجور اور زرعی اختراع کے لیے خلیفہ بین الاقوامی ایوارڈ جیتنے پر دلی مبارکباد پیش کی۔

مزید پڑھیں: کیلے کے زرعی فضلے کا بہترین استعمال، پاکستانی سائنسدانوں کا کمال

پاکستانی سفیر نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات پر زور دیتے ہوئے زرعی اختراعات سمیت بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں متحدہ عرب امارات کی قیادت کی تعریف کی۔

انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی، خوراک کی حفاظت، اور پائیدار ترقی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خلیفہ انٹرنیشنل ایوارڈ کی کوششوں کی بھی تعریف کی، جو ڈاکٹر غلام سرور مرخند جیسے سرسبز مستقبل کی تشکیل میں مصروف تحقیق کے علمبرداروں کی حوصلہ افزائی بھی کررہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پائیدار ترقی پاکستان سائنسدان پاکستانی سفیر خلیفہ انٹرنیشنل ایوارڈ زرعی اختراع غلام سرورمرخند فیصل نیاز ترمذی کھجور متحدہ عرب امارات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پائیدار ترقی پاکستان سائنسدان پاکستانی سفیر غلام سرورمرخند فیصل نیاز ترمذی کھجور متحدہ عرب امارات کھجور اور زرعی اختراع کے پاکستانی سائنسدان متحدہ عرب امارات کے لیے

پڑھیں:

گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • ریاست نئے مالیاتی معاہدے کی کھوج میں
  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنماؤں میں شامل
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
  • کمرے میں صرف کتوں کے ایوارڈ ہیں، مجھے ایک بھی ایوارڈ نہیں ملا، کاشف محمود
  • سید غلام دستگیر  وزیر اعظم آفس میں بطور ڈائریکٹر پبلک افیئرز تعینات  
  • حریت کنوینر غلام محمد صفی سے امن کے سفیر محمد طاہر تبسم کی ملاقات