ترجمان جے یو آئی ف اسلم غوری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو فاصلے ہم نے کم کیے تھے، ہمیں وہ فاصلے بڑھتے نظر آ رہے ہیں، عید کے بعد تحریک شروع کرنے کا اعلان عمران خان نے کیا، ہم ان کے حکم کے پابند نہیں ہیں۔

پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان جے یو آئی ف اسلم غوری نے کہا کہ ہم اپوزیشن جماعتوں کی قومی یکجہتی کانفرنس میں بطور مبصر شامل ہوئے، بطور مبصر ہی ہم نے اپنا نقطہ نظر ان کے سامنے رکھا اور جو چیزیں پی ٹی آئی کے ساتھ ہوئیں وہ چیزیں کامران مرتضیٰ نے سامنے رکھیں۔

پی ٹی آئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا 26 ویں ترمیم اس وقت نظر نہیں آ رہی تھی جب ہم پارلیمنٹ جا رہے تھے؟ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے ہمیں بہت سے معاملات پر سراہا، جن کی ویڈیوز موجود ہیں، آئینی بینچ تو ان کی خواہش تھی ہماری تو نہیں تھی، ان کے کہنے پر ہی آئینی بینچ کی بات کی۔

اسلم غوری کا کہنا تھا کہ اب وہ ایسا دکھا رہے ہیں جیسے ہم نے دغا کیا، اس طرح تو اتحاد آگے نہیں بڑھتا، ٹرسٹ ڈیفیسٹ ہوا تو معاملات آگے کیسے چلیں گے، ہم مکمل اعتماد نہ ہونے کی صورت میں کسی اتحاد کا حصہ بننے کے حق میں نہیں۔

تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے اسلم غوری نے کہا کہ ہمارے اور پی ٹی آئی کے مابین بڑے اختلافات تھے، ہم نے گالیوں کو برداشت کرکے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا، ہم نے تحفظات کا اظہار کیا لیکن 12 دن گزرنے کے باوجود جواب نہیں دیا۔ پی ٹی آئی کے ساتھ جو فاصلے ہم نے کم کیے تھے ہمیں وہ فاصلے بڑھتے نظر آ رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ان کے ساتھ آگے چلنا مشکل ہو جائے، ہماری تحریک کسی کی محتاج نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے عید کے بعد ہم اسلام آباد کی جانب بڑھیں یا ہم اسلام آباد کے قریب کسی جگہ احتجاج کریں، ہمارا احتجاج تو جاری ہے اور ہم ان کے انتظار میں نہیں ہیں، عید کے بعد تحریک شروع کرنے کا اعلان بانی پی ٹی آئی نے کیا لیکن ہم تو بانی پی ٹی آئی کے حکم کے پابند نہیں ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جب تک ہمارے خدشات ختم نہیں ہوں گے تب تک پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد میں بیٹھنا اور آگے چلنا ہی مشکل ہوگا، پی ٹی آئی کے ساتھ تحریک تو بہت آگے کی بات ہے۔

اسلم غوری کا کہنا تھا کہ ہم صاف و شفاف انتخابات کے لیے اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں، جتنی جلد صاف و شفاف انتخابات ہوں گے اتنی ہی جلدی معاملات ٹھیک ہوں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے ساتھ نے کہا کہ

پڑھیں:

بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 

سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم   انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔

سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ  ے  میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران  افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔ 

صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس

آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ
  • انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سند طاس معاہدہ معطل کر دیا، پاکستانیوں کو واپس جانے کا حکم، سرحد بند کر دی
  • بھارت نے انڈس طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی
  • تحریک انصاف سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
  • مولانا نے اتحاد کیوں نہیں بنایا
  • تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا، انوارالحق کاکٹر
  • تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا : انوار الحق کاکڑ
  • بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 
  • ان لینڈ ریونیو آفیسر عمران غوری کی گاڑی کو حادثہ، شدید زخمی