ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے یوکرین کیلئے مزید فوجی امداد کی درخواست کو مستردکردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 فروری ۔2025 )صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی طرف سے یوکرین کیلئے مزید امریکی فوجی امداد کے وعدے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ یوکرین کامعدنیات کا معاہدہ ہی کیف کے لیے روس کے خلاف حفاظتی ضمانت ہے برطانوی وزیراعظم نے ٹرمپ کے عہدہ صدارت کی دوسری مدت کے آغاز کے بعد پہلی بار ان سے وائٹ ہاﺅس میں ملاقات کی ہے .
(جاری ہے)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین میں امن فوج کی تعیناتی کی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیاہے انہوں نے گزشتہ روز کہا تھا کہ مغربی اشرافیہ ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان نئے مذاکرات میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے توقع ہے کہ زیلنسکی متوقع طور پرآج واشنگٹن میں نایاب معدنیات پر ٹرمپ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کریں یہ معاہدہ یوکرین کے لیے مزید امریکی امداد پر انحصار کرے گا اس میں یوکرین کے لیے کوئی مخصوص حفاظتی ضمانتیں شامل نہیں ہیں. واشنگٹن میںپریس کانفرنس سے پہلے اسٹارمر نے کہاتھا کہ یوکرین میں مضبوط امریکی حفاظتی ضمانتوں کے بغیر طویل مدتی امن قائم نہیں ہو سکتا تاہم صدر ٹرمپ نے یوکرین معاہدے کے بعدکسی ممکنہ تنازعے کے بارے میں کہاکہ اسے روکنے والے ہم ہیں کیونکہ اقتصادی شراکت داری کے نتیجے میں ہم وہاں ہونگے ہم کام کریں گے ہمارے پاس وہاں بہت سارے لوگ ہوں گے انہوں نے کہا کہ یہ بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے انہوں نے روس کے حوالے سے جنگ بندی ڈپلومیسی کے بارے میں کہا کہ معاہدہ یا تو کافی جلد ہو جائے گا یا بالکل نہیں ہو گا سٹارمر نے ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمیں اسے درست کرنا ہے وہ امن نہیں ہو سکتا جو حملہ آور کو انعام دے . امریکہ اور برطانیہ ایک دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ اس طرح کے معاہدے سے امریکی محصولات کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم ایک زبردست تجارتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں ہم دونوں ممالک کے لیے ایک بہت عمدہ تجارتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں. وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ دونوں ممالک نے پہلے سے مضبوط تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ایک نئے اقتصادی معاہدے پر کام شروع کر دیا ہے جس کا مرکز جدید ٹیکنالوجی ہے صدرٹرمپ نے کہا کہ دونوں اتحادیوں کے درمیان تجارتی معاہدے کے کسی خاکے پر بہت جلد اتفاق کیا جا سکتا ہے اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ، نائب صدر جے ڈی وینس،وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز ان کوششوں کی قیادت کریں گے برطانیہ اور یورپی کے لیے اضافی ٹیرف پر برطانوی وزیراعظم کی رضا مندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے اسٹارمر کی گفت و شنید کی مہارت کی تعریف کرتے ہوئے مزاحیہ انداز میں کہا کہ انہوں نے کوشش کی تھی انہوں نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک ایسے حقیقی تجارتی معاہدے کی طرف جا سکتے ہیں جہاں ٹیرف ضروری نہیں ہوں گے. وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کرے گا اورمتوقع طور پر وہ امریکی صدر کو یقین دلانے کی کوشش کریں گے کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں یورپ یوکرین کو مدد اور تحفظ کی ضمانت فراہم کرے گا ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ دفاعی اخراجات میں اضافے کے اسٹارمر کے وعدوں سے خوش ہیں. صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ بہت جلد برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدے تک پہنچا جائے گا اس سے چند گھنٹے قبل ان کے ایک معاون نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ برطانیہ کے ساتھ باہمی اور مساوی تجارت پر مبنی اقتصادی تعلقات کے خواہاں ہیں اوول آفس میں اسٹارمر نے کنگ چارلس کی طرف سے سرکاری دورے کے لیے دعوت نامہ کا خط دیا جسے ٹرمپ نے قبول کر لیا تاہم فوری طور پر دورے کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تجارتی معاہدے برطانوی وزیر اسٹارمر نے میں کہا کہ نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں کے ساتھ نہیں ہو کے لیے کی طرف
پڑھیں:
سعودی عرب اور شام کے درمیان 24 ارب ریال کے سرمایہ کاری معاہدے، اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز
سعودی عرب کے وزیرِ سرمایہ کاری انجینیئر خالد الفالح کی قیادت میں اعلیٰ سطحی سرمایہ کاری وفد نے شام کا اہم دورہ مکمل کر لیا جس کے دوران دونوں برادر ممالک کے درمیان تاریخی نوعیت کے اقتصادی معاہدے طے پائے۔
دورے کا مقصد شام میں پائیدار ترقی، اقتصادی بحالی اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے امکانات کو حقیقت کا روپ دینا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا شام میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
اس دوران دمشق میں (سعودی شامی سرمایہ کاری فورم) کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت صدرِ شام احمد الشرع نے کی۔ اس اہم موقعے پر دونوں ممالک کے وزرا، اعلیٰ حکام، اور سرکردہ کاروباری شخصیات کی شرکت نے اس فورم کو تاریخی بنا دیا۔
فورم میں جائیداد، توانائی، سیاحت، صنعت، صحت، مالیات، تجارت، آئی ٹی اور دیگر اہم شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے 47 معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن کی مجموعی مالیت تقریباً 24 ارب ریال سعودی رہی۔
ان معاہدوں کا مقصد شام کی معیشت کو استحکام دینا اور سعودی سرمایہ کاری کو شام کی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے فروغ دینا ہے۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ
وزارتی اجلاس میں انجینئر خالد الفالح کے ساتھ شام کے وزرائے معیشت، صنعت، اور سیاحت نے شرکت کی۔ اجلاس میں باہمی اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، سعودی قیادت کی شامی عوام کے لیے مسلسل حمایت اور سعودی کاروباری اداروں کے شام کی تعمیرِ نو میں ممکنہ کردار پر گفتگو کی گئی۔
اس موقعے پر (اسمنت البادیہ) کمپنی نے 200 ملین ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کا اعلان کیا جس کے تحت سیمنٹ کی پیداوار اور بجلی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں وزیرِ سرمایہ کاری نے دمشق میں 100 ملین ریال کی لاگت سے (الفيحاء) سیمنٹ فیکٹری اور 375 ملین ریال مالیت کے (برج الجوهرة) کمرشل منصوبے کا سنگِ بنیاد بھی رکھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
یہ دورہ سعودی عرب اور شام کے درمیان ایک نئے اقتصادی باب کا آغاز ثابت ہو رہا ہے جو علاقائی استحکام، ترقی اور برادرانہ تعاون کے جذبے کو مزید تقویت دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب سعودی عرب و شام میں سرمایہ کاری معاہدے سعودی وزیرِ سرمایہ کاری انجینیئر خالد الفالح شام