کوئٹہ: ایف سی کے قافلے کےقریب بم دھماکا، ایک اہلکار سمیت 10 افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کوئٹہ میں جان محمد روڈ پر بم دھماکے میں سیکیورٹی اہلکار سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے.واقعے کے بعد ٹراما سینٹر اور سول اسپتال میں ایمرجنسی نفاذ کردی گئی ہے اور اضافی طبی عملے کو طلب کرلیا گیا ہے۔کوئٹہ کے گنجان آباد علاقے جان محمد روڈ پر ایف سی کی گاڑی کے قریب ہونیوالے دھماکے میں ایک سیکورٹی اہلکار سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔ڈی ایس پی گوالمنڈی انور علی نے جائے وقوعہ پر صحافیوں کو بتایا کہ جان محمد روڈ پر دھماکا ایف سی کے قافلے کے قریب ہوا .
دوسری جانب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت کی ہدایات پر ایم ڈی ٹراما سینٹر ارباب کامران کاسی نے ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام عملے کو فوری طور پر طلب کرلیا۔
ترجمان محکمہ صحت ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونیوالے 10 افراد کو ٹراما سینٹر اور سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں ایک کی حالت تشویشناک ہے جبکہ تمام زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
دریں اثنا بلوچستان میں قومی شاہراہوں پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، وزیراعلٰی بلوچستان کی زیرصدارت امن وامان کی صورتحال سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ترجمان بلوچستان حکومت شاد رند کے مطابق وزیراعلیٰ کو یکم جنوری سےاب تک76 مرتبہ قومی شاہراہوں کی بندش کےحوالےسےآگاہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قومی شاہراہوں پردفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جبکہ وزیراعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ کو رات 9 بجے تک تمام شاہراہیں بحال کرنے کی ہدایت کردی ہے۔شاہد رند نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کروانے پر ضلعی افسران کے خلاف کارروائی ہوگی، احتجاج کرنا عوام کا حق ہے مگر قومی شاہراہوں کو بلاک کرنے کی اجازت کسی کو نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی شاہراہوں اہلکار سمیت افراد زخمی بتایا کہ کیا گیا ایف سی
پڑھیں:
بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
بلوچستان کے ضلع ژوب کی تحصیل شیرانی میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب مسلح افراد نے پولیس اور لیویز تھانوں پر بھاری اسلحے سے حملہ کر دیا۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق دہشتگردوں نے رات گئے تھانوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان کئی گھنٹوں تک شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ دو لیویز اہلکار زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: خضدار اسکول بس پر حملہ، بلوچستان میں اب کیا ہونے والا ہے؟
ولی کاکڑ نے بتایا کہ دہشتگردوں نے دونوں تھانوں کو بھاری نقصان پہنچایا، کمیونیکیشن سسٹم تباہ کر دیا اور تھانوں کو آگ بھی لگا دی۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک لیویز اہلکار لاپتا ہے جس کی تلاش کے لیے اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے کر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جاری آپریشن میں سیکیورٹی فورسز سے تعاون کریں۔
شہید پولیس اہلکار کی میت کو آبائی علاقے کان مہترزئی روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان حملہ شیرانی