PTIمالی بحران،ملازمین کی تنخواہوں میں50 فیصد کٹوتی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پی ٹی آئی نے مالی بحران کے باعث ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کر دی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد اپنے ملازمین کو آگاہ کیا ہے کہ مالی بحران کی وجہ سے ان کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کی جائے گی۔ پارٹی کے وہ ملازمین جو چھاپوں اور گرفتاریوں کا سامنا کر چکے ہیں۔ کہتے ہیں کہ انہیں پوری تنخواہ ملنی چاہیے کیونکہ انہیں بھی اپنے گھروں کے اخراجات پورے کرنے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے اپنی تنخواہیں تو بڑھا لیں لیکن وہ ملازمین کی بقایا رقم ادا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ وہ ملازمین کی فلاح و بہبود کا خیال رکھتے ہیں اور انہوں نے تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی کی تجویز کی مخالفت کی۔ ایک ملازم کے مطابق پی ٹی آئی کے 25 سے 28 تنخواہ دار ملازمین ہیں۔ جنہیں 35,000 سے 200,000 روپے تک تنخواہ ملتی ہے۔ وہ اکاؤنٹس، دفاتر اور میڈیا ونگ میں کام کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور لاہور کے سیکریٹریٹ کا کل ماہانہ خرچ تقریباً 40 لاکھ روپے ہے۔جولائی 2023 میں پی ٹی آئی سیکریٹریٹ پر چھاپے کے بعد کئی ملازمین گرفتار ہوئے اور ان کی تنخواہیں روک دی گئیں۔ جب وہ جیل سے رہا ہوئے اور دوبارہ کام پر آئے تب بھی کئی ماہ تک ان کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔
ایک اور ملازم نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں انہیں کہا گیا کہ پارٹی کے پاس چئیرمین آفس بنی گالہ کے بل ادا کرنے کے لیے رقم نہیں ہے۔ اس لیے ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے گی تاکہ بجلی اور دیگر سہولیات منقطع نہ ہوں۔
مزیدپڑھیں:عام شہریوں کیلئےبھی نئی پینشن اسکیم آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں کی تنخواہوں ملازمین کی پی ٹی آئی
پڑھیں:
مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سے لاکھوں افراد بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق 2019کے بعد سے زرعی مصنوعات کی ترسیل پر پابندیوں کے باعث معیشت کو 400 ارب روپے کا بھاری نقصان پہنچا۔بھارتی پالیسیوں سے سیاحتی شعبے کو 100 کروڑ سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق تجارتی بندشوں سے کشمیری تاجروں کی آمدنی میں 60 فیصد کمی ہوئی۔ جب کہ زرعی مصنوعات پر پابندیوں نے کسانوں کو شدید مالی بحران میں دھکیل دیا۔
اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کی بندش نے لاکھوں نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں سے 2019 کے بعد سے بے روزگاری کی شرح 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق بھارت کی جانب سے وسائل پر قبضے اور نگرانی نے مقبوضہ وادی کو شدید معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا۔
کشمیری عوام تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ مشکلات ان کے آزادی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیر کشمیر چیمبر آف کامرس مقبوضہ کشمیر مودی سرکار