ایف جی ای ایچ اے کے ملازمین کا ادارے میں کرپشن، اقربا پروری پر وزیراعظم آفس کو خط
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
ایف جی ای ایچ اے کے ملازمین کا ادارے میں کرپشن، اقربا پروری پر وزیراعظم آفس کو خط WhatsAppFacebookTwitter 0 22 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی(ایف جی ای ایچ اے)کے ملازمین نے ادارے میں کرپشن، اقربا پروری اور غیرقانونی ڈیپوٹیشنز پر وزیراعظم آفس کو خط لکھ دیا، میرٹ کی خلاف ورزی پر افسران نے اعلی قیادت کو تفصیلی شکایت ارسال کردی۔
فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی(ایف جی ای ایچ اے)ملازمین نے اپنے ادارے میں کرپشن، اقربا پروری اور غیرقانونی ڈیپوٹیشنز پر وزیراعظم آفس کو خط لکھ دیا ہے، ہاسنگ اتھارٹی میں میرٹ کی خلاف ورزی پر افسران نے اعلی قیادت کو تفصیلی شکایت ارسال کردی ہے،ایف جی ایچ اے کے افسران نے وزیراعظم سے غیرقانونی تقرریوں و گروپ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
خط کے متن کے مطابق تنویر حیدر کھوکھر کی خلاف ضابطہ ڈیپوٹیشنز، ترقیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا انکشاف سامنے آیا ہے، تنویر کھوکھر، احمد حسن، محسن ذوالفقار اور مہوش عباس اقربا پروری نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ مخصوص افسر کی بار بار ڈیپوٹیشن، قواعد و پالیسی کی سنگین خلاف ورزی جاری ہے، تین غیرقانونی ڈیپوٹیشنز کے بعد بھی متنازع افسر کو اہم عہدہ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ زمینوں کی مبینہ الاٹمنٹ، جعلی فائلز اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا ہے، جھنگ گروپ پر ادارے کے کلیدی عہدے کنٹرول کرنے کا الزام ہے۔مزید کہا گیا کہ اہل افسران کو نظر انداز، ناتجربہ کار و سفارشی افراد کو ترجیح دی گئی ہے، عدالتی و سرکاری احکامات کو نظرانداز کر کے تقرریاں کی گئی ہیں،حساس پوسٹوں پر سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر تعیناتیاں کرکے سنگین غفلت کی جارہی ہے، آڈٹ اعتراضات دبانے کی کوشش، داخلی احتساب کا نظام مفلوج کیا جارہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد کی عدالت نے علی امین گنڈا پور کو بیان قلمبند کرانے کیلئے ایک اور موقع دیدیا اسلام آباد کی عدالت نے علی امین گنڈا پور کو بیان قلمبند کرانے کیلئے ایک اور موقع دیدیا بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد مِگ 21طیاروں کو ہمیشہ کیلئے غیرفعال کرنے کا فیصلہ چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،مجموعی کارکردگی، ترقیاتی منصوبوں پر اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ نومئی مقدمات میں سرگودھا کی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، بیرسٹر عقیل ملک خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے حکم پر اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو بحال کر دیا گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر وزیراعظم آفس کو خط ایف جی ای ایچ اے ایچ اے کے
پڑھیں:
غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد
اسلام آباد:
ایف آئی اے کی عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
قبل ازیں، درخواست پر سماعت کے دوران وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل میں کہا کہ وقوعہ 2022 کا ہے جبکہ یف آئی آر 2025 میں ہوئی، 168 ملازمین بغیر اشتہار بھرتی کا الزام ہے اور آفیشل پوزیشن کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ تین سال کے بعد ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی ہیں، مکمل کیریئر میں کوئی کمپلینٹ ڈاکٹر غلام محمد علی پر نہیں ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی پر پہلے استعفے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جب وہ نہیں مانے تو ایف آئی درج کروا دی گئی۔ پی اے آر سی کے تمام افیئرز بورڈ آف گورنرز دیکھتا ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کرپشن سے متعلق ایک بھی کاغذ ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 164 پوسٹوں کا اشتہار دیا اور 332 افراد بھرتی کیے گئے، 70 لوگوں کا ڈائریکٹ تعلق چیئرمین اور پی اے آر سی اور کونسل کے لوگوں کے ساتھ ہے، 70 لوگوں کی بھرتی گھر سے ہی کر لی گئی۔
وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی ممبر سلیکشن کمیٹی نہیں ہیں، کیا چیئرمین کا رشتہ دار ہے تو کیا وہ بھرتی میں حصہ نہیں لے سکتا؟ کیا جعل سازی چیئرمین پی اے آر سی کے خلاف ثابت ہوئی؟ ڈاکٹر غلام محمد علی کا بھرتیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ انکوائری کا کیس ہے، ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت منظور کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پی اے سی کی ڈائریکشن پر ایف آئی آر درج ہوئی۔
ایف آئی اے کی عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
Tagsپاکستان