چائنا میڈیا گروپ کی مصنوعی ذہانت کی عمارت کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
چائنا میڈیا گروپ کی مصنوعی ذہانت کی عمارت کے افتتاح کی تقریب بیجنگ میں منعقد ہوئی۔ چائنا میڈیا گروپ کے صدر شن ہائی شیونگ اور چین کے قومی کمیشن برائے اصلاحات و ترقی کے نائب سربراہ چاؤ چن شن نے تقریب سے خطاب کیا اور سی ایم جی کی مصنوعی ذہانت کی عمارت کی نقاب کشائی کی۔ سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے محکمہ اطلاعات کے نائب سربراہ ہونگ ڈا یونگ ، سی ایم جی کے نائب صدر وانگ شیاؤ چن اور دیگرمہمانوں نے “سی ایم جی ویڈیو اور آڈیو میڈیا ماڈل 2.
اپنی تقریر میں شن ہائی شیونگ نے کہا کہ سی ایم جی اعلی معیار کے چینی میڈیا میٹریل کو ترقی دے گا، صنعت کے جدید اے آئی جی سی میڈیا ایپلی کیشن پلیٹ فارم کی تعمیر کرے گا، میڈیا کے شعبے میں نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کو تیز کرے گا، اور عالمی میڈیا انڈسٹری کو اپ گریڈ کرنے کے لئے “چینی بینچ مارک” فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔ چاؤ چن شن نے اپنی تقریر میں اس یقین کا اظہار کیا کہ چائنا میڈیا گروپ اور یونیورسٹیوں، سائنسی تحقیقی اداروں اور مارکیٹ اداروں کے مابین تعاون چینی میڈیا میٹریل کی تعمیر کو تیز کرے گا، اور خبروں کی براڈکاسٹنگ کے میدان میں جنریٹیو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی جدید ایپلی کیشنز کی ترقی کو تیز کرے گا. تقریب کے موقع پر چائنا میڈیا گروپ نے پیکنگ یونیورسٹی سمیت دیگر یونیورسٹیوں، اسٹیٹ انفارمیشن سینٹر جیسے تھنک ٹینکس اور ہواوے اور ٹینسینٹ جیسے بڑے ماڈل آر اینڈ ڈی اداروں کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے تاکہ میڈیا براڈکاسٹنگ میں مصنوعی ذہانت کے اطلاق کو مشترکہ طور پر آگے بڑھایا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کی غفلت چار منزلہ اجازت پر دس منزلہ عمارت تعمیر
رائل گلف ریزیڈنسی کرپشن کی علامت، عوام کی طرف سے احتجاج کا اشارہسرجانی ٹاؤن میں بلڈنگ مافیا نے قانون کو یرغمال بنا لیا ہے ۔ رائل گلف ریزیڈنسی کے نام سے تعمیر ہونے والی بلند و بالا عمارت اس کی واضح مثال ہے جہاں صرف چار منزلوں کی اجازت تھی،مگر ضابطوں کو روندتے ہوئے دس منزلہ عمارت کھڑی کر دی گئی۔علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ سب کچھ ڈائریکٹر ضلع غربی عامر کمال جعفری کی مبینہ سرپرستی اور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر خان بھٹو کی مجرمانہ غفلت کے باعث ممکن ہوا۔ شہریوں کے مطابق کرپشن اور ملی بھگت کے بغیر یہ تعمیرات ممکن ہی نہ تھیں۔بلڈنگ مافیا نے نہ صرف چھ اضافی منزلیں تعمیر کیں بلکہ فائر سیفٹی ہنگامی اخراج اور پارکنگ جیسے لازمی تقاضے بھی مکمل طور پر نظرانداز کر دیے ۔اداروں کی خاموشی نے شہریوں کے غصے کو بھڑکا دیا ہے ۔سروے پر موجود جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے اہلِ علاقہ نے کہا ہے کہ کراچی اب یا تو بلڈنگ مافیا کے قبضے میں ہے یا عوامی بغاوت کے دہانے پر! اہل علاقہ نے اس موقع پر خبردار کیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ ہوئی تو وہ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے ساتھ سڑکوں پر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ۔