قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کاکوئی ارادہ نہیں،شیرافضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد:شیرافضل مروت نے کہاہے کہ ان کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کاکوئی ارادہ نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیرافضل مروت نے کہاکہ پی ٹی آئی میں فارورڈبلاک بن سکتاہے لیکن وہ کسی بلاک کاحصہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کاسوشل میڈیااظہرمشوانی اورجبران الیاس چلارہے ہیں،یہ گزشتہ ایک سال سے کچھ شخصیات کی ایماء پر میری ٹرولنگ کررہے ہیں،ان کے ساتھ کچھ یوٹیوبرزبھی ہیں جن کی تاریں ایک ہی شخصیت ہلاتی ہے،وہ شخصیت سامنے آناچاہے تو میں خوش آمدیدکہوں گالیکن جب تک وہ سامنےنہیں آتی تومیں جواب نہیں دوں گا۔
انہوںنے کہاکہ میں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی لیکن مجھے پیغام بھیجا تھا جس پر میں نے کہاکہ مجھے عمران خان سے ہدایت لے کر کوئی تاریخ بتادیں،اب وہاں سے جواب آئے توملاقات کے لیے جاوں گا۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی اورجے یو آئی کے اتحادکی خواہش بالکل ایسی ہے جیسااسرائیل اورفلسطین کا اتحادکرنا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
اسلام آباد:سینئر سیاستدان مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جو جواب ہے میں اس سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، بڑا ٹھیک جواب ہے، بڑی دانش مندی کے ساتھ ، دلیری کے ساتھ، میچور رسپانس ہے اور بڑا سپیسیفک رسپانس ہے، اس میں کوئی جذباتیت نہیں ہے، اس میں جو دو تین عنصر لے آئے ہیں وہ بڑے اچھے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک تو یہ ہے کہ انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر آبی جارحیت ہوئی تو اس کا مطلب آل آؤٹ وار ہے، اگر وہ پانی روکتے ہیں وہ ایکٹ آف وار ہوگا، دوسرا انھوں نے کہاکہ اگر آپ نے کوئی ملٹری ایکشن کیا تو2019 کی یاد تازہ کر دیں گے ہم سخت جواب دیں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو فضائی حدود بند کی ہے اس کا انڈیا کو بہت زیادہ نقصان ہے، ہمارے تو کوئی جہاز ہی نہیں جاتے اس طرف، انھوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ انڈیا پاکستان کا پانی بند کر سکتا، انڈین اسٹیٹمنٹ جو کل آیا تھا ان کی منسٹری آف فارن افیئرز کا اس میں انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی بات نہیں کی۔
انھوں نے کہا کہ اسے معطل کیا جائے گا پاکستان کے رویہ تبدیل کرنے تک، شملہ معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ انڈیا نے تو ڈی فیکٹو منسوخ کر ہی دیا ہے جس دن انھوں نے اعلان کیا5اگست 2019کو، قبضہ کر لیا مقبوضہ کشمیر پر اس کا مطلب ہے کہ ان کی طرف سے کم سے کم، یک طرفہ طرف سے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہوئی اور شملہ معاہدہ ہو یا لاہور ڈیکلریشن ہو جب واجپائی آئے تھے نواز شریف کے دور میں کہ بائی لیٹرل ہوگا تو وہ ایک سائڈ پر ہوگیا تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔
ہمارے کمٹمنٹ تو ہے یونائیٹڈ نیشنز ریزولوشنز کی، وہ قائم اور دائم ہیں، انھوں نے کہا کہ ہائی کمیشنوں سے عملہ کم کرنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہمارے آفیشل رابطے تو بہت کم رہ گئے تھے۔