Al Qamar Online:
2025-06-09@22:11:59 GMT

یوکرینی معدنیات پرٹرمپ زیلینسکی میٹنگ کسی معاہدہ کے بغیر ختم

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

یوکرینی معدنیات پرٹرمپ زیلینسکی میٹنگ کسی معاہدہ کے بغیر ختم

‍‍‍‍‍‍

ویب ڈیسک — 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی وہ ملاقات ختم ہوگئی ہےجس کا مقصد ایک ایسےمعاہدے کاحصول تھا جس سے یوکرین کے نایاب معدنی ذخائر تک امریکہ کی رسائی ممکن ہو گی، اور ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا ہے کہ "آپ یا تو معاہدہ کرنے جا رہے ہیں یا ہم الگ ہو جائیں گے۔”

ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا، ’’میں سمجھتا ہوں کہ جب تک امریکہ یوکرین کے ساتھ شامل ہے، صدر زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہماری شمولیت سے انھیں مذاکرات میں بڑا فائدہ ہوگا۔‘‘

صدر نے مزید کہا "انہوں نے(زیلینسکی نے) قابل قدر اوول آفس میں امریکہ کا احترام نہیں کیا ۔ جب وہ امن کے لیے تیار ہوں تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔‘‘

اوول آفس میں جہاں درجنوں امریکی اور یوکرینی نامہ نگار موجود تھے، گفتگو کے آغاز کےکچھ دیر بعد جب زیلینسکی نے روس کے 2014 میں کرائمیا پر حملے کو اٹھایا تو بات چیت میں تلخی آگئی۔

نائب امریکی صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی پر "پرو پیگنڈےکا الزام لگایا۔ وینس نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،: میرے خیال میں امریکی میڈیا کے سامنےیہ مقدمہ چلانے کی کوشش کرنے کے لیے اوول آفس آنا اسکی اہانت کرنا ہے۔”

ٹرمپ اور وینس دونوں نے یوکرینی رہنما پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کے ملک کو واشنگٹن سے ملنے والی امداد کے لیے شکر گزار نہیں ہیں۔

"آپ کے پاس ابھی متبادل نہیں ہیں،”ٹرمپ نے کہاآپ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔ آپ تیسری عالمی جنگ کی جانب لے جا رہے ہیں۔

زیلنسکی جنگ ہار رہے ہیں: ٹرمپ

جنگ بندی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے یوکرین کی حالت بیان کی اور کہا کہ زیلنسکی جنگ ہار رہے ہیں، لوگ مر رہے ہیں اور یوکرین کے فوجی بھی کم ہو رہے ہیں۔

ٹرمپ نے یوکرین جنگ کی بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے دونوں جانب سے 2 ہزار فوجی ہلاک ہوئےتھےاور ہم میدان جنگ میں لوگوں کو گولیاں کھاکر مرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے مطابق وہ امریکی سپاہی نہیں ہیں، وہ یوکرینی اور روسی سپاہی ہیں۔”اور ہم اسے روکنا چاہتے ہیں۔”




صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ یہ یوکرین کے لیے ایک غیر معمولی سمجھوتہ ہے کیونکہ ان کے ملک میں ہماری بڑی سرمایہ کاری ہے۔

میٹنگ کے بعد گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نےمعدنیات کے معاہدے کے معاملے پر امریکی حمایت واپس لینے کا عندیہ دیا۔

ٹرمپ نے کہا،” آپ یا تو ایک معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، یا ہم پیچھے ہٹ جائیں گے۔”انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے لیے یہ کوئی اچھی صورت حال نہیں ہو گی۔

امن کی ضرورت اور جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے ٹرمپ نے اپنے برابر میں بیٹھے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،”آپ کے پاس متبادل نہیں ہیں۔ ایک بار جب ہم اس معاہدے پر دستخط کرتے ہیں تو آپ بہت بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔لیکن آپ بالکل بھی شکر گزار نہیں ہیں، اور یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔”

زیلینسکی نے روسی صدر پوٹن کے بارے میں امریکی صدر پر زور دیا کہ وہ ان کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔

صدر ٹرمپ نے امن، جنگ بندی اور روسی موقف کے حوالے سے کہا کہ میں پوٹن کو ایک طویل عرصے سے جانتا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ وہ جنگ بندی کے بارے میں بہت سنجیدہ ہیں۔میں نے ان سے سیکیورٹی کے بارے میں بات کی ہے۔میں نے ان سے کہا ہے کہ پہلے سمجھوتہ ہونے دیں پھر ہم سیکیورٹی پر بات کریں گے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ معدنیات سے متعلق معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے ہیں اور دونوں صدور کی طے شدہ مشترکہ پریس کانفرنس کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

بعد ازاں، صدر ٹرمپ نے فلوریڈا کے لیے روانہ ہوتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ،” وہ اس وقت جنگ بندی چاہتے ہیں۔” خبر رساں ا دارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین میں جنگ کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں۔انہوں نے زیلنسکی پر الزام لگایا کہ وہ جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہیں۔

ملاقات کے اچانک اختتام کےبعد یوکرینی رہنما نے سوشل میڈیا پر امریکی عوام اور امریکی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

"شکریہ امریکہ،” زیلنسکی نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا۔انہوں نے صدر امریکہ کو مخاطب کرتے ہو ئے کہاآپ کا شکریہ، کانگریس اور امریکی عوام کا شکریہ ۔’ یوکرین کومنصفانہ اور دیرپا امن کی ضرورت ہے اور ہم بالکل اسی کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

ٹرمپ زیلینسکی میٹنگ پر ردعمل

ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک رہنما حکیم جیفریز نے ایک بیان میں کہا، "صدر زیلنسکی اور یوکرین کے عوام تین سال سے جمہوریت، آزادی اور سچائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کی کامیابی امریکہ کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ ہمیں فتح حاصل ہونے تک یوکرین کے ساتھ کھڑا رہنا چاہیے۔”

روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ٹرمپ درست کہہ رہے ہیں: کیف کی حکومت "تیسری عالمی جنگ کو داؤ پر لگا رہی ہے۔

فرانس، جرمنی، فن لینڈ اور نیدرلینڈز سمیت یورپی ملکوں کے عہدیداروں نے سوشل میڈیا پر یوکرین کی حمایت کا اظہار کیا۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔”یوکرین یورپ ہے۔”

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالس ہ 27 جنوری 2025 کو برسلز میں میڈیا سے بات کر رہی ہیں ۔ فوٹو اے پی

انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کی مدد میں اضافہ کریں گے تاکہ وہ حملہ آوروں کے خلاف لڑنا جاری رکھ سکے۔

یوکرینی معدنیات کے معاہدہ کیا تھا؟

ملاقات سے قبل ٹرمپ نے کہاتھا کہ وہ زیلینسکی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب ہیں۔







No media source currently available

اس ضمن میں ٹرمپ نے کہا تھا، "ہمارے پاس ایک بہت ہی منصفانہ ڈیل ہے۔ صدر نے کہا میں منتظر ہو ں کہ ہم وہاں جاکرتلاش کریں اور کچھ بیش قیمت معدنیات حاصل کریں۔

معاہدہ ہوجانے کی صورت میں زیلینسکی مسلسسل روس کے کسی ممکنہ حملے کے لئے سیکیورٹی کی ضمانتوں کی بات کرتے رہے ہیں۔اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے معدنیات کے معاہدے کو ایک قسم کے "بیک اسٹاپ” کے طور پر بیان کیا تھا، یعنی یوکرین میں امریکہ کی موجودگی ایسے کسی خطرے کو روکے گی۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ٹرمپ نے کہا نے زیلنسکی اور یوکرین کرتے ہوئے یوکرین کے نے کہا کہ نہیں ہیں انہوں نے رہے ہیں کے ساتھ کرتے ہو کے لیے

پڑھیں:

بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔

بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔

بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
  • بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • بکرےیا گائے کا گھی اور تیل کے بغیر مزیدار گوشت بنانے کا طریقہ جانیں؟
  • بغیر گھی اور تیل کے بکرے/ گائے کا مزیدار گوشت بنانے کا طریقہ جانیں؟
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
  • خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
  • پاکستان کے بھارت کو 4 خط ؟ ؟؟؟؟بھارتی میڈیا پھر بے بنیاد دعوے کرنے لگا
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی