کراچی (نیوز ڈیسک)نیوزی لینڈ، بھارت اور آسٹریلیا کے بعد جنوبی افریقہ بھی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا، جبکہ افغان ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ میں جنوبی افریقہ کے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز گروپ ’بی‘ کے فیصلہ کُن میچ میں افغانستان نے صدیق اللہ اتل اور عظمت اللہ عمرزئی کی نصف سینچریوں کی مدد سے 273 رنز بنائے تھے، ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا نے 13ویں اوور میں ایک وکٹ کھو کر 109 رنز بنا لیے، تاہم لاہور میں تیز بارش کے باعث میچ کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔

میچ بے نتیجہ رہنے کے نتیجے میں آسٹریلیا اور افغانستان دونوں کو ایک، ایک پوائنٹ مل گیا تھا، اس طرح کینگروز نے 4 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل میں رسائی حاصل کر لی تھی۔

تاہم ای ایس پی این کرک انفو ویب سائٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ آج شیڈول میچ میں جنوبی افریقہ، انگلینڈ کو شکست دیتا ہے، تو وہ 5 پوائنٹس کے ساتھ گروپ میں سرفہرست اور سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا، تاہم انگلینڈ کے جیتنے کی صورت میں جنوبی افریقہ اور افغانستان کے تین، تین پوائنٹس ہوں گے۔

سیمی فائنل میں پہنچنے کا فیصلہ رن ریٹ کی بنیاد پر ہوگا، افغانستان کا نیٹ رن ریٹ منفی 0.

99 ہے، اور اسے کوالیفائی کرنے کے لیے ضروری ہوگا کہ جنوبی افریقہ کو کم از کم 301 رنز کے تعاقب میں 207 رنز سے ہارنا ہو گا۔

تاہم آج گروپ ’بی‘ کے اہم میچ میں جنوبی افریقہ کے خلاف انگلینڈ رواں ایونٹ میں سب سے کم 179 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی، اس طرح اگر پروٹیز کو میچ میں شکست بھی ہوگئی تب بھی ان کا رن ریٹ افغانستان سے زیادہ ہوگا، اس طرح جنوبی افریقہ سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔
واضح رہے کہ پہلا سیمی فائنل منگل 4 مارچ کو دبئی جبکہ دوسرا سیمی فائنل 5 مارچ کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا، تاہم ٹیموں کا فیصلہ آج کے میچ اور کل بھارت اور نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کے بعد ہوگا۔
مزیدپڑھیں:جوانوں کو جدید جنگ کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے اپنی تیاریاں جاری رکھنا چاہئیں، آرمی چیف

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سیمی فائنل میں پہنچ میں جنوبی افریقہ ا سٹریلیا میچ میں

پڑھیں:

وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران سے غیررضاکارانہ طور پر واپس آنے والے متعدد افغان پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں حکام کی جانب سے تشدد، بدسلوکی اور ناجائز حراستوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سامنا ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن اور 'او ایچ سی ایچ آر' کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واپس آںے والے افغانوں میں خواتین، لڑکیوں، سابق حکومت اور اس کی فوج سے تعلق رکھنے والے لوگوں، ذرائع ابلاغ کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو کہیں زیادہ خطرات لاحق ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ کسی مہاجر یا پناہ گزین کو ایسے ملک میں واپس جانے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے جہاں اسے اپنی شناخت یا ماضی کی بنا پر مظالم کا خدشہ ہو۔

(جاری ہے)

افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے یہ معاملہ کہیں زیادہ سنگین ہے جہاں محض صنفی بنیاد پر ہی ان کے حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔خفیہ زندگی، تشدد اور مظالم

رپورٹ میں گزشتہ سال واپس آنے والے 49 لوگوں سے کی گئی بات چیت کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ ان میں شامل سابق حکومت اور فوج کے اہلکار افغانستان میں انتقامی کارروائی کے خوف سے خفیہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں حالانکہ طالبان حکام نے اعلان کیا تھا کہ ماضی میں ان کے خلاف لڑنے والوں کو عام معافی دی جائے گی۔

اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آںے کے بعد ملک چھوڑ دینے والی ٹیلی ویژن کی ایک سابق رپورٹر نے بتایا کہ ملک میں واپسی کے بعد انہیں اور دیگر خواتین کو نہ تو روزگار کے مواقع دستیاب ہیں اور نہ ہی انہیں تعلیم اور نقل و حرکت کی آزادی ہے۔ ان حالات میں وہ خود کو گھر میں نظربند محسوس کرتی ہیں۔

ایک سابق سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ 2023 میں افغانستان واپس آںے کے بعد انہیں دو راتوں تک ایک گھر میں بند کر کے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس دوران طالبان حکام نے انہیں ڈنڈوں اور تاروں سے مارا پیٹا، پانی میں غوطے دیے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر بناوٹی طور پر پھانسی دی۔ اس تشدد کے نتیجے میں ان کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی۔ملک بدری سے گریز کا مطالبہ

پناہ گزینوں کو ایسے ملک میں واپس بھیجنا بین الاقوامی قانون کی سنگین پامالی ہے جہاں انہیں مظالم، تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیرانسانی اور توہین آمیز سلوک یا سزا، جبری گمشدگی یا دیگر ناقابل تلافی نقصان کا خطرہ ہو۔

رپورٹ میں رکن ممالک پر زور دیاگیا ہے کہ وہ اپنے ہاں مقیم کسی افغان فرد کو اس کے ملک میں واپس بھیجنے سے قبل یہ جائزہ ضرور لیں کہ کہیں اسے واپسی پر اپنے حقوق کی پامالی کا خدشہ تو نہیں۔ جن لوگوں کو ایسا خطرہ لاحق ہو انہیں ملک بدر نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں، رکن ممالک خطرات سے دوچار افغانوں کو ملک چھوڑنے اور اپنے ہاں گرفتاری یا ملک بدری کے خوف سے بے نیاز ہو کر رہنے کے لیے محفوظ راستے مہیا کریں۔

2023 سے اب تک لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان اور ایران سے غیررضاکارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں جس کے باعث افغانستان میں محدود وسائل پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ رپورٹ میں رکن ممالک سے افغانوں کے لیے امدادی مالی وسائل میں اضافے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

امدادی وسائل کی ضرورت

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی سربراہ روزا اوتنبائیوا نے کہا ہے کہ اگرچہ افغان حکام نے حالیہ برسوں کے دوران ملک میں واپس آنے والوں کو ضروری مدد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سبھی لوگوں کو معاشرے میں دوبارہ ضم کرنے اور ان کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے مزید اقدامات اور وسائل کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی میں تمام افغانوں کی شرکت بہت ضروری ہے۔ انہوں نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اور افغان لوگوں سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا
  • امریکا جانے والے غیر ملکیوں پر 250 ڈالر کی اضافی ویزا فیس عائد
  •  لاہور میں نقل فارم کی فیس 50روپے ہے جبکہ ملتان اور بہاولپور میں 500 روپے لاگو کر دی گئی
  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
  • پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟
  • جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز
  • یورو 2024 فائنل میں پہنچنے پر انگلینڈ ویمنز فٹبال ٹیم کو بادشاہ چارلس کی مبارکباد
  • جنوبی ایشیا میں زندان میں تخلیق پانے والے ادب کی ایک خاموش روایت
  • ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی ڈھاکا پہنچ گئے، بھارت نے میٹنگ سے پھر کنارہ کرلیا
  • افغانستان کے مقامی انجنیئرز کی تیار کردہ بس نمائش کیلیے پیش