اسٹیٹ بینک نے رمضان کے دوران بینکوں کے اوقات کار میں تبدیلی کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک بھر کے بینکوں میں رمضان کے لیے تبدیل شدہ کاروباری اور دفتری اوقات کار کا اعلان کیا ہے۔
رمضان کے دوران ملازمین اور صارفین کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں دفتری اوقات کار میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ میں ماہ رمضان کے دوران عدالتی اوقات کار میں تبدیلی کا شیڈول جاری
اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق پیر سے جمعرات تک صبح 09:00 بجے سے شام 03:00 بجے تک بلا کسی وقفے کے کام جاری رہے گا جبکہ جمعہ کے دن دفتری اوقات صبح 09:00 بجے سے 12:30 بجے تک دفری امور نمٹائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اس اوقات کار پر ملک کے دیگر بینک، ترقیاتی مالیاتی ادارے اور مائکرو فنانس بینکس بھی کاربند رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک اوقات کار بینک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک اوقات کار اسٹیٹ بینک اوقات کار رمضان کے
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔
علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔