اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس ادائیگی نے برآمد کنندگان اور ریٹیلرز کو بڑے فرق سے پیچھے چھوڑ دیا ہے، لیکن اگلے بجٹ میں برآمد کنندگان پر عمومی ٹیکس نظام لاگو کرنے سے بچنے کے لیے لابنگ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق پہلے سات ماہ (جولائی تا جنوری) کے دوران، ایف بی آر نے موجودہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقے سے 285 ارب روپے اینٹھ لیے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 184 ارب روپے تھے۔

ایف بی آر نے تنخواہ دار طبقے کے مختلف سلیبز پر غیرمعمولی اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں مجموعی وصولی 100 ارب روپے بڑھ کر 285 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

برآمد کنندگان کے معاملے میں، حکومت نے ایک مخصوص فارمولہ متعارف کروایا جس کے تحت ان پر 11 فیصد ٹیکس کی شرح نافذ کی گئی اور انہیں عمومی ٹیکس نظام سے مستثنیٰ رکھا گیا۔

اس سے پہلے برآمدی آمدنی پر سالانہ صرف 1 فیصد ٹیکس عائد کیا جاتا تھا، لیکن 25- 2024ء کے بجٹ میں ایک نیا فارمولا متعارف کروایا گیا جس کے تحت 1 فیصد پرانے طریقے سے لاگو ہوگا جبکہ برآمدات میں اضافے پر مزید 1 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

برآمد کنندگان نے موجودہ مالی سال کے پہلے سات مہینوں کے دوران 118 ارب روپے بطور انکم ٹیکس ادا کیے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 55 ارب روپے تھے۔

ریٹیلرز کے لیے، حکومت نے’تاجر دوست اسکیم‘ متعارف کروائی جس سے تقریباً 2 ملین روپے جمع ہونے کی توقع تھی۔

ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کے مطابق، ٹیکس مشینری نے 236G اور 236H کے تحت ریٹیلرز/ ہول سیلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے انہیں ایک طرح سے دباؤ میں رکھا جس کے نتیجے میں مزید 2.

5 لاکھ ریٹیلرز نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کیے اور ان کی ٹیکس ادائیگی میں بھی اضافہ ہوا۔

اب آئی ایم ایف کی جائزہ مشن اسلام آباد پہنچ رہی ہے تاکہ 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے پہلے جائزے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا جا سکے، لہٰذا ہر قسم کی آمدنی کو عمومی ٹیکس نظام کے تحت لانے کی ضرورت ہے، جیسا کہ زرعی انکم ٹیکس (AIT) کے معاملے میں کیا گیا، جہاں چاروں صوبوں نے قانون سازی کی، جس کے تحت یکم جولائی 2025 سے ٹیکس کی وصولی شروع کی جائے گی۔

موجودہ مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران 604 ارب روپے سے زائد کے بڑے ٹیکس خسارے کے پیش نظر، برآمد کنندگان کی طرف سے عمومی ٹیکس نظام سے بچنے کے لیے زبردست لابنگ جاری ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عمومی ٹیکس نظام برا مد کنندگان مالی سال کے ارب روپے کے لیے کے تحت

پڑھیں:

کیا نان فائلرز کی فون سمز بلاک ہونے جار ہی ہیں؟

نئے بجٹ میں ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے خلاف گھیر مزید تنگ کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں جاری، نان فائلرز کے لیے بُری خبر

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیکس چوری پر جرمانہ 10 گنا کرنے کی تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں جبکہ نان فائلرز پر گاڑیوں اور جائیداد کی خرید و فروخت اور بینک ٹراینسیکشن سمیت دیگر پابندی برقرار رہیں گی۔

تاہم ایف بی آر اس بات پر رضامند ہوچکا ہے کہ نان فائلرز کی فون سم اور انٹرنیٹ ڈیوائس بلاک نہیں ہوں گی لیکن اس کے علاوہ جو سختیاں نان فائلرز پر طے ہوئی تھیں وہ جاری رہیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سم بلاک نان فائلر کی فون سم نان فائلرز

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے
  • گراں قدر ترقی؛ اکنامک سروے نے بہت سے شعبوں میں بہتری کی نشاندہی کر دی
  • کیا نان فائلرز کی فون سمز بلاک ہونے جار ہی ہیں؟
  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  • رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب سے تجاوز کرگئی
  • بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • پنجاب میں ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی رجسٹریشن کا فیصلہ
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے