متحدہ عرب امارات، تعلیم کے شعبے میں 16456 افراد کو گولڈن ویزے جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
حکومت امارات نے تعلیم کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے پر 16456 افراد کو گولڈن ویزے جاری کیے ہیں۔
گولڈن ویزا دس سال کا رہائشی پرمٹ ہے جو نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو دیا جاتا ہے۔
اماراتی گولڈن ویزا حاصل کرنے والوں میں 10,710 ہائی اسکول کے بہترین طلبہ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے امتحانات میں 95 فیصد سے زائد نمبرز حاصل کیے۔
حکومت نے 5,246 نمایاں یونیورسٹی گریجویٹس کو گولڈن ویزے جاری کیے ہیں جبکہ 337 تعلیمی ماہرین کو بھی گولڈن ویزا دیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر تسلیم شدہ یونیورسٹیوں کے 147 گریجویٹس کو بھی گولڈن ویزا دیا گیا ہے۔
امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ 16 نمایاں سائنسدانوں کو بھی گولڈن ویزے دیے گئے ہیں۔
ابوظبی میں امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ گولڈن ویزا پروگرام کا مقصد عالمی ٹیلنٹ کو متحدہ عرب امارات میں مستقل رہائش فراہم کرنا ہے تاکہ گولڈن ویزا رکھنے والے افراد تعلیم کے شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گولڈن ویزے گولڈن ویزا
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
متحدہ عرب امارات نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا تو امارات، اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ابوظہبی کی جانب سے اسرائیل کو واضح طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے کہ مغربی کنارے کا الحاق امارات کے لیے ”ریڈ لائن“ ہے۔ اگر اسرائیل نے یہ قدم اٹھایا تو متحدہ عرب امارات اپنے سفیر کو واپس بلانے جیسے اقدامات پر غور کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امارات نے 2020 میں امریکا کی ثالثی میں ابراہام معاہدے کے تحت اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے، جو اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی بڑی خارجہ پالیسی کامیابی تصور کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امارات مکمل سفارتی تعلقات ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، تاہم موجودہ صورتِ حال میں تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ غزہ جنگ کے باعث پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور تجارتی روابط سرد مہری کا شکار ہیں اور پانچ سال بعد بھی نیتن یاہو نے اب تک امارات کا دورہ نہیں کیا۔
اس کشیدگی کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ امارات نے اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کو دبئی ایئر شو 2025 میں شرکت سے روک دیا ہے۔ تین سفارتی ذرائع اور اسرائیلی دفاعی حکام نے اس فیصلے کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق، انہیں فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے تاہم کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔ اسرائیلی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابراہام معاہدے کے تحت تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے زیادہ تر علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے لیے نقشے تیار کیے جا رہے ہیں۔ نیتن یاہو کی حکومت کو دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت درکار ہے، اور یہ اقدام ان کے لیے سیاسی فائدہ بھی ہو سکتا ہے۔
قطر میں مسلم ممالک کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیل کے اقدامات کی شدید مذمت کی گئی اور رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل سے سفارتی اور معاشی تعلقات پر نظرِثانی کریں۔ اماراتی صدارتی مشیر انور قرقاش نے بھی حالیہ اسرائیلی فضائی حملے کو ”غداری“ قرار دیا۔
اماراتی وزارت خارجہ کی اعلیٰ اہلکار لانا نسیبہ نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ اگر اسرائیل نے الحاق کی پالیسی پر عمل کیا تو یہ اقدام ابراہام معاہدے کو خطرے میں ڈال دے گا اور خطے میں جاری انضمام کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
دوسری جانب یو اے ای کی وزارتِ خارجہ نے خبر ایجنسی کی رپورٹ پر ردِعمل دینے سے گریز کیا ہے۔