جنگ بندی معاہدہ ختم، اسرائیل نے غزہ کیلئے امدادی سامان کا داخلہ روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
تل ابیب (اوصاف نیوز)جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد اسرائیل نے غزہ میں کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کا داخلہ روک دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام اور حماس کی جانب سے بامقصد بات چیت کو جاری رکھنے سے انکار کے بعد 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کو امداد کی سپلائی مکمل طور پر روکنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی مدت ختم ہونے پر اسرائیل نے جنگ بندی میں عارضی توسیع کا اعلان کیا تھا۔توسیع کی تجویز امریکا نے دی تھی مگر اب اسرائیل نے یوٹرن لیتے ہوئے امداد کو مکمل طور پر روک دیا ہے۔
دوسری جانب حماس نے جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے پر زور دیا ہے۔حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے لیے امداد کی فراہمی روکنا ‘سستی بلیک میلنگ’ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ خطے میں استحکام اور قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ معاہدے پر عمل درآمد ہے۔بیان کے مطابق اسرائیلی اقدام جنگی جرم اور معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔
کابینہ میں عدم شمولیت پر پیپلزپارٹی کے تحفظات، شہبازشریف اور بلاول کی اہم ملاقات طے پاگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسرائیل نے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔