Express News:
2025-09-18@19:09:29 GMT

رمضان کی آمد مبارک!!

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

چند دن پہلے کہیں جاتے ہوئے گاڑی میں ریڈیو آن کیا تو اس پر بھی اسی موضوع پر بات ہو رہی تھی جس موضوع پر مجھے آج ہی ایک پوسٹ پڑھنے کا اتفاق ہوا اور میرے دماغ میں یہ بات اٹک گئی۔

رمضان کی آمد مبارک ہو، خواتین کو چاہیے کہ وہ رمضان شروع ہونے سے پہلے پہلے مہینے بھر کی تیاری کر لیا کریں، اس کی تفصیل میں سارا ذکر اس بات کا ہے کہ وہ رمضان سے پہلے سحر اور افطار کے اوقات کے لیے کیا کیا بنا کر رکھ سکتی ہیں۔ اس میں سموسے ، رول اور کباب بنانے کے ساتھ ساتھ، سادہ، قیمے اورآلو کے نیم پکے پراٹھے… پورے مہینے کے لیے تیار کر کے فریزر میں رکھ لیں اور ہر رات سونے سے پہلے اتنے پراٹھے فریزر سے نکال کر رکھ دیں جتنے کہ سحری میں تیار ہونا ہیں۔ ( تصور کریں کہ اگر کسی گھر میں آٹھ افراد نے روزہ رکھنا ہو تو) کون کون سے مشروبات کے لیے پھل بلینڈ کر کے رکھ سکتے ہیں، لیموں کا رس نکال کر ٹکڑیوں میں فریز کر لیں۔ کئی کئی کلو چنے گلا کر، روزانہ کی چاٹ کے حساب سے پیکٹ بنا کر فریزر میں رکھ لیں۔ سبزیاں باریک باریک کاٹ کر پیکٹ بنا کر پکوڑوں کے لیے فریز کر لیں۔

ہاں بیسن میں بھی تو مسالے ملا کر تیار کرنا ہو ں گے تا کہ افطار کے وقت مسالہ ملا بیسن اور کٹی ہوئی سبزی نکال کر صرف پا نی ملا کر پکوڑوں کا مسالہ تیار ہو سکے۔ ایک ماہرہ نے تو یہاں تک مشورہ دیا کہ اگر رمضان سے پہلے کسی ایک دن کو وہ چٹنیاں بنانے کے لیے مختص کردے تو وہ املی، آلو بخارا، ٹماٹر، تل اور ہرے مسالے کی چٹنیاں وہ ایک ہی دن میں پورے رمضان کے لیے بنا کر رکھ سکتی ہیں۔ حلوہ جات تیار کر کے رکھ لے، پھلوں کو کاٹ کر، پلاسٹک کی تھیلیوں میں فروٹ چاٹ کے لیے محفوظ کرکے فریزر میں رکھ دے ۔

( جانے یہ ہاتھی کے سائز کا فریزر کہاں سے آئے گا؟) لہسن پیس کر رکھ لیں، پیاز تل کر رکھ لیں، ٹماٹر پیس کر یا ابال کر رکھ لیں ، آلو بھی ٹکڑیوں میں کاٹ کر ابال کر رکھ لیں، دو ہفتے تو فرج میں بھی نکال لیں گے۔ اتنے مفید مشورے مگر ان کے لیے دو ماہ کا وقت تو چاہیے نا ۔ ساری خواتین ایسی سگھڑ کہاں ہوتی ہیں ، کچھ تو میرے جیسی بھی ہوتی ہیں۔اگر یہ ساری تیاری کی ہو گی تو خاتون خانہ کو ہر گز فکر نہ ہو گی کہ رمضان میں کام کا بوجھ بڑھ جائے گا۔ سن کر یوں لگتا ہے کہ جیسے قحط آنیوالا ہے یا ماہ رمضان سے پہلے یونہی ہے جیسی کہ کسی جنگ کی تیاری کرنا ۔

سب سے پہلا سوال تو یہی ہے کہ اگر مرد و زن دونوں پر ہی روزہ ایک ہی طرح فرض ہے اور روزے کی سختی بھی دونوں پر ایک ہی طرح ہے تو ایسا کیوں ہے کہ اضافی مشقت صرف عورتوں کے حصے میں ہو؟ اگر عورت خاتون خانہ ہے، ملازمت نہیں کرتی تو بجا، اس کے لیے گھر کے کام کار ہی ملازمت سماں ہیں اور اسے ان کا اجر بھی ملے گا۔ جو عورت اپنے گھر والوں، بچوں اور شوہر کے لیے کام کرتی ہے اور اس میں خوش بھی ہے تو اس کے لیے یقیناً اس کا اجر بھی ہے۔ ماہ رمضان میں جب کوئی عورت افطاری کے لیے کھانے کی تیاری کرتی ہے تو وہ روزے کی حالت میں ہوتی ہے، کھانا پکانے کی خوشبو سے بھوک میں ہر انسان کا جی چاہتا ہے کہ وہ کچھ چکھ سکے مگر ظاہر ہے کہ اس کی اجازت نہیں ۔ ایسے میں کھانا پکانے والی عورت اپنے نفس پر قابو پا کر گھر والوں کے لیے رنگ برنگے اور لذیذ پکوان تیار کرتی ہے ۔

اس کا اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے کیونکہ وہ تھک جائے یا ہمت ہار جائے تو بھی اسے اپنے گھر والو ں کی بھوک اور تکان کو سمیٹنا ہوتا ہے ۔ کاروبار یا ملازمت کرنیوالا مرد جب گھر لوٹتا ہے تو اس کے بعد اسے آرام اور راحت کی طلب ہوتی ہے، رمضان میں تو یہ نزاکت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ دفتر سے لوٹ کر ذہن سکون اور جسم بستر مانگتا ہے، نمازیں بھی بمشکل پڑھتے ہیں اور نڈھال ہو کر لیٹ جاتے ہیں، لیکن ملازمت کرنیوالی خاتون کے لیے یہ سب مختلف ہوتا ہے، اسے ایک اور دریا کے سامنا ہوتا ہے اک دریا کے پار اتر کر۔ اس کے لیے گھر کے افراد کی خدمت، بچوں کے اسکول کے کام ، یونیفارم دھونا ، ان کے ہوم ورک دیکھنا، اپنے دفترکے کام اور افطار اور سحر کی تیاری موجود ہوتی ہے۔

وہ نہ آرام کر سکتی ہے نہ آرام کی خواہش۔ مرد و زن کی برابری کا سوال نہیں مگر کیا وہ انسان بھی نہیں؟آپ کے ہاں تو سارا سال دن میں تین یا چار اوقات کے کھانے بنتے ہیں، ناشتہ، دوپہر کا کھانا، شام کی چائے اور رات کا کھانا۔ آپ کو جب کسی چیز کی کمی نہیں تو کیا وجہ ہے کہ رمضان میں آپ یوں کھانوں کھاجوں کی توقع کرتے ہیں جیسے کہ باقی سارا سال آپ کو کچھ کھانے کو نہیں ملتا۔ آج کے زمانے میں جب سائنس اور ماہرین خوراک بھی اس بات کی تعلیم کرتے ہیں کہ دن کے ایک طویل حصے میں اگر ہم اپنے معدے کو آرام کرنے کا وقت دیں، اس لیے کہ معدہ اس سارے کھائے پئے کو ہضم کر سکے جو کہ ہم دن کے وقت بنا بھوک یا بھوک سے کھاتے ہیں۔

ہمارے ہاں ہر میل ملاقات کا اصل مقصد کھانا ہی ہوتا ہے خواہ وہ خوشی کا ہو یا غمی کا۔ ہم شادیوں، عیدوں، شب براتوں ، سالگرہوں اور مختلف تقاریب پر بھی کھاتے ہیں اور کسی کی مرگ ہو یا کوئی تکلیف بیماری… تب بھی ہمیں کھانا ہوتا ہے۔ جب ہم ہر وقت اور ہر جگہ کھاتے ہیں تو کیا اس ایک مہینے میں ہم اپنے تزکیہء نفس کے لیے قربانی نہیں دے سکتے؟ اپنے حصے کا رزق یا کھانا کسی اور کو دے کر ان کے گھر کا چولہا ایک ماہ جلتا رہے ۔ کسی غریب گھرانے کو ایک ماہ کے لیے کھانا برابر اور وافر ملتا رہے۔

روزے کی اصل روح کو ہم سحری اور افطاری کے وقت کھانوں کی تہیں لگا کر ہی ماردیتے ہیں۔ ہم یہی کچھ اپنے بچوں کو بھی سکھا رہے ہیں کہ رمضان میں اگر آپ نے دن کو اپنے نفس پر قابو پایا ہے تو شام کو اس کو بے نتھے بیل کی طرح چھوڑ دیا جائے۔ بچوں کو اسی عمر سے سکھائیں اور نہ صرف رمضان بلکہ عید پر بھی انھیں قربانی کا درس دیں۔ اپنے حصے کی عیدی، اپنے حصے کا کھانا اور اپنے حصے کے کپڑوں میں سے آپ کسی غریب کی خوشی کی خاطر کچھ کریں تو اس پر دل خوش ہونا چاہیے ۔ روز مرہ کے معاملات میں اگر ہم سادگی اختیار کریں تو ہر روز کسی ایک غریب کو کھانا دیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کر رکھ لیں کی تیاری اپنے حصے ہوتا ہے سے پہلے تیار کر کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔

لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔

(جاری ہے)

"

سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔

توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟

بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔

کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔

وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"

ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے

اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔

"

ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔

ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔

ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔

اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • گوجرانوالہ میں مضر صحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
  • میٹا نے ڈسپلے سے لیس اپنے اولین اے آئی اسمارٹ گلاسز متعارف کرا دیے
  • گوجرانوالہ: مضرصحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات،کھانے میں زہر کی تصدیق ہوگئی
  • پاکستان ارض حرمین شریفین کا دفاع کرے گا ‘ علامہ طاہراشرفی
  • گوجرانوالہ: سالگرہ کا زہریلا کھانا کھانے سے ایک اور بچی جاں بحق، تعداد 4 ہوگئی
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • پارک ویو سٹی کے حفاظتی بند کی تعمیر کا افتتاح کر دیا
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • بشریٰ بی بی کو قیدیوں میں سے سب سے اچھا کھانا کھلایا جاتاہے: سلمان احمد
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟