پاکستان میں کم بارشیں: پانی کی کمی کا خدشہ، نیپرا نے واپڈا حکام کو طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)ملک بھر میں معمول سے کم بارشیں اور برف باری ہونے کے باعث موسم گرما میں آبی قلت کے حوالے سے مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے موسم گرما کے لیے پانی کی دستیابی کی صورت حال پر واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر واپڈا کے حکام کو طلب کرلیا۔
ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کی سماعت کے موقع پر چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا کہ بارشیں اور برف باری کم ہونے سے موسم گرما کے لیے کیا تیاریاں کی گئی ہیں؟حکام نے بتایا کہ آئندہ موسم گرما میں ڈیموں میں پانی کا ڈیڈ لیول ایک سے ڈیڑھ فٹ تک رہے گا، موسم گرما میں پانی کی سطح کم ہونے سے سستی بجلی کی پیداوار کم ہوسکتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ اس بار موسم گرما میں درآمدی ایل این جی پر انحصار کرنا پڑے گا، جنوری میں سردی اور بجلی کی کھپت کم رہی۔واضح رہے کہ 2030 تک دنیا کی 30 فیصد زمین اور سمندروں کے تحفظ کے وعدے سمیت فطرت سے متعلق تاریخی معاہدے کے 2 سال بعد بھی دنیا کے تمام ممالک تباہی کو روکنے کے لیے درکار رقم پر تگ و دو سے دوچار ہیں، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے لاکھوں انسانوں کو خطرہ لاحق ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہورہی ہے، پاکستان میں 2022 میں آنے والے سیلاب اور دنیا بھر میں قدرتی آفات میں اربوں ڈالر کا نقصان دیکھا جارہا ہے۔26 فروری 2025 کو ہی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ سیلاب اور خشک سالی سمیت شدید موسمی واقعات سے پیدا ہونے والی قدرتی آفات کے خلاف لچک پیدا کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ماحولیاتی مطابقت کے منصوبوں کو ترجیح دے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم نے شہری اور دیہی علاقوں میں توانائی کی بچت کرنے والی عمارتوں کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ دریاؤں، نالوں، دیگر آبی گزرگاہوں اور جنگلات کے قریب تعمیرات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کی سفارش کی تھی۔یہ بات منگل کے روز سامنے آئی تھی جب فنڈ کے 4 رکنی تکنیکی مشن نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھی، تاکہ موسمیاتی لچک کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد کی اضافی فنانسنگ کی ملک کی درخواست کی تیاری کی جاسکے۔
دریں اثنا سرکاری ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ مشن چیف نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی 9 رکنی اسٹاف ٹیم 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کی کارکردگی کا 2 ہفتوں پر محیط جائزہ لینے کے لیے 3 مارچ کو اسلام آباد پہنچے گی، یہ مشن عارضی طور پر 15 مارچ تک اپنا پہلا 2 سالہ جائزہ مکمل کرے گا۔
فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی معطلی ختم کر دی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان میں جرمنی کی سابقہ اولمپک چیمپئن کھلاڑی کے ریسکیو کی کوششیں جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) جرمنی کی دو بار اولمپک چیمپئن رہنے والی سابقہ بیاتھلون کھلاڑی لاؤرا ڈالمائر شمالی پاکستان میں 6,094 میٹر بلند چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دوران چٹانیں گرنے سے شدید زخمی ہو گئی ہیں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق اور پاکستانی کوہ پیمائی فیڈریشن نے منگل کو اس واقعے کی تصدیق کی۔
حادثہ پیر کے روز ضلع گانچھے کی ہوشے وادی میں پیش آیا، جب لائلہ پیک پر تقریباً 5,700 میٹر کی بلندی پر اچانک چٹانیں گرنے سے 31 سالہ ڈالمائر شدید زخمی ہو گئیں۔ ترجمان کے مطابق خراب موسم کے باعث ریسکیو ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ تک نہیں پہنچ سکا۔ امدادی کارروائی پاکستان آرمی کے تعاون سے جاری ہے۔
اس مہم جوئی میں ان کی ساتھی کوہ پیما مارینا ایفا، جنہیں بعض مقامی رپورٹس میں مارینا کراؤس بھی کہا گیا ہے، محفوظ رہیں اور 29 جولائی کو مقامی امدادی کارکنوں کی مدد سے بیس کیمپ پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔
(جاری ہے)
پاکستان الپائن کلب کے نائب صدر قرار حیدری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ''آج (بدھ) زمینی ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ مقامی کوہ پیماؤں، بلند پہاڑی علاقوں میں جانے والے پورٹرز اور کئی بین الاقوامی کوہ پیماؤں، جن میں تین امریکی اور ایک جرمن بھی شامل ہیں، پر مشتمل ٹیم لاؤرا تک پہنچنے کے لیے روانہ ہو چکی ہے۔ خراب موسم، کم حد نظر، بارش اور تیز ہوا کے باعث پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹر پرواز نہیں کر پا رہے، جس سے فضائی ریسکیو کی کوششیں مشکلات کا شکار ہیں۔
29 جولائی کو کی گئی ایک فضائی نگرانی میں لورا کی لوکیشن کی تصدیق ہوئی، مگر زندگی کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔ منصوبہ یہ ہے کہ جیسے ہی حالات سازگار ہوں، انہیں اسکردو منتقل کیا جائے۔‘‘ڈالمائر نے 2019 میں صرف 25 برس کی عمر میں بیاتھلون سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ وہ 2018 کے اولمپکس میں ایک ہی ایونٹ میں اسپرنٹ اور پرسیوٹ دونوں میں طلائی تمغے جیتنے والی پہلی خاتون بیاتھلون کھلاڑی بنی تھیں۔
قرار حیدری کا مزید کہا، ''دو امریکی کوہ پیما جو اسی (لائلہ) چوٹی کو سر کرنے کی مہم پر تھے، ریسکیو مشن میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے خبردار کی، ''لاؤرا بلندی پر پھنس چکی ہیں اور ان کی بقا کا انحصار موسم پر ہے، ان کے بچنے کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں۔ دشوار گزار راستوں اور خراب موسم کی وجہ سے ریسکیو ٹیمیں تاحال ان تک نہیں پہنچ سکی ہیں۔
زمینی ٹیمیں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نکالنے کا عمل رکا ہوا ہے۔‘‘ڈالمائر کی ساتھی کوہ پیما سے متعلق قرار حیدری کا کہنا تھا، مارینا محفوظ ہیں اور فوری خطرے سے باہر ہیں۔ وہ اس وقت بیس کیمپ میں محفوظ اور صحت مند ہیں اور کسی قسم کا اشارہ نہیں ہے کہ وہ اب بھی پہاڑ پر یا حادثے کی جگہ پر موجود ہیں۔
‘‘اس سے قبل جرمن نشریاتی ادارے زی ڈی ایف نے کہا تھا کہ منگل کو ایک ہیلی کاپٹر کے فضائی جائزے میں جائے حادثہ پر کسی زندگی کے آثار نظر نہیں آئے۔ ان دنوں شمالی پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں مون سون بارشوں کے باعث شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے، جس میں کئی مقامی سیاح جان سے جا چکے ہیں۔
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق رواں مون سون سیزن کے آغاز سے اب تک ملک بھر میں بارشوں اور متعلقہ حادثات کے باعث 288 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہارون جنجوعہ، روئٹرز، ڈی پی اے
ادارت: عاطف توقیر