فروری میں مہنگائی بڑھنے کی رفتار حکومتی تخمینوں سے بھی نیچے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
فروری میں مہنگائی میں اضافے کی رفتار حکومتی تخمینوں سے بھی نیچے آگئی، سالانہ بنیاد پر فروری میں مہنگائی میں اضافے کی رفتار 1.52 فیصد ریکارڈ کی گئی، حکومت نے مہنگائی 2 سے 3 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی تھی۔
اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ مہنگائی میں 0.
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں دال چنا اور چائے 10 فیصد، بیسن 9 فیصد تک سستا ہوا، گندم 3 فیصد، دال ماش 2.82 فیصد اور آٹا 2.23 فیصد سستا ہوا، چکن، دال مسور، مونگ، مچھلی، دودھ کی مصنوعات کے دام کم ہوئے، ایندھن، ٹرانسپورٹ سروسز، تعمیراتی سامان، بجلی، اسٹیشنری بھی سستی ہوئی۔
گزشتہ ماہ ٹماٹر 57 فیصد اور پیاز 32 فیصد سستا ہوا، آلو 20 فیصد، سبزیاں 17 فیصد تک سستی ہوئیں، انڈوں کی قیمت میں 14 فیصد سے زیادہ کمی ہوئی، گزشتہ ماہ پھل 15 فیصد، چینی 9.35 فیصد، مکھن 5.61 فیصد مہنگا ہوا، مسالے 1.59 فیصد، بیکری آئٹمز 1.19 فیصد مہنگے ہوئے، مشروبات 1.16 فیصد، شہد 1.12فیصد تک سستا ہوا، خوردنی تیل، گھی، گوشت، چاول، ریڈی میڈ فوڈ بھی مہنگی اشیاء میں شامل ہیں، خشک دودھ، رہائشی سہولیات، ڈاکٹر کی فیس، مکینکل سروسز بھی مہنگی ہوئی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سستا ہوا
پڑھیں:
سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی 2025ء ) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد رہی جو کہ حکومت اور سٹیٹ بینک کے مقرر کردہ ہدف سے معمولی کم تھی، گزشتہ سال خوردنی اشیا کی مہنگائی میں بڑی کمی آئی، اس کے ساتھ ساتھ بنیادی مہنگائی کی مجموعی شرح میں بھی آہستہ آہستہ کمی آئی۔ گورنر سٹیت بینک کہتے ہیں کہ گزشتہ ماہ جون میں مہنگائی بڑھ کر بنیادی شرح 7.5 فیصد پر آگئی، اسی طرح پچھلے ماہ جون میں مجموعی مہنگائی کی شرح 3.2 فیصد تھی، اپریل میں مہنگائی مجموعی شرح 0.3 فیصد کی کم ترین سطح پر آکر بڑھنا شروع ہوگئی اور پچھلے 2 ماہ میں مہنگائی کی مجموعی شرح میں اضافہ ہوا ہے، آئندہ سال کی ابتدا میں بھی مہنگائی کی مجموعی شرح میں پہلے کم پھر زیادہ اضافہ ہوگا کیوں کہ توانائی کی قیمتوں میں کچھ ردو بدل ہوا ہے اور آگے چل کر اس کے بنیادی اثرات سازگار نہیں رہیں گے تو ان عوامل کو دیکھتے ہوئے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔(جاری ہے)
دوسری طرف چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم و چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت (ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا ہے ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد بزنس فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے، یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔