کمشنر پشاور کو ہدایت کی گئی ہے کہ بسوں کو جرمانے اور چند دن تحویل میں لیکر دوبارہ چھوڑنے کے بجائے فوری طور پر اسکریپ کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے بی آر ٹی روٹس پر چلنے والی بسوں اور ویگنوں کے خاتمے سے متعلق 72 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔ حکومت کی جانب سے پشاور میں بی آر ٹی روٹس پر چلنے والے مسافر بسوں اور ویگنوں کے مکمل خاتمے کے لئے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی، ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو 72 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے رپورٹ طلب کی گئی۔ کمشنر پشاور کو ہدایت کی گئی ہے کہ بسوں کو جرمانے اور چند دن تحویل میں لیکر دوبارہ چھوڑنے کے بجائے فوری طور پر اسکریپ کیا جائے۔

یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے صبح 7 بجے سے رات 10 بجے تک ہیوی ٹرانسپورٹ پر پابندی رمضان المبارک میں بھی برقرار رہے گی۔ ٹرانس پشاور کو ورسک روڈ اور دیگر علاقوں تک بی آر ٹی سروس کو وسعت دینے کے لیے اقدامات تیز کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہے۔

اس حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی ہدایات پر کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت اجلاس میں چیف ایگزیکٹو ٹرانس پشاور محمد عمران، سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ابرار وزیر، ڈائریکٹر ایکسائز جاوید خلجی، ایس پی ٹریفک پشاور کینٹ ذکا اللہ ،اسسٹنٹ کمشنر ٹاؤن ہارون سلیم اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بی آر ٹی

پڑھیں:

’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)”اگر شہد کی مکھی اس کرہ زمین سے غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔“ یہ مشہور قول اکثر عظیم سائنسدان البرٹ آئن سٹائن سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن کیا واقعی آئن سٹائن نے یہ الفاظ کہے تھے؟ لیکن سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیا شہد کی مکھیاں واقعی معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں اور کیا وہ انسانی زندگی کے لیے واقعی اتنی اہم ہیں؟

شہد کی مکھیاں انسانوں کی بقا کے لیے کیوں اہم ہیں؟ شہد کی مکھیاں بظاہر صرف شہد فراہم کرنے والی مخلوق نظر آتی ہیں، مگر ان کا اصل کردار قدرت کے ایک وسیع اور نازک نظام میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں سے رس اور پولن جمع کرتی ہیں اور پھر مختلف پھولوں تک منتقل کرتی ہیں، جس کے ذریعے پودوں کا تولیدی عمل مکمل ہوتا ہے۔

یہ پودے نہ صرف زمین کی خوبصورتی اور ماحول کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ کروڑوں چرند و پرند اور جانداروں کی خوراک بھی ہیں۔ ان پودوں کو کھانے والے جانور، خود گوشت خور جانوروں کی خوراک بنتے ہیں، جن میں انسان بھی شامل ہے۔ اگر شہد کی مکھیوں کی مدد سے پودوں کی افزائش نہ ہو، تو پوری غذائی زنجیر یا فوڈ چین متاثر ہو جاتی ہے، اور اس کے نتیجے میں انسانوں سمیت بہت سی مخلوقات معدومی کے دہانے پر جا سکتی ہیں۔

کیا شہد کی مکھیاں واقعی ناپید ہو رہی ہیں؟

مختلف تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق، اگرچہ شہد کی مکھیوں کے فوری طور پر مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ موجود نہیں، تاہم ان کی آبادی میں تشویشناک حد تک کمی آئی ہے۔ اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں،

جنگلات کی کٹائی، قدرتی ماحول میں محفوظ جگہوں کی کمی، پھولوں کی عدم دستیابی، فصلوں پر زہریلے کیمیکلز اور کیڑے مار دواؤں کا استعمال، مٹی کی ساخت میں تبدیلی، اسکے علاوہ موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک آلات سے خارج ہونے والی نقصان دہ ریڈیائی لہریں۔

کچھ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ 90 فیصد شہد کی مکھیوں کی اقسام معدومی کے قریب پہنچ چکی ہیں، تاہم یہ دعویٰ ابھی تک سائنسی سطح پر مکمل طور پر ثابت نہیں ہو سکا۔

آئن سٹائن کا مشہور قول، حقیقت یا افسانہ؟

جہاں تک اس مشہور قول کا تعلق ہے، جس میں آئن سٹائن سے شہد کی مکھیوں کی ناپیدگی اور انسانی بقا کو جوڑتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اگر شہد کی مکھی غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے‘ تو اس بات کا کوئی معتبر ثبوت موجود نہیں کہ آئن سٹائن نے واقعی یہ بات کہی ہو۔

دنیا بھر میں کئی معتبر اداروں اور محققین نے اس حوالے سے تحقیق کی ہے اور کسی بھی کتاب، اخباری ریکارڈ، یا آئن سٹائن کے خط و کتابت میں یہ قول موجود نہیں پایا گیا۔

شہد کی مکھیاں، فطرت کی خاموش محافظ

اگرچہ یہ قول آئن سٹائن کا نہیں، مگر یہ پیغام نہایت اہم اور درست ہے۔ شہد کی مکھیاں قدرتی ماحول، فصلوں، اور انسانی خوراک کے نظام میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی حفاظت نہ صرف ماحول بلکہ انسانی زندگی کے تسلسل کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

ہمیں بحیثیت معاشرہ، ان ننھی محنتی مخلوقات کے تحفظ کے لیے شعور بیدار کرنے اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ شہد کی مکھیوں کے بغیر نہ پھولوں کی مہک باقی رہے گی، نہ کھیتوں کی رونق، اور نہ ہماری زندگیوں کا تسلسل۔
مزیدپڑھیں :ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں منکی پاکس کا 8واں کیس رپورٹ
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • بلوچستان، موسم گرم، تیز ہوائیں چلنے کی پیشنگوئی
  • پشاور میں رواں سال پولیو کا دوسرا کیس رپورٹ
  • پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی حمایت
  • پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی حمایت
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • ’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35  روز میں تعمیر ہوگا
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35 روز میں تعمیر ہوگا