پنجاب حکومت کامزید ایک ہزار بنیادی مراکز صحت ٹھیکےپردینےکافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے مزید ایک ہزار بنیادی مراکز صحت ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق 982 بنیادی مراکز صحت کو پرائیوٹ افراد کے سپر د کی جائے گا،971 بنیادی مراکز 24 گھنٹے کام کرنے والے اور 11 چھ گھنٹے کام کرنے والے بنیادی مراکز صحت شامل ہیں۔حکومت ان بنیادی مراکز صحت کو چلانے کے لیے ماہانہ 8 لاکھ 93 ہزار روپے ادا کرےگی۔
اٹک سے 17, بہاولنگر کے 80, بہاولپور کے 48, بھکر 21،چکوال 22, چینوٹ 7, ڈی جی خان 22, فیصل آباد 28, گوجرانولہ 25, گجرات 16،حافظ آباد، 8, جہلم 14, جھنگ 17, قصور 20, خوشاب 59, لاہور 5 ،لیہ 24,لودھراں 29, منڈی بہاوالدین 14, میانوالی 15, ملتان 53, مظفرگڑھ 56, ننکانہ صاحب 16،ناروال 18, اوکاڑہ 31, پاکپتن 17, رحیم یار خان 74, راجن پور 16, روالپنڈی 20, ساہیوال 16, سرگودھا 35, شیخوپورہ 26, سیالکوٹ 19،ٹوبہ ٹیک سنگھ 24 جبکہ وہاڑی کے 52 بنیادی مراکز صحت شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:وزیراعلیٰ پنجاب نے فری سولر پینل اسکیم کا آغازکر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بنیادی مراکز صحت
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔