گردے میں پتھری سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر کیا ؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
غیر متوازن طرز زندگی اور غیر صحت مند کھانے کی عادتوں کی وجہ سے معدنیات اور نمک گردوں میں جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جو بعد میں پتھری کی صورت اختیار کر لیتے ہیں،گردے کی پتھری شدید درد اور بے آرامی کا باعث بن سکتی ہے، لیکن اس مسئلے سے بچاؤ کے لیے چند احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہے۔
گردے کی پتھری کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق غیر معمولی کھانے کی عادتوں سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
گردے کی پتھری اس وقت بنتی ہے جب کیلشیم، آکسیلیٹ اور یورک ایسڈ پیشاب میں زیادہ مقدار میں جمع ہو جاتے ہیں اور کرسٹل کی شکل اختیار کرتے ہیں، یہ کرسٹل ایک دوسرے سے جڑ کر پتھری بنا لیتے ہیں، گردے کی پتھری چھوٹے دانوں سے لے کر گولف بال کے سائز تک ہو سکتی ہے اور یہ پیچھے، پیٹ کے نیچے یا خصیوں میں شدید درد پیدا کر سکتی ہے۔
گردے کی پتھری کی علامات
پیٹ، کمر یا پیشاب کے دوران شدید درد،پیشاب کرتے وقت خون آنا،پیشاب کا رنگ ہلکا پیلا یا گلابی ہونا،متلی اور قے کا احساس،بھوک کا کم ہونا اور جسم میں بوجھ محسوس کرنا
گردے کی پتھری سے نجات کے لیے چند اہم تدابیر
کافی مقدار میں پانی پینا
پانی پینا ہائیڈریشن میں مدد دیتا ہے اور جسم سے زہریلے مادوں کو باہر نکالنے میں معاون ہوتا ہے۔ روزانہ 2 سے 3 لیٹر پانی پینا ضروری ہے، اور اگر موسم گرم ہو یا آپ کمزوری محسوس کریں تو پانی کی مقدار بڑھا دیں۔
زیادہ نمک سے بچیں
جسم میں نمک کی زیادتی گردے کی پتھری کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔ زیادہ نمک پیشاب میں کیلشیم کی مقدار بڑھاتا ہے، جس سے پتھری بن سکتی ہے۔ نمک کو محدود مقدار میں استعمال کریں۔
تمباکو نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کریں
تمباکو نوشی گردوں میں پروٹین کے جمع ہونے کی وجہ بنتی ہے اور خون کے بہاؤ کو سست کر دیتی ہے، جبکہ شراب نوشی یورک ایسڈ کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے جو کہ پتھری کی تشکیل کا سبب بن سکتی ہے۔
کیلشیم کی مقدار کو کنٹرول کریں
کیلشیم سے بھرپور غذائیں زیادہ مقدار میں کھانے سے پیشاب میں کیلشیم کی زیادتی ہو سکتی ہے، جو پتھری کا باعث بنتی ہے۔ اس لیے کیلشیم سپلیمنٹس سے بچیں اور اپنی خوراک میں احتیاط کریں۔
آکسیلیٹ سے بھرپور غذاؤں سے پرہیز کریں
آکسیلیٹ والی غذائیں جیسے کہ اسپینچ، بادام، بھنڈی، شکر قندی اور رسبیری پینے سے بچیں، کیونکہ ان کی زیادتی گردے کی پتھری کا سبب بن سکتی ہے۔
وٹامن سی کی مقدار محدود رکھیں
زیادہ وٹامن سی کا استعمال گردے کی پتھری کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ وٹامن سی جسم میں آکسیلیٹ میں تبدیل ہو جاتا ہے جو پتھری کا باعث بن سکتا ہے۔
نیند کی عادات کو بہتر بنائیں
بہتر نیند گردے کے صحت مند ہونے کے لیے ضروری ہے۔ ایک مستقل نیند کا شیڈول بنائیں اور نیند کی حفظان صحت کا خیال رکھیں تاکہ گردوں کے نقصان شدہ ٹشوز کی تجدید ہو سکے،گردے کی پتھری ایک تکلیف دہ مسئلہ ہے لیکن صحت مند زندگی گزار کر اور ان احتیاطی تدابیر کو اپنانے سے اس کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے،ہمیشہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق خوراک اور پانی کا استعمال کریں تاکہ گردوں کو صحت مند رکھا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گردے کی پتھری بن سکتی ہے پتھری کی کی مقدار
پڑھیں:
روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات نئی دہلی اور یورپی بلاک کے درمیان بڑھتے تعلقات کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شرکت، برسلز اور نئی دہلی کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ یورپی بلاک صرف تجارت ہی نہیں بلکہ قواعد پر مبنی عالمی نظام کے دفاع کے لیے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات کو اہم سمجھتا ہے، تاہم روس کے ساتھ بڑھتا تعاون مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں روس اور ایران سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جس کے کچھ حصے نیٹو کی سرحد کے قریب ہوئے۔ بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر کی بچت کی، جبکہ یورپ نے یوکرین جنگ کے بعد روسی توانائی خریدنا تقریباً بند کر دیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دباؤ میں لایا جا سکے۔ تاہم یورپی حکام کا کہنا ہے کہ برسلز اس وقت بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے پر توجہ دے رہا ہے، اگرچہ روسی اداروں کے خلاف مخصوص اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
اس دوران روسی صدر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فون پر رابطہ کیا اور اپنے تعلقات کو "انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ" قرار دیا۔ مودی نے کہا کہ بھارت اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور یوکرین تنازع کے پرامن حل میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔