میکسیکو اور کینیڈا پر نئے ٹیرف میں نرمی ہوسکتی ہے؛ امریکی وزیرِ تجارت کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک —امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کو کینیڈا اور میکسیکو کی برآمدات پر نئے ٹیرف نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹنک کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک پر عائد ہونے والے نئے ٹیرف 25 فی صد سے کم ہونے کا امکان ہے۔
اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے ’فاکس نیوز‘ کو ایک انٹرویو میں لٹنک نے کہا کہ یہ مسلسل تبدیل ہوتی صورتِ حال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منگل کو میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف عائد ہونے والے ہیں۔ وہ کیسے ہوں گے یہ معاملہ ہم صدر اور ان کی ٹیم پر چھوڑ رہےہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ میکسیکو اور کینیڈا کی مصنوعات پر 25 فی صد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور ساتھ ہی اس بات کی نشان دہی کی تھی کہ ان دونوں ہمسایہ ممالک نے غیر قانونی منشیات کی امریکہ میں اسمگلنگ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔
ٹرمپ نے اپنے اعلان میں امریکہ سے میکسیکو برآمد ہونے والی تمام اشیا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا سے توانائی سے متعلق مصنوعات کے علاوہ درآمد ہونے والی اشیا پر ٹیرف نافذ کیا جائے گا۔
لٹنک نے کہا کہ میکسیکو اور کینیڈا نے بارڈر سیکیورٹی میں بہتری کے لیے ’معقول اقدامات‘ کیے ہیں۔ لیکن یہ فینٹینل جیسی منشیات کی امریکہ میں غیر قانونی ترسیل روکنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
تاہم اتوار کو دیے گئے انٹرویو میں ہاورڈ لٹنک کی گفتگو سے یہ تاثر ملتا ہے کہ صدر ٹرمپ میکسیکو اور کینیڈا پر پورا 25 فی صد ٹیرف لاگو نہیں کریں گے۔
ٹرمپ نے ایک ماہ قبل ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیاتھا۔ تاہم بعد ازاں میکسیکو اور کینیڈا کی جانب سے فینٹینل کی روک تھام کے لیے اقدامات کے بعد صدر نے ٹیرف کے نفاذ کو مؤخر کر دیا تھا۔
میکسیکو نے امریکہ کے ساتھ اپنی شمالی سرحد پر 10 ہزار اہلکار تعینات کیے تھے جب کہ کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے فینٹینل کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے خصوصی سرکاری عہدے دار مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
صدر ٹرمپ منگل کو چینی مصنوعات پر بھی مزید 10 فی صد ٹیرف عائد کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ٹرمپ چار فروری کو چین پر 10 فی صد ٹیرف عائد کر چکے ہیں۔
ٹرمپ الزام عائد کرتے ہیں کہ چین امریکہ میں فینٹینل کی اسمگلنگ کا سب سے بڑا ماخذ ہے۔
گزشتہ ہفتے اپنی کابینہ کے پہلے اجلاس میں ٹرمپ نے امریکہ کے لیے یورپی یونین کی برآمدات پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔
صدر ٹرمپ یہ بھی واضح کر چکے ہیں کہ جو ممالک امریکہ کی برآمدات پر لیوی ٹیکسز لگاتے ہیں ان کے لیےبرابر کے جوابی ٹیرف بھی دو اپریل تک لاگو ہو جائیں گے۔
انہوں نے گاڑیوں کی درآمدات، لکڑی، فارماسوٹیکل اشیا اور دیگر مصنوعات پر بھی ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
بعض معاشی ماہرینِ کے مطابق ٹیرف کے باعث امریکہ میں مہنگائی اور دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
ٹرمپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ٹیرف کے نفاذ سے امریکیوں کو تکلیف اٹھانا پڑ سکتی ہے۔ لیکن ان کا یہ مؤقف ہے کہ یہ عارضی نوعیت کی مشکلات ہیں اور آخرِ کار امریکہ کی معیشت کو اس کا فائدہ پہنچے گا۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ درآمدات پر ٹیرف سے مصنوعات تیار کرنےوالی کمپنیوں کی امریکہ میں پیداوار کرنے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: میکسیکو اور کینیڈا کرنے کا اعلان کیا ٹیرف عائد کرنے کا ٹیرف عائد کر امریکہ میں فی صد ٹیرف پر ٹیرف مدات پر کا کہنا کے لیے
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔