کینیڈا میں پاکستان کے خلاف جعلی خبریں پھیلانے والا بھارتی کاروباری گروپ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اوٹاوا: کینیڈا میں بھارتی نژاد تاجر انکت سریواستو اور اس کے کاروباری گروپ "سریواستو گروپ" پر خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
کینیڈین سیکیورٹی انٹیلی جنس سروس (CSIS) اور دیگر حکام کے مطابق، یہ گروپ جعلی خبریں پھیلانے، سیاستدانوں پر اثرانداز ہونے اور بھارت کے حق میں پروپیگنڈا کرنے میں ملوث پایا گیا۔
گلوبل نیوز کی رپورٹ کے مطابق، سریواستو گروپ کا ہیڈکوارٹر کینیڈا میں واقع ہے، جبکہ اس کے دفاتر بیلجیم اور سوئٹزرلینڈ میں بھی موجود ہیں۔
کینیڈین قومی سلامتی حکام کا کہنا ہے کہ "سریواستو گروپ اور اس کے اعلیٰ عہدیداران بھارتی ایجنسی ’را‘ کی ہدایت پر خفیہ سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔"
CSIS کی 2015 کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ "سریواستو گروپ کئی جعلی ویب سائٹس چلا رہا تھا، جو نیوز آؤٹ لیٹس کا روپ دھار کر بھارت کے حق میں اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا پھیلا رہی تھیں۔"
کینیڈا کے امیگریشن حکام نے انکت سریواستو کو ملک میں داخلے سے روک دیا اور اسے "کینیڈا کے لیے سنگین خطرہ" قرار دیا۔
کینیڈا میں الزامات سامنے آنے کے بعد سریواستو گروپ کی ویب سائٹس بند کر دی گئیں اور اس کے دفاتر خالی ہو چکے ہیں۔
کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ "سریواستو گروپ نے یورپ میں بھی بھارت کے حق میں خفیہ مہمات چلائیں" جبکہ سفارتی ذرائع نے ان سرگرمیوں کو دوسرے ممالک میں بھارتی مداخلت کی واضح مثال قرار دیا ہے۔
یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے ہیں جب کینیڈا بھارتی حکومت پر دوسرے ممالک میں مداخلت اور انفارمیشن جنگ چھیڑنے کے الزامات عائد کر رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کینیڈا میں اور اس
پڑھیں:
لائن آف کنٹرول پر ’دراندازی‘، بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
23 اپریل 2025 کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں 2 مبینہ در اندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے۔ وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کی گئی تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے، ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔ ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پرامن شہری تھے۔ مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔ ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہیں۔ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔ یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیے پہلگام حملہ: پاکستان کیخلاف بھارتی میڈیا کا شیطانی پروپیگنڈا بے نقاب
مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوعہ پر کسی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔ جبکہ دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں۔
اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا۔ ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیے بھارت میں امریکی صدور کے دوروں سے جڑے دہشتگردی کے واقعات
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پرامن شہری تھے۔ ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی فوج سرجیور