پنجاب میں مزاروں پر قرآنی آیات والی چادریں چڑھانے پر پابندی لگا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری کے مطابق قرآنی آیات کو بے وضو چھونے سے قرآن کریم کی توہین ہوتی ہے، اس لئے قرآنی آیات والی چادریں چھاپنے والے مالکان کو آن بورڈ لیا جائیگا۔ سیکرٹری اوقاف نے مزید کہا کہ بے ادبی اور محرومی سے بچنے کیلئے زائرین سیاہ چادر چڑھائیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں قرآنی آیات والی چادریں مزاروں، درباروں پر چڑھانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ ایسی چادریں تیار کرنیوالوں کو بھی اعتماد میں لے کر اس کی پرنٹنگ کا عمل روکا جائے گا۔ سیکرٹری اوقاف و مذہبی امور پنجاب ڈاکٹر طاہر رضا بخاری کی زیرصدارت ایوان اوقاف لاہور میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں قرآنی آیات والی چادروں کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کردی گئی۔ محکمہ اوقاف پنجاب نے چادروں کی خریدوفروخت پر پابندی کیلئے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ قرآنی آیات والی چادروں پر پابندی کا فیصلہ جامعہ نعیمیہ، جامعہ اشرفیہ اور دیگر اداروں کے فتاوی جات کی روشنی میں کیا گیا۔
سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری کے مطابق قرآنی آیات کو بے وضو چھونے سے قرآن کریم کی توہین ہوتی ہے، اس لئے قرآنی آیات والی چادریں چھاپنے والے مالکان کو آن بورڈ لیا جائیگا۔ سیکرٹری اوقاف نے مزید کہا کہ بے ادبی اور محرومی سے بچنے کیلئے زائرین سیاہ چادر چڑھائیں، مزارات پر سیاہ چادریں چڑھا کر عقیدت کا اظہار ممکن ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قرآنی آیات والی سیکرٹری اوقاف والی چادریں پر پابندی
پڑھیں:
سرینگر میں ٹریبونل کی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی معاملے کی سماعت یکم اگست سے ہوگی
ٹریبونل کے رجسٹرار کیجانب سے جاری نوٹس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس پابندی کے حق یا مخالفت میں کوئی شہادت یا مواد پیش کرنا چاہتے ہوں تو وہ 29 جولائی کی دوپہر تک حلف نامہ جمع کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سچن دتہ کی سربراہی میں غیر قانونی سرگرمیاں (روکتھام) سے متعلق ٹریبونل یکم اور 2 اگست کو سرینگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں عوامی ایکشن کمیٹی کو غیر قانونی تنظیم قرار دئے جانے کے حکومتی فیصلے کا جائزہ لے گا۔ یہ کارروائی "یو اے پی اے 1967" کے تحت انجام دی جا رہی ہے، جس کے تحت حکومت کسی تنظیم کو ملک کی خودمختاری و سالمیت کے لئے خطرہ قرار دے کر پابندی عائد کر سکتی ہے۔ ٹریبونل کے رجسٹرار ڈاکٹر سُمیدھ کمار سیٹھی کی جانب سے جاری نوٹس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس پابندی کے حق یا مخالفت میں کوئی شہادت یا مواد پیش کرنا چاہتے ہوں تو وہ 29 جولائی 2025ء کی دوپہر 2 بجے تک حلف نامہ جمع کرائیں۔ نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ پیش کردہ افراد پر جرح بھی ہوسکتی ہے اور یہ عوامی شمولیت یو اے پی اے کے تحت ٹریبونل کے قانونی دائرہ کار کا اہم حصہ ہے۔
یاد رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو مارچ 2025ء میں بھارتی حکومت نے اطلاع نمبر S.O.1115(E) کے تحت کالعدم (تنظیم) قرار دیا تھا، جو بعد میں 3 اپریل کو گیزٹ آف انڈیا میں بھی شائع ہوا۔ عوامی ایکشن کمیٹی 1960ء کی دہائی میں مرحوم میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق نے قائم کی تھی اور اب یہ ان کے فرزند اور موجودہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کے زیر سربراہی تھی۔ مولوی عمر فاروق آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے بھی چیئرمین ہیں۔ ٹریبونل کی حتمی سفارشات طے کریں گی کہ آیا حکومتی پابندی برقرار رہے گی یا نہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مارچ میں ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی عائد کردی تھی جس کی سربراہی مولانا مسرور عباس انصاری کررہے ہیں۔