حکومت کو پرائیویٹ پبلشرز کے ساتھ درسی کتابوں کی چھپائی، مشترکہ منافع کے معاہدوں سےروک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا کی حکومت کو پرائیویٹ پبلشرز کے ساتھ درسی کتابوں کی چھپائی اور مشترکہ منافع کے معاہدوں سے روک دیا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں من پسند پبلشرز سے درسی کتابوں کی چھپائی اور منافع کے اشتراک کے معاہدوں سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللہ پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے حکومت کو پرائیویٹ پبلشرز کے ساتھ معاہدے سے روک دیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعرات تک جواب طلب کرلیا۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ چھٹی سے آٹھویں جماعت کی کتابیں چھپائی کے لیے من پسند پبلشرز کو دی گئیں، پرائیویٹ پبلشرز کو منافع میں شراکت داری کے معاہدے دیے جا رہے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پالیسی میں منافع کی شراکت داری کا کوئی تصور نہیں، حکومت نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر پرائیویٹ پبلشرز سے معاہدے کیے، درخواست گزار پبلشرز کو اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔
وکیل درخواست گزار نے استدلال کیا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ درسی کتابوں کی اشاعت کا عمل شفاف بنایا جائے، عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرائیویٹ پبلشرز درسی کتابوں کی درخواست گزار
پڑھیں:
فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔
کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔
لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے