فوٹو فائل

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی، یہ مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔

موجودہ حکومت کا ایک برس مکمل ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہماری حکومت کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے، معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھا رہی تھی، ہم آئی ایم ایف سے گفتگو کر رہے تھے تو وہ کون تھا جو خطوط لکھ رہا تھا؟

وزیراعظم نے کہا کہ بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ حکومتی اتحادی جماعتوں کی ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے، اتحادیوں کی حمایت سے مشکل ترین لمحات گزارے ہیں، میں بار بار کہتا ہوں یہ ٹیم ورک ہے۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ آج ادارے ایک ہی کشتی کے سوار ہیں، 5 ارب ڈالر کیلئے آرمی چیف اور ہم دوست ممالک کے پاس گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج مہنگائی 1.

6 فیصد پر آگئی ہے، پالیسی ریٹ 12 فیصد پر آگیا ہے، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اپوزیشن کوئی جھوٹا اسکینڈل بھی سامنے نہیں لاسکی، ہم اللّٰہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔ ترقی کا سفر اسی وقت اُڑان بھرے گا جب خوارج کا خاتمہ کریں گے، 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا تھا اس نے پھر سر اٹھایا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کون دہشت گردوں کو لایا، کس نے اجازت دی؟ دہشت گردی کیساتھ گالم گلوچ کا کلچر ختم کرنا بھی بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کر رہے ہیں، کرپشن میں کمی لانے کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ صنعتکاروں سے مل رہے ہیں، کہہ رہے ہیں ملک میں سرمایہ کاری کریں، ملک کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو بہانے اور جادو ٹونے نہیں چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں 4 ہزار محصولات کے کیسز پڑے ہوئے ہیں، اسٹیٹ انٹرپرائز میں سالانہ 850 ارب روپے ڈوب رہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ 2029 تک ملک کی برآمدات 60 ارب ڈالر تک لانا ہے، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ نفرت احتجاج کی سیاست کو دفن کرنا ہوگا۔ ہم 9 مئی کے نہیں 28 مئی کے علمبردار ہیں۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماہ مقدس انسانیت کی خدمت کا درس دیتا ہے، اس ماہ فلسطین اور کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ فلسطین میں 50 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں، فلسطینیوں کی خوراک بند کرنے سے بڑا کوئی ظلم ہو نہیں سکتا۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا خاتمہ رہے ہیں

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے، ایئرپورٹ پر استقبال

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر ترکیہ کے دو روزہ دورے پر انقرہ پہنچ گئے۔

یہ بھی پڑھیں مینار پاکستان ترکیہ کے پرچم سے روشن، ’یہ پاکستان کا برج خلیفہ ہے‘

وزیراعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ ترکیہ کے شہر انقرہ کے ہوائی اڈے پر پہنچے تو ترک وزیر دفاع نے ان کا استقبال کیا، جبکہ اس موقع پر ڈپٹی گورنر انقرہ، پاکستان ترکیہ کلچرل ایسوسی ایشن کے صدر برہان قایا ترک بھی موجود تھے۔

ایئرپورٹ پر پاکستانی وفد کا استقبال کرنے کے لیے پاکستان کے ترکیہ میں سفیر یوسف جنید اور ترکیہ کے اعلیٰ حکام بھی ایئرپورٹ پر پہنچے۔

وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے کے دوران ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کریں گے۔ اس موقع پر دونوں رہنما مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔

شہباز شریف کی ترکیہ کے دورے کے موقع پر سرمایہ کاروں اور کاروباری وفود سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کی کہانی

وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ ترکیہ پہنچنے والوں میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews استقبال ترک صدر ترکیہ پہنچ گئے رجب طیب اردوان شہباز شریف وزیراعظم پاکستان

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم دورۂ ترکیے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • بھارت کے کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیں گے ، ابھیندن یاد ہوگا، وزیر دفاع
  • وزیر اعظم کی ترک صدر سے ملاقات: مشترکہ منصوبوں، سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
  • دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف
  • شہباز اردوان ملاقات، مشترکہ منصوبوں پر سرمایہ کاری بڑھانے پر زور
  • انسداد دہشت گردی کےلیے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، شہباز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ کے دو روزہ دورے پر انقرہ پہنچ گئے
  • وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے، ایئرپورٹ پر استقبال
  • وزیراعظم شہباز شریف 2روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے
  • وزیراعظم شہباز شریف طیب اردوان کی دعوت پر ترکیہ پہنچ گئے