پاکستان میں بریسٹ کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی درآمد شدہ ادویات غیرموثر ہیں ، سائنسدان
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
کراچی:
پاکستان میں کینسر اور بالخصوص بریسٹ کینسر کی تشخیص و علاج میں استعمال ہونے والی درآمد شدہ ادویات(کیمو) کے اکثریتی کیسز میں غیر موثر رہنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ دعوی جامعہ کراچی کے جمیل الرحمن سینٹر فار جینوم ریسرچ میں کی گئی سائنسی تحقیق کی بنیاد پر سائنسدانوں کی جانب سے کیا گیا ہے۔
ریسرچ کی بنیاد پر کیے گئے اس دعوے میں کہا گیا ہے کہ بریسٹ کینسر سے متعلق پاکستان کی جینیٹکل پکچر اور اس کی جین ان ممالک کی جین سے یکسر مختلف ہے جہاں سے یہ ادویات درآمد کی جارہی ہیں، مغربی دنیا کے جن ممالک سے بریسٹ کینسر کی ادویات منگوائی جارہی ہیں وہاں ان ادویات کا کلینیکل ٹرائیل بھی انہی ممالک کی جین پر کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں ان ادویات کا استعمال یہاں کی جین کے بغیر کسی کلینیکل ٹرائل کے ہورہا ہے۔
یہ بات آئی بی سی سی ایس جامعہ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور کینسر جینومکس پر فعال ریسرچ ٹیم کے لیڈر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے " ایکسپریس" کو بتائی۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد نے بتایا کہ بریسٹ کینسر کے لیے دستیاب تھراپیز میں بہت سے آپشن ہیں لیکن تمام ہی ڈرگز جو پاکستان میں استعمال ہورہی ہیں وہ مغربی ممالک میں بنائی جارہی ہے اور ان ڈرگز کی منظوری کے لیے کلینیکل ٹرائل بھی وہیں ہورہا ہے جبکہ دونوں خطوں میں جینیات میں بہت فرق ہے اور ہماری ریسرچ اسٹڈی میں بھی یہ فرق واضح طور پر سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک معروف کیمو تھراپی ڈرگ کا پاکستان کی origin cell line اور یورپی origin cell line دونوں پر ٹیسٹ کیا جس کے بعد پاکستانی بریسٹ کینسر سیل لائن پراس کے نتائج انتہائی low رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کینسر ریٹ اور بالخصوص بریسٹ کینسر ریٹ بہت زیادہ ہے جبکہ ہمارے یہاں پاپولیشن پول بھی زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہے لہذا کینسر جینیٹکس میں ایک وسیع پیمانے کے تحقیقی مطالعے( large scall study ) کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت ہمارے پاس بریسٹ کینسر سے متعلق پاکٹس pockets میں ڈیٹا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بڑے پیمانے پر اس حوالے سے مطالعہ ہوگا تو ہمیں بھی اپنی جینیاتی ضرورت کا معلوم ہوگا اور کہہ سکیں گے کہ ہم کونسی ادویات کو validate کریں۔
اس موقع پر موجود ایک ریسرچر ثمرہ خان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں بریسٹ کینسر میں پاکستان کا ساتواں نمبر ہے جبکہ اموات کی شرح میں پاکستان 5ویں نمبر پر ہے، پاکستان میں بریسٹ کینسر زیادہ تر 30 سے 45 سال تک کی خواتین میں رپورٹ ہورہا ہے، ان کے لیے ٹریٹمنٹ گائیڈ لائن اور ڈیٹا یورپی ممالک کا استعمال ہورہا ہے جبکہ بریسٹ کینسر کی قسم BRCA 1 اور BRCA 2 پاکستان اور یورپی کا جین انتہائی جدا ہے۔
اس موقع پر ریسرچ میں مصروف ٹیم کے باقی محقیقین ڈاکٹر ایم شکیل، وردہ قریشی اور حمیرہ سلیم کا کہنا تھا کہ جن مریضوں میں کیمو کا رسپانس آرہا ہے اس میں مرض اپنی ممکنہ میعاد سے پہلے ہی پلٹ کر آرہا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (WHO ) کے ماتحت کام کرنے والے ادارے گلوبل کینسر آبزرویٹری کے مطابق دنیا میں موجود کینسر کی اقسام میں سے 23 فیصد مریض بریسٹ کینسر کے ہیں۔
جنوبی ایشیا میں یہ تعداد 20 فیصد جبکہ صرف پاکستان میں یہ تعداد 31 فیصد ہیں یعنی پاکستان میں کینسر میں مبتلا مریضوں میں سے 31 فیصد وہ خواتین ہیں جو بریسٹ کینسر میں مبتلا ہیں تاہم آبزرویٹری کے مطابق یہ ڈیٹا صرف صوبہ پنجاب سے لیا گیا ہے باقی تین صوبے اس میں شامل نہیں ہیں ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بریسٹ کینسر پاکستان میں کینسر کی ہورہا ہے ہے جبکہ میں کی کی جین
پڑھیں:
غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
سٹی42: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر لاہور میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی سلنڈرز اور اوور لوڈنگ کے خلاف بڑا ایکشن لیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا کی قیادت میں شہر بھر میں گرینڈ آپریشن جاری ہے، جس کا مقصد شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی زیر نگرانی کریک ڈاؤن بھرپور انداز میں جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید دو گاڑیاں بند کر دی گئیں جبکہ مالکان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک کریک ڈاؤن کے دوران 1500 سے زائد گاڑیوں کو بند کیا جا چکا ہے۔ آپریشن کے دوران 60 سے زائد اسکول بچوں کو غیر محفوظ گاڑیوں سے نکال کر ان کے گھروں تک پہنچایا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ والدین کو غیر محفوظ ٹرانسپورٹ کے خطرات سے بھی آگاہ کیا جا رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا نے ہدایت کی ہے کہ اسکول وینز کی چیکنگ کو اولین ترجیح دی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ میں محفوظ سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ غیر قانونی گیس سلنڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن بلا تفریق جاری رہے گا۔