Islam Times:
2025-09-18@19:07:01 GMT

چلاس، دیامر ڈیم متاثرین کا دھرنا 18 ویں روز میں داخل

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

چلاس، دیامر ڈیم متاثرین کا دھرنا 18 ویں روز میں داخل

۔ مولانا حضرت اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا اور حکومت ہمارے پرامن احتجاج کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں، اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو عنقریب سخت رد عمل دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ چلاس میں دیامر ڈیم متاثرین کا دھرنا اٹھارویں روز میں داخل ہو گیا، حکومت کے ساتھ ابھی تک بامقصد مذاکرات شروع نہ ہو سکے۔ سربراہ ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ نے انتہائی اقدام اٹھانے کی دھمکی دے دی۔ تفصیلات کے مطابق ڈیم متاثرین 31 نکاتی مطالبات کی منظوری کیلئے 18 روز سے شاہراہ قراقرم کے اوپر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن ارباب اختیار خاموش تماشائی بن بیٹھے ہیں۔ متاثرین نے رمضان کی تیسری سحری اور افطاری باب چلاس کے مقام پر شاہراہ قراقرم پر کی اور مسافروں کے لئے بھی دسترخوان کا اہتمام کیا۔ مولانا حضرت اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا اور حکومت ہمارے پرامن احتجاج کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں، اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو عنقریب سخت رد عمل دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل

زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال، جنہیں 10 اگست کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا، کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں نے اپنی خیریت ظاہر کرتے ہوئے رہائی کے لیے اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔

ویڈیو میں محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن سخت مشکل میں ہیں، سن کے مطالبات جلد از جلد پورے کرو تاکہ ہمیں رہا کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی بازیابی میں مدد پر نقد انعام کا اعلان

ان کے بیٹے مستنصر بلال نے بھی کہا کہ میرے والد میرے ساتھ ہیں، ہم دونوں ٹھیک ہیں لیکن بڑی پریشانی میں ہیں، جتنی جلدی مطالبات پورے ہوں گے اتنی جلد رہائی ممکن ہوگی۔

محمد افضل اور ان کے بیٹے کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اہلخانہ کے ہمراہ زیارت شہر سے 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منانے گئے تھے۔ مسلح افراد نے حملے کے دوران ڈرائیور اور محافظوں کو یرغمال بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو پہاڑوں کی طرف لے گئے۔ اغوا کاروں نے سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔

مزید پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی

بلوچستان میں افسران کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 4 جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو بھی مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مغوی افسران کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انہیں جلد از جلد بحفاظت رہا کرایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال

متعلقہ مضامین

  • قائم مقام صدرکی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اقدامات کی اپیل
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • سعودی فضائی حدود میں داخل ہونے پر جنگی طیاروں نے وزیراعظم کے جہاز کا شاندار استقبال کیا
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید
  • مولانا ثناء اللہ جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی حاجی بشیر احمد کے بھائی ڈاکٹر عبدالرشید کے انتقال پرتعزیت کررہے ہیں