عرب سربراہی اجلاس : غزہ کی تعمیر نو اور مستقبل کیلئے مصری منصوبے کو قبول کر لیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز

جدہ (سب نیوز )عرب سربراہی اجلاس کے ڈرافٹ اعلامیے میں غزہ کے مستقبل کے لیے مصری منصوبے کو قبول کر لیا گیا ہے اور بین الاقوامی برادری اور مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس منصوبے کے لیے جلد مدد فراہم کریں۔ عرب نیوز کے مطابق مصر کے زیراہتمام اس اجلاس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں آباد کرنے کی تجاویز کا جواب دینے اور غزہ میں جنگ بندی کو ختم کرنے اور دوبارہ جنگ شروع کرنے کے اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکیوں پر بات کرنا ہے۔
مزید پڑھیں

عرب سربراہی اجلاس منگل کی شام کو شروع ہو گا جس میں عربوں کی جانب سے ایک ایسے متفقہ موقف پر توجہ مرکوز کی جائے گی جو فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ کرے اور غزہ کو دوبارہ رہائش کے قابل بنائے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ عرب سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے مملکت کے وفد کی سربراہی کریں گے۔

مصر نے ابھی تک اپنے منصوبے کی مکمل تفصیلات جاری نہیں کی ہیں لیکن کچھ تفصیلات سربراہی اجلاس سے قبل سامنے آئی ہیں۔ امریکی صدر کے منصوبے کے جواب میں عرب منصوبہ غزہ کی مکمل تعمیر نو کے لیے پانچ برسوں میں تین مراحل پر مشتمل ہے۔ دو برسوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی لاگت سے دو لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔

دوسرا مرحلہ جو ڈھائی برسوں پر مشتمل ہو گا اس میں بھی دو لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے اور غزہ میں ایک ایئرپورٹ بھی تعمیر ہو گا۔ غزہ کو دوبارہ رائش کے قابل بنانے کے اس منصوبے میں پانچ برس لگیں گے اور کل 53 ارب ڈالر کا خرچ آئے گا۔مصری منصوبے کے تحت، ایک گورننس اسسٹنس مشن ایک غیرمتعینہ عبوری مدت کے لیے غزہ میں حماس کی حکومت کی جگہ لے گا اور انسانی امداد اور جنگ سے تباہ ہونے والے اس پٹی کی تعمیر نو کے لیے ذمہ دار ہو گا۔ جبکہ مصر اور اردن فلسطینی پولیس اہلکاروں کو غزہ میں تعیناتی کی تیاری کے لیے تربیت دیں گے۔

اس منصوبے میں یہ مطالبہ بھی کیا جائے گا کہ اسرائیل آباد کاری کی تمام سرگرمیاں، زمینوں پر قبضے اور فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کو روکے۔ماہرین نے اس منصوبے کی مالی اعانت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اقوام متحدہ نے غزہ کی تعمیر نو کی لاگت کا تخمینہ 50 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا ہے۔ لیکن ٹیلی ویژن پر پڑھے گئے ایک مسودے میں کہا گیا ہے کہ شرکا غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کریں گے، جو اس ماہ کے آخر میں قاہرہ میں منعقد ہو گی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عرب سربراہی اجلاس غزہ کی تعمیر نو

پڑھیں:

مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی

مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز

نئی دہلی(آئی پی ایس )امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنی ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔

چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنی ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔

امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنی رکھا تھا۔تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دبا برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنی ختم کیا جا رہا ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطی میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دبا کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ چمن میں پاک افغان بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ: کیا سعودی عرب کے بعد دیگر عرب ممالک بھی حصہ بنیں گے؟ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ای سی سی اجلاس؛ ریکوڈیک منصوبے کیلئے اہم تجاویز کی منظوری
  • ریکوڈک منصوبے سے طویل المدتی سماجی و اقتصادی خوشحالی آئے گی، وفاقی وزیرخزانہ
  • دریائے سندھ پر طویل ترین پل منصوبے کی پیش رفت پر اہم اجلاس
  • دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
  • پاکستان کو فنِ تعمیر کے عالمی میدان میں ایک اور اہم اعزاز حاصل
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس۔۔ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ
  • ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس؛ وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
  • اسرائیل عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ بن گیا ہے، مصری صدر