نیوزی لینڈ کے لیے اسکواڈ،ٹی ٹوئنٹی ، ون ڈے سے چاربڑے کھلاڑی ڈراپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
محمد رضوان کی جگہ سلمان علی آغا ٹی 20ٹیم کے کپتان مقرر کر دیے گئے، شاداب خان نائب کپتان مقرر
عاقب جاوید دورہ نیوزی لینڈ میں عبوری ہیڈ کوچ رہیں گے جبکہ محمد یوسف بیٹنگ کوچ مقرر کیے گئے
پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورہ نیوزی لینڈ کے لیے قومی ٹیم کے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا اعلان کر دیا جس میں چار بڑے کھلاڑیوں کو ڈراپ کر دیا گیا ہے ۔قومی ٹیم کے ون ڈے اسکواڈ سے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف جبکہ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے محمد رضوان اور بابراعظم کو ڈراپ کر دیا گیا۔ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی پر حسن نواز، عاکف جاوید، محمد علی اور عبدالصمد کی اسکواڈز میں شمولیت ہوئی ہے ۔عاقب جاوید دورہ نیوزی لینڈ میں عبوری ہیڈ کوچ رہیں گے جبکہ محمد یوسف بیٹنگ کوچ مقرر کیا گیا ہے ۔ہیڈکوچ عاقب جاوید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ محمد رضوان کی جگہ سلمان علی آغا ٹی 20 ٹیم کے کپتان مقرر کر دیے گئے ہیں جبکہ شاداب خان نائب کپتان ہوں گے ۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں سلمان علی آغا ٹیم کی قیادت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ محمد رضوان ون ڈے ٹیم کی کپتانی کریں گے جبکہ صائم ایوب، کامران غلان، سعود شکیل اور محمد حسنین کو ون ڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔شاداب خان کو ٹی ٹوئنٹی کا نائب کپتان بنائے جانے کے سوال پر عاقب جاوید نے کہا کہ شاداب خان کی انجری کی وجہ سے پرفارمنس خراب ہوئی تاہم اب وہ مکمل فٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے پلیئرز کو نہیں لائیں گے تو نیا ٹیلنٹ نہیں ملے گا۔عاقب جاوید نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی میں بری پرفارمنس کی ذمہ داری لیتا ہوں، شاہین شاہ آفریدی اب بھی ٹی ٹوئنٹی کے بہترین بولر ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان ٹیم نیوزی لینڈ میں 16 مارچ سے 5 اپریل تک پانچ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اور تین ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گی۔ ون ڈے اسکواڈ میںکپتان محمد رضوان، نائب کپتان سلمان علی آغا، عبداللہ شفیق، امام الحق،طیب طاہر بابراعظم، ابرار احمد، عاکف جاوید، فہیم اشرف، خوش دل شاہ، محمد علی، محمد وسیم جونیئر، محمد عرفان خان، نسیم شاہ، سفیان مقیم شامل ہیں۔ جبکہ ٹی توئنٹی میںکپتان سلمان علی آغا، نائب کپتان شاداب خان، عبدالصمد، ابرار احمد، حارث رؤف، حسن نواز، جہانداد خان، خوش دل شاہ، محمد عباس آفریدی، محمد علی، محمد حارث، محمد عرفان خان، عمیر بن یوسف، شاہین شاہ آفریدی، سفیان مقیم، عثمان خان شامل ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
’لارڈز ٹیسٹ میں انگریز اوپنرز 90 سیکنڈ لیٹ آئے‘، بھارتی کپتان نے چالاکی پر سوال اٹھادیا
بھارت اور انگلینڈ کے درمیان لارڈز ٹیسٹ میں ایک دلچسپ اور متنازع لمحے نے جنم لیا جب بھارتی کپتان شبھمن گل نے انگلش اوپنرز کی تاخیر پر سخت سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق تیسرے دن جب صرف 7 منٹ کا کھیل باقی تھا، انگلینڈ کے اوپنرز 90 سیکنڈ تاخیر سے میدان میں آئے، جس کی وجہ سے بھارت صرف ایک اوور کرا سکا۔ گل کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ زیک کراؤلی کو طبی امداد ملنے پر نہیں، بلکہ جان بوجھ کر دیر سے کریز پر پہنچنے پر ہے، جو کھیل کی روح کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین نصف سنچری کا نیا عالمی ریکارڈ
شبھمن گل نے اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ سے قبل پریس کانفرنس میں کہا کہ ’کافی لوگ اس پر بات کر رہے ہیں، تو میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ اس دن انگلش بلے بازوں کو 7 منٹ کا کھیل کھیلنا تھا، لیکن وہ 90 سیکنڈ تاخیر سے آئے۔ یہ کوئی 10 یا 20 سیکنڈ نہیں، پورے 90 سیکنڈ تھے۔‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ بعض اوقات ٹیمیں اوورز کم کرنے کی کوشش کرتی ہیں، لیکن اس کے کرنے کا ایک طریقہ ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق اگر کسی کھلاڑی کو گیند لگتی ہے اور فزیو آتا ہے تو وہ تو جائز ہے، لیکن دانستہ تاخیر کرنا قابل اعتراض ہے۔
اس واقعے کے بعد میدان میں بھارتی کھلاڑیوں کا مزاج کافی جارحانہ ہو گیا، جس کا جواب انگلینڈ نے چوتھی اننگز میں دیا۔ انگلش کوچ برینڈن میکولم کو لارڈز کی بالکونی میں اپنے کھلاڑیوں کو سلیجنگ بڑھانے کا اشارہ کرتے ہوئے دیکھا گیا، خاص طور پر جب واشنگٹن سندر بیٹنگ کے لیے آئے۔ یاد رہے، واشنگٹن نے ایک دن پہلے کہا تھا کہ بھارت آسانی سے میچ جیت جائے گا۔
انگلینڈ کا دعویٰ ہے کہ سلیجنگ بھارت نے شروع کی، لیکن شبھمن گل اس تاثر سے متفق نہیں۔
انہوں نے کہا ’میں نہیں کہتا کہ جو کچھ ہوا وہ باعثِ فخر تھا، لیکن یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا۔ اس سے پہلے کئی واقعات ہوئے جو نہیں ہونے چاہیئے تھے۔ جذبات کا بہاؤ تھا اور ہم جیتنے کے لیے کھیل رہے تھے، تو بعض اوقات احساسات قابو سے باہر ہو جاتے ہیں۔‘
ادھر انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے بھی مانا کہ سلیجنگ کوئی باقاعدہ حکمت عملی نہیں بلکہ ماحول کا اثر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شبھمن گل کا عظیم کارنامہ: ویرات، سچن، گواسکر اور دیگر کے ریکارڈز توڑ دیے
انہوں نے کہا ’یہ ایسا نہیں ہے کہ ہم میدان میں جا کر اس کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ ایک بڑی سیریز ہے، دونوں ٹیموں پر دباؤ ہے، تو کبھی کبھار ماحول گرم ہو جاتا ہے۔‘
بین اسٹوکس نے مزید کہا کہ جب زیک کراؤلی اور بین ڈکیٹ کریز پر آئے، تو انگلینڈ کے پاس چوتھی اننگز میں بولنگ کا ایج تھا اور انہوں نے صرف مہارت ہی نہیں بلکہ توانائی سے بھی بھارت پر دباؤ ڈالا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ آیا کوچ میک کلم نے ٹیم کو زیادہ نرم ہونے پر تنقید کی، اسٹوکس نے کہا ’ممکن ہے، لیکن جب ہم نے یہ بات کی تو ٹیم نے اس پر مکمل اتفاق کیا۔ ہم جان بوجھ کر ایسا نہیں کرتے، لیکن اگر کوئی ہمیں دبانے کی کوشش کرے گا تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انگلینڈ برینڈن میکولم بھارت بین اسٹوکس سلیجنگ شبھمن گل لارڈ ٹیسٹ