برطانیہ، جرائم کی شرح بڑھنے سے ملک کو سالانہ 250 بلین پاؤنڈز کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
برطانیہ میں تیزی کے ساتھ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث ملک کو سالانہ 250 بلین پاؤنڈز کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پولیسنگ اور فوجداری انصاف میں خرابی کے لیے کفایت شعاری کو ذمہ دار ٹھہرانے والی ایک رپورٹ کے مطابق جرائم کی بڑھتی ہوئی سطح سے برطانوی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔
سینٹر رائٹ تھنک ٹینک پالیسی ایکسچینج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس، جیلوں اور عدالتوں کے لیے فنڈنگ میں کئی سالوں سے کٹوتیوں نے جرائم میں ڈرامائی اضافہ کیا ہے جو کہ معیشت کو پھلنے پھولنے سے روک رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دیگر جرائم کے ساتھ شاپ لفٹنگ کی ایک وباء کاروباروں، پبلک سیکٹر اور افراد کو سخت متاثر کر رہی ہے جس کی براہ راست لاگت تقریباً 170بلین پاؤنڈ سالانہ یا مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 6.
حکومت پر عوامی خدمات اور دفاعی اخراجات کے لیے رقم تلاش کرنے کے دباؤ کے ساتھ پالیسی ایکسچینج نے کہا کہ لیبر کو جیل کی گنجائش، پولیسنگ، افرادی قوت کے حجم اور عدالتوں میں بیک لاگز کو ختم کرنے کے بحران سے نمٹنے کے لیے سالانہ 5 بلین پاؤنڈ کی اضافی سرمایہ کاری کرنیکی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) نے ایک نیا عارضی قانون جاری کیا ہے، جس کے تحت اب ورک پرمٹ یا ملازمت کا اجازت نامہ (ای اے ڈی) خودبخود نہیں بڑھے گا۔
یہ نیا قانون 30 اکتوبر کے بعد جمع کرائی جانے والی تجدیدی درخواستوں پر لاگو ہوگا اور اس کا اطلاق کئی غیر ملکی شہریوں پر ہوگا، جن میں ایچ-4 ویزا رکھنے والے افراد اور بعض ایچ-1بی ویزا ہولڈرز کے شوہر یا بیویاں بھی شامل ہیں۔
جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی شہریت اور امیگریشن سروس (یو ایس سی آئی ایس) نے مشورہ دیا کہ غیر ملکی شہری اپنے ورک پرمٹ کی مدت ختم ہونے سے 180 دن پہلے اس کی تجدید کی درخواست وقت پر اور درست طریقے سے جمع کروائیں۔
ادارے نے خبردار کیا کہ اگر کوئی غیر ملکی اپنے ورک پرمٹ (ای اے ڈی) کی تجدید میں تاخیر کرے گا تو اس کے لیے روزگار کی اجازت یا متعلقہ دستاویزات میں عارضی رکاوٹ پیدا ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔
یہ فیصلہ امریکا میں قانونی اور غیر قانونی دونوں اقسام کی امیگریشن کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کا حصہ ہے، ان اقدامات میں ایک نیا قانون بھی شامل ہے، جس کے تحت ایچ-1بی ویزا کے لیے درخواست دینے والے ہنر مند افراد پر ایک بار کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کی گئی ہے، جو 21 ستمبر سے نافذ ہو چکی ہے۔
نئے قانون کے مطابق جو غیر ملکی شہری 30 اکتوبر یا اس کے بعد اپنے ورک پرمٹ کی تجدید کی درخواست دیں گے، انہیں اب صرف بروقت درخواست جمع کرانے پر ورک پرمٹ کی خودکار توسیع نہیں ملے گی۔
پچھلی پالیسی کے تحت اہل افراد اپنے ورک پرمٹ ختم ہونے کے بعد بھی 540 دن تک کام جاری رکھ سکتے تھے، بشرطیکہ انہوں نے وقت پر تجدید کی درخواست جمع کروائی ہو۔
لیکن نئے قانون میں یہ سہولت تقریباً تمام کیسز میں ختم کر دی گئی ہے، یعنی اب جیسے ہی موجودہ ورک پرمٹ ختم ہوگا، فرد کو کام روکنا پڑے گا جب تک نیا اجازت نامہ جاری نہ ہو جائے یا کوئی اور قانونی بنیاد موجود نہ ہو۔
تاہم، یہ قانون پچھلی درخواستوں پر لاگو نہیں ہوگا، یعنی 30 اکتوبر سے پہلے جمع کرائی گئی تجدیدی درخواستیں اب بھی پرانے قانون کے مطابق خودکار توسیع حاصل کر سکیں گی۔
ڈی ایچ ایس کے مطابق اس قانون میں کچھ محدود استثنیٰ موجود ہیں، مثلاً وہ توسیعات جو قانون کے تحت یا فیڈرل رجسٹر نوٹس کے ذریعے دی گئی ہوں، وہ اب بھی خودکار توسیع کی اہل رہیں گی۔
سرکاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ ڈی ایچ ایس ورک پرمٹ کی مدت بڑھانے سے پہلے غیر ملکی شہریوں کی مکمل جانچ اور تصدیق کو یقینی بنائے۔
ڈی ایچ ایس کے مطابق ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کرنے سے غیر ملکی شہریوں کی بار بار جانچ اور نگرانی ممکن ہوگی، جس سے یو ایس سی آئی ایس کو دھوکا دہی روکنے اور ملکی سلامتی کے ممکنہ خطرات کی نشاندہی میں مدد ملے گی، تاکہ مشتبہ افراد کو امریکا سے بے دخلی کے عمل میں شامل کیا جا سکے۔
یو ایس سی آئی ایس کے ڈائریکٹر جوزف ایڈلو نے کہا کہ ادارہ اب غیر ملکی شہریوں کی زیادہ مؤثر جانچ اور نگرانی پر توجہ دے رہا ہے اور ان پالیسیوں کو ختم کر رہا ہے جو پچھلی حکومت نے غیر ملکیوں کی سہولت کو امریکی عوام کی سلامتی پر ترجیح دیتے ہوئے نافذ کی تھیں۔