برطانیہ، جرائم کی شرح بڑھنے سے ملک کو سالانہ 250 بلین پاؤنڈز کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
برطانیہ میں تیزی کے ساتھ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث ملک کو سالانہ 250 بلین پاؤنڈز کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پولیسنگ اور فوجداری انصاف میں خرابی کے لیے کفایت شعاری کو ذمہ دار ٹھہرانے والی ایک رپورٹ کے مطابق جرائم کی بڑھتی ہوئی سطح سے برطانوی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔
سینٹر رائٹ تھنک ٹینک پالیسی ایکسچینج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس، جیلوں اور عدالتوں کے لیے فنڈنگ میں کئی سالوں سے کٹوتیوں نے جرائم میں ڈرامائی اضافہ کیا ہے جو کہ معیشت کو پھلنے پھولنے سے روک رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دیگر جرائم کے ساتھ شاپ لفٹنگ کی ایک وباء کاروباروں، پبلک سیکٹر اور افراد کو سخت متاثر کر رہی ہے جس کی براہ راست لاگت تقریباً 170بلین پاؤنڈ سالانہ یا مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 6.
حکومت پر عوامی خدمات اور دفاعی اخراجات کے لیے رقم تلاش کرنے کے دباؤ کے ساتھ پالیسی ایکسچینج نے کہا کہ لیبر کو جیل کی گنجائش، پولیسنگ، افرادی قوت کے حجم اور عدالتوں میں بیک لاگز کو ختم کرنے کے بحران سے نمٹنے کے لیے سالانہ 5 بلین پاؤنڈ کی اضافی سرمایہ کاری کرنیکی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔