Daily Ausaf:
2025-07-26@22:16:03 GMT

نماز، عبادت یا مکمل طرزِ زندگی؟

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
اب سوال یہ ہے کہ اگر نمازبرائیوں سے روکتی ہے،توپھرکچھ نمازی کیوں گناہ کرتے ہیں؟
اس کاجواب خودجرنل آف ریلیجیس سائیکالوجی (2022)کے مطابق یہ بتایاگیاہے کہ رسمی نمازیعنی بغیرسمجھے نمازپڑھنے سے دماغی مراکزمتحرک نہیں ہوتے جبکہ’’مڈیٹیونماز‘‘توجہ کے ساتھ)(اخلاقی فیصلے کرنے والادماغی حصے)کوفعال کرتی ہے۔
اورتھیراپیوٹک ماڈل ماہرین کاکہناہے کہ ’’نمازکوروزانہ مراقبہ کی طرح استعمال کیاجائے تویہ نشہ، جھوٹ،اورتشددجیسے مسائل کو بخوبی کنٹرول کرسکتی ہے‘‘۔
نمازمعاشرتی ہم آہنگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔نمازمسلمانوں کودن میں پانچ مرتبہ ایک جگہ جمع کرتی ہے،جومعاشرتی تعلقات کومضبوط بنانے میں مددگارثابت ہوتی ہے۔مسجدمیں باجماعت نمازاداکرنے سے افرادکے درمیان بھائی چارہ اوراتحادکو فروغ ملتاہے۔
مشہورزمانہ(یونیورسٹی آف پنسلوانیا،2019) کی عصری تحقیق اورنمازکے جدیدمطالعات سے پتہ چلاہے کہ نمازتناؤکم کرتی ہے۔
اسی طرح (جرنل آف ایتھکس،2020)کے مطابق باجماعت نمازاخلاقی فیصلہ سازی کوبہتربناتی ہے اور(سوشل سائنس ریسرچ نیٹ ورک)کی رپورٹ کے مطابق اجتماعی نماز یکجہتی کوفروغ دیتی ہے۔
نمازکے اندرسوچ سمجھ کراللہ کے ساتھ پڑھی جانے والی مناجات ذہنی سکون اوراستحکام کاذریعہ ہے۔نمازکے دوران خشوع و خضوع سے انسان کی توجہ اللہ کی طرف مبذول ہوتی ہے،جوذہنی دباؤکوکم کرنے میں مددگارثابت ہوتی ہے۔
نمازبرائیوں سے روکتی ہے اورانسان کونیکی کی طرف مائل کرتی ہے۔نمازکی پابندی سے انسان میں نظم وضبط،وقت کی پابندی اورذمہ داری کااحساس پیدا ہوتا ہے جواخلاقی تربیت میں اہم کرداراداکرتاہے اور خود پرکنٹرول کرنے کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتاہے۔
نماز انسان کوبرائیوں سے روکنے کاقرآن کاوعدہ سائنسی طورپربھی ثابت ہوتاہے:
جرنل آف ایتھکس(2020)کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق، جونوجوان نمازکی پابندی کرتے ہیں،ان میں غیراخلاقی فیصلے لینے کے امکانات 35فیصد کم ہوتے ہیں۔ جھوٹ اوردھوکے میں ڈرامائی کمی واقع ہوجاتی ہے
ترکی میں2021ء کی ایک تحقیق کے مطابق، نمازکے دوران کی جانے والی جسمانی حرکات(جیسے سجدہ)اعصابی نظام کو پرسکون کرتی ہیں،جس سے غصے کی شدت50فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔نمازکے مختلف ارکان، جیسے رکوع اورسجدہ،جسمانی ورزش کابھی کام کرتے ہیں۔یہ حرکات جسم کی لچک اورخون کی گردش کوبہتربناتی ہیں۔جرنل آف فزیکل تھراپی (2020) میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق،نمازمیں کیے جانے والے سجدے گھٹنوں اورکمرکے دردکوکم کرتے ہیں،خاص طورپربڑی عمر کے افرادکوجوڑوں کے دردمیں بہت افاقہ ہورہاہے گویاحیرت انگیزطورپر نماز جدید فزیوتھراپی سے مماثلت رکھتی ہے۔
دبئی میں ہونے والی ایک سٹڈی(2022) میں دیکھاگیاکہ نمازپڑھنے والوں کابلڈپریشر غیر نمازیوں کے مقابلے میں 75فیصد زیادہ مستحکم رہتا ہے۔ نمازکے ذریعے معاشرتی مساوات کوفروغ ملتاہے۔نمازمیں سب افراد،بغیرکسی طبقاتی فرق کے،ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں،جوسماجی انصاف کی علامت ہے۔ نمازکی باقاعدہ ادائیگی سے طلبہ میں توجہ مرکوزکرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔نمازکے اوقات کی پابندی سے وقت کی تنظیم اورتعلیمی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔
نمازکی تعلیمات میں حلال روزی کمانے اور رزق کی برکت کے لئے دعا کی جاتی ہے۔یہ معاشی سرگرمیوں میں ایمانداری اوردیانت داری کوفروغ دیتی ہے۔خاندان کے افرادکا مل کرنمازاداکرناباہمی محبت اورتعلقات کومضبوط بناتاہے۔گھرمیں نمازکی ادائیگی سے بچوں کی دینی تربیت میں مددملتی ہے۔ نمازانسان کوبرائیوں سے روکتی ہے اورمعاشرے میں اخلاقی قدروں کوفروغ دیتی ہے۔نماز کی تعلیمات پرعمل پیراہوکرمعاشرتی برائیوں کاخاتمہ ممکن ہے۔نمازکی اجتماعی شکل(جیسے جماعت یاجمعہ)معاشرے میں اتحاد کومضبوط کرتی ہے۔
امریکن سوشل ہیلتھ جرنل (2023)کی ایک رپورٹ کے مطابق،مساجدمیں باقاعدگی سے نماز پڑھنے والے افرادخاص طورپر بزرگوں اور نوجوانوں میں میں تنہائی کااحساس 40 فیصدکم پایا گیا۔یورپی ممالک میں ہونے والی ایک تحقیق(2022)میں دیکھاگیاکہ نماز کے اجتماعات نے مسلم اورغیرمسلم برادریوں کے درمیان مثبت مکالمے اوربین الثقافتی روابط کوفروغ دیاہے۔
نمازبحرانوں کے دوران ذہنی استحکام فراہم کرتی ہے۔(جرنل آف گلوبل ہیلتھ)کے ایک سروے کے مطابق2021میں کورونا وائرس کے دورمیں جن مسلمانوں نے لاک ڈاؤن کے دوران گھرپرنمازادا کی، ان میں ڈپریشن کی شرح 20%کم رہی اورجن افراد نے مسجدمیں احتیاط کے ضابطوں کے ساتھ نمازپڑھی،ان میں ڈیپریشن کی شرح59 فیصد کم رہی گویانمازنے بحرانوں کامقابلہ بھی خوب کیا۔
پاکستان میں2023ء کی ایک تحقیق میں بتایاگیاکہ غریب طبقے کے افرادجونمازپڑھتے ہیں،وہ مالی پریشانیوں کے باوجودذہنی طور پرزیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔گویانمازروحانی ترقی کابھی ایک ایسا مفیدزینہ ہے جواللہ سے قربت کاذریعہ ہے۔نمازکے ذریعے انسان اپنی خطاؤں کی معافی مانگتاہے اور روحانی سکون حاصل کرتاہے۔ نمازکی یہ تمام خصوصیات اس کی اہمیت کواجاگرکرتی ہیں اوریہ ثابت کرتی ہیں کہ نمازنہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ معاشرتی،نفسیاتی،جسمانی اور روحانی فوائدکامجموعہ ہے۔
عالمی اداروں کی رپورٹس بھی ملاحظہ فرمالیں۔ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن2023ء کی ایک رپورٹ میں مشورہ دیاگیاہے کہ ’’نمازجیسی روحانی مشقوں کو ذہنی صحت کے پروگراموں میں شامل کیاجائے۔ یونیسکوجیسے عالمی ادارے نے تعلیمی نصاب میں نمازکی اخلاقی تعلیمات کوشامل کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ نوجوانوں میں برداشت اور ہمدردی کو فروغ دیاجا سکے۔نمازایک عبادت، فریضہ، محبت، شکراوراللہ سے قربت کاذریعہ ہے۔ اسے صرف خوف یالالچ کی بنیاد پر نہیں بلکہ اخلاص اورمحبت کے ساتھ اداکرناچاہیے تاکہ وہ ہمارے کردار اورزندگی میں حقیقی تبدیلی لاسکے۔ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف نمازپڑھیں بلکہ اس کے معانی کوبھی سمجھیں تاکہ ہماری عبادت حقیقی معنوں میں اللہ سے ہم کلامی بن سکے۔
نماز،جواسلام کادوسرارکن ہے،نہ صرف ایک روحانی عبادت ہے بلکہ اس کے معاشرتی اورنفسیاتی اثرات بھی نمایاں ہیں۔سوشل سائنسزکی تحقیقات اوراسلامی تعلیمات کی روشنی میں نمازکے مختلف پہلوؤں کاجائزہ لینے کے بعدیہ ثابت ہوگیاہے کہ میرے رب نے آقاﷺکوعرش پربلا کرنماز جیسابیش بہاقیمتی تحفہ فرش والوں کوعطاکیا۔
نمازکی فرضیت کامقصداللہ سے ربط،خودسازی اورمعاشرتی اصلاح ہے۔یہ خوف وامید،شکراور فرضیت کے درمیان توازن قائم کرتی ہے۔الفاظ کی تفہیم اس کی تاثیربڑھاتی ہے لیکن اصل کامیابی اخلاص اورحضورقلب میں ہے۔جدیدمطالعات کے مطابق،نماز ذہنی تناؤکوکم کرنے اورمثبت جذبات کوفروغ دینے میں اہم کرداراداکرتی ہے۔
ایک عالمی ادارے(جرنل آف ریلیجن اینڈ ہیلتھ 2020ء کی ایک رپورٹ کے مطابق توجہ مرکوزکرنے کی صلاحیت کے بارے میںنمازکی حرکات (مثلاًرکوع، سجدہ ) اورذکرواذکار دماغی یکسوئی کو بڑھاتے ہیں اورجولوگ باقاعدہ روزانہ نمازپڑھتے ہیں،ان میں (توجہ کی کمی) کے مسائل30فیصد کم پائے گئے ہیں۔(جرنل آف سائیکولوجیکل ریسرچ 2021) کی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ نمازسے(تناؤکے ہارمون)کی سطح کم ہوتی ہے،جس سے ڈپریشن اوراضطراب کے خطرات 25%تک گھٹ جاتے ہیں۔اس لئے
ضروری ہے کہ نمازکوصرف عبادت تک محدودنہ رکھیں بلکہ اس کے ذریعے’’ذہنی تربیت‘‘کے لئے نمازکے الفاظ کے معنی اور مفہوم سکھائیں جائیں تاکہ اس کااخلاقی اثربڑھے۔ معاشرتی سطح پرنمازکے اجتماعات کو’’سماجی ہم آہنگی‘‘کے لئے استعمال کیاجائے ۔اس سائنسی وسماجی شواہدکی روشنی میں یہ کہاجاسکتاہے کہ نمازمحض ایک مذہبی فریضہ نہیں،بلکہ انسان کی جسمانی،نفسیاتی، اورمعاشرتی صحت کاایک ایساجامع حل ہے جوخالق کااپنی مخلوق پرایک ایسااحسانِ عظیم ہے جن کے فوائدآج عالمی سطح پر تحقیقی ادارے تسلیم کررہے ہیں ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق کی پابندی ہے نمازکے ایک تحقیق کرتے ہیں کے دوران کرنے کی ہے نماز ہوتی ہے کے ساتھ کرتی ہے کی ایک ہے اور

پڑھیں:

پاک فضائیہ کا گلگت بلتستان میں ریسکیو مشن کامیابی سے مکمل

گلگت:

گلگت بلتستان میں شدید موسمی حالات کے باعث سیاحوں اور مقامی افراد کی بڑی تعداد مشکل حالات سے دوچار ہیں، پاک فضائیہ سخت حالات کے دوران گلگت بلتستان میں ریسکیو مشن کامیابی سے مکمل کر لیا۔

پاک فضائیہ کے C-130 طیارے نے 25 جولائی کو گلگت بلتستان میں پھنسے سیاحوں اور مقامی افراد کو خصوصی پرواز سے ریسکیو کیا۔ طیارہ صبح 7 بج کر 55 منٹ پر نور خان ایئر بیس سے قادری پہنچا اور 125 مسافروں کو منتقل کیا گیا۔

ریسکیو کیے گئے افراد میں 82 شہری، 25 پاک فوج کے اہلکار اور 18 پاک فضائیہ کے اہلکار شامل ہیں۔

پاک فضائیہ کا طیارہ قادری بیس سے صبح 8 بج کر 52 منٹ پر روانہ ہوا اور کامیاب آپریشن کے بعد نور خان بیس پہنچا۔ ریسکیو آپریشن کے دوران 125 افراد کو قادری سے نور خان بیس بحفاظت منتقل کیا گیا۔

افواج پاکستان اور مقامی انتظامیہ ہر مشکل گھڑی میں عوام کی خدمت اور فلاح کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 5بیویوں کا اکلوتا شوہر، 11 بچوں کا ہے باپ
  • کرشمہ کپور اور آنجہانی سنجے کپور کے تعلقات پر سنیل درشن کے حیران کن انکشافات
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  •  ٹک ٹاک کے جنون نے ایک اور زندگی نگل لی
  • سانحہ چلاس: جاں بحق 3 سالہ عبدالہادی کی لودھراں میں نمازِ جنازہ ادا، والدہ کے پہلو میں تدفین
  • پاک فضائیہ کا گلگت بلتستان میں ریسکیو مشن کامیابی سے مکمل
  • "ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
  • سانحہ چلاس: ڈاکٹر مشعل اور ان کے دیور کی لودھراں میں نماز جنازہ ادا
  • شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟
  • سابق گورنر پنجاب میاں  اظہر کی نمازِ جنازہ قذافی سٹیڈیم میں ادا