ذرائع کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر ”آئی اے ایس پی ڈی اور کے آئی آئی آر“ کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں بین الاقوامی ماہرین، ماحولیاتی کارکنوں اور دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں منعقدہ ایک تقریب کے مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر جیسے جنگ زدہ خطوں میں ماحولیاتی حقوق کے تحفظ میں درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایک صحت مند ماحول کا ہونا اشد ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر ”آئی اے ایس پی ڈی اور کے آئی آئی آر“ کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں بین الاقوامی ماہرین، ماحولیاتی کارکنوں اور دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی اور خطاب کیا جن میں امریکہ سے انسانی حقوق کی کارکن میری سکلی، راجہ عاصم زیب، الطاف حسین وانی، طلحہ بھٹی اور کینتین نے شرکت کی۔ تقریب کی نظامت صدر آئی اے ایس پی ڈی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے آئی آئی آر سردار امجد یوسف خان نے کی۔

امجد یوسف خان نے انسانی حقوق کونسل کی تاریخی قرارداد کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس میں صاف صحت مند اور پائیدار ماحول کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے انسانی حقوق کے حصول کے لیے صحت مند ماحول ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد زدہ علاقوں میں صحت مند ماحول کا حق بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قانون کا ایک لازمی پہلو ہے جسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔پینلسٹس بت ماحول پر مسلح تنازعات کے تباہ کن اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلح تنازعات نہ صرف خونریزی اور تشدد کا باعث بنتے ہیں بلکہ یہ پانی کی فراہمی کو متاثر اور ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے کشمیر تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے نے خطے میں ماحولیاتی بحران میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، کشمیر جیسے ماحولیاتی طور پر نازک خطے میں بڑے پیمانے پر فوجیوں کے ارتکاز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایل او سی کے ساتھ ساتھ حساس علاقوں میں فوجیوں کی تعیناتی اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے گلیشیئر تیزی سے پگھلنے، جنگلات کی کٹائی، پانی کی کمی اور نازک ماحولیاتی نظام کی تنزلی جیسے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر ان علاقوں میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔پینلسٹس نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر فوجی تعیناتی کی وجہ سے ماحول بری طرح متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے معاہدوں کے باوجود، قانون کا نفاذ اور اس کے عملدرآمد کا عمل بدستور کمزور ہے اور جوابدہی کا طریقہ کار محدود ہے۔پینلسٹس نے کہا کہ یہ حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ماحولیاتی قوانین کو نافذ کریں جو ان کے زیرانتظام علاقوں میں انسانی حقوق کی حفاظت سمیت عام شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی اور صحت مند ماحول بہم پہنچانا شامل ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے صحت مند ماحول بین الاقوامی علاقوں میں

پڑھیں:

سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج اپنے پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں. پی ٹی آئی سینیٹرز نے کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استعفوں کے بعد پی ٹی آئی سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے۔

قبل ازیں سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے 17 ارکان کے استعفے میرے پاس آگئے آج جمع کرواؤں گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کے استعفے بعد میں آئین گے تو وہ بعد مجھے جمع کرادیں گے. ہم احتجاج کے طور پر کمیٹیوں سے استعفے جمع کرارہے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اعظم خان سواتی، مرزا آفریدی، ڈاکٹر زرقا سہروردی ،عون عباس بپی کے استعفے آج جمع کرادیے ہیں. محسن عزیز ،فیصل جاوید ،مشعال یوسفزئی اور فلک ناز چترال کا استعفیٰ بھی میرے پاس موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ فوزیہ ارشد، ڈاکٹر ہمایوں مہمند، نور الحق قادری، ذیشان خانزادہ کا استعفی بھی آگیا ہے.علامہ ناصر عباس کا استعفیٰ بھی آگیا ہے.وہ بھی آج جمع کرادوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹر دوست محمد خان، روبینہ ناز،سیف اللہ خان نیازی کا استعفیٰ بھی میرے پاس ہے. پارٹی قیادت کی ہدایت ہے کہ جتنے استعفے آگئے وہ جمع کرائیں، ہم اس پرعمل کررہے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمارے بغیربھی کمیٹیاں چل سکتی ہیں. تاہم ہم ان کا حصہ نہیں ہوں گے. ہمارے بغیر کمیٹیوں کا کورم بھی پورا ہوسکتا ہے تاہم ہم نے فائدہ نقصان نہیں دیکھنا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدر
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی  درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج