چین نے تجارتی غنڈہ گردی کی سختی سے مخالفت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
چین نے تجارتی غنڈہ گردی کی سختی سے مخالفت کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025  سب نیوز 
بیجنگ: امریکہ نے فینٹانل اور دیگر مسائل کے بہانے  چینی مصنوعات پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
بدھ کے روز چینی میڈ یا نے بتایاکہ ایک دن کے اندر چین نےمتعدد  جوابی اقدامات اٹھائے ہیں جن میں امریکہ کے خلاف تازہ ترین ٹیرف اقدامات کے خلاف ڈبلیو ٹی او میں مقدمہ چلانےسے لے کر امریکہ  میں پیدا ہونے والی کچھ درآمدی اشیاء پر محصولات عائد کرنے، متعلقہ امریکی کمپنیوں کو ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست اور ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنا وغیرہ ہیں۔
ان اقدامات کا مقصد اپنے جائز حقوق اور مفادات کا دفاع اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کے تحفظ کے لیے چین کے عزم کا اظہار ہے۔ امریکا میں فینٹانل کا بحران کیسے پیدا ہوا ہے؟ دنیا اسے بخوبی جانتی ہے۔ امریکہ فینٹانل پر مبنی ادویات کا دنیا کا سب سے بڑا پروڈیوسر اور صارف ہے۔ بنیادی طور پر ، فینٹانل کا غلط استعمال امریکا کا اندورنی بحران ہے۔ فینٹانل کے مسئلے کو محصولات سے جوڑ کر امریکہ دراصل اس مسئلے کو سیاسی رنگ دے رہا ہے، اسے ہتھیارکے طور پر استعمال کر رہا ہےاور ٹیرف وار کو بڑھانے کا بہانہ بنا رہا ہے۔
جوابی اقدامات میں سے ایک کے طور پر ، چین نے اعلان کیا کہ وہ امریکہ میں پیدا ہونے والی کچھ زرعی مصنوعات پر 10فیصد اور 15فیصد کے محصولات عائد کرے گا۔ 2024 میں  امریکا کی جانب سے چین کو سویابین کی برآمدات کی رقم کی مالیت  امریکا کی سویابین برآمدات کا 52 فیصد بنتی تھی اور چین کے جوابی اقدامات کے نفاذ سے  بلاشبہ امریکی زرعی مصنوعات کی برآمدات پر اثر پڑے گا۔ ٹیرف  “علاج” نہیں ہے.                
      
				
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین نے
پڑھیں:
پاکستان اور امریکہ میں تعلقات کی نئی راہیں کھل رہی ہیں،ملک خدا بخش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-19
کراچی(3نومبر2025)ایف پی سی سی آئی انرجی کمیٹی کے کنوینر،سینئروائس چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن(پی پی ڈی اے)،پاکستان بزنس فورم(کراچی ریجن) کے صد اورچیئرمین ملک گروپ ملک خدا بخش نے پاکستان اور امریکا کے مابین مضبوط ہوتے ہوئے اورنئی بلندیوں کو چھونے والے تعلقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حکمران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تاریخ میں پہلی بار فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اوروزیراعظم میاں شہبازشریف کے بارے میں مثبت خیالات کا اظہاردونوں ممالک کو مزید قریب لانے میں مدد گار ثات ہوگا۔ملک خدا بخش نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ برسوں کی سردمہری کے بعد امریکہ نے اپنی خارجہ پالیسی کا رخ تبدیل کیا ہے، جس سے نہ صرف پاک امریکہ تعلقات بحال ہو رہے ہیں بلکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور افغانستان سے تنازعات اور اسرائیل سمیت کئی معاملات میں پاکستان سے اختلافات کے باوجود دنیا کے واحد اسلامی ایٹمی ملک سے اپنے تعلقات مضبوط بنانے کا جوفیصلہ کیا ہے، پاکستان اور امریکہ میں تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی جو پاکستان کیلئے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔انہوں نے کہا کہدونوں ممالک کے درمیان ایک اہم پیش رفت پاکستان اور امریکہ کے درمیان اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے پر بات چیت کاشروع ہونا ہے، جسکے تحت امریکہ پاکستان کو نہ صرف فضا سے فضا میں مار کرنے والے جدید ترین میزائل اور لڑاکا طیارے فراہم کرے گا بلکہ کم ٹیرف کے عوض نایاب معدنیات کی ترقی میں بھی مدد دے گا جو پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں۔ملک خدا بخش نے کہا کہ مئی 2025کی جنگ میں بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں بری طرح شکست سے نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کو ایک طاقت کے طور پر تسلیم کیا جانے لگا ہے اور صدر ٹرمپ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جنگی صلاحیتوں اور وزیراعظم شہبازشریف کے تدبر اور دوراندیشی کی تعریف و توصیف میں مسلسل اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں جبکہ ٹرمپ نے مداخلت کرکے پاک بھارت جنگ رکوائی، جس کا ذکرانہوں نے بارہاکیا ہے، ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہونے کی وجہ سے امریکہ کے مفاد میں ہے کہ وہ پاکستان کو ساتھ لے کر چلے، بلاشبہ پاکستان اس وقت بڑی کامیابی سے دونوں بڑے ممالک امریکا اور چائنا کے ساتھ تعلقات متوازن رکھے ہوئے ہے۔ ملک خدا بخش نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات کافی مستحکم رہے ہیں، جن کے تحت سال 2024 میں دوطرفہ اشیائے تجارت کا تخمینہ تقریباً 7.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ پاکستان سے امریکا کو برآمد کی جانے والی اہم مصنوعات میں ہوم ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل ہیں، جبکہ امریکا سے درآمدات میں پٹرولیم، روئی اور مشینری سرِفہرست ہیں،دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی سے دونوں ممالک اپنے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے طریقوں پر غور ہورہا ہے اور حالیہ مذاکرات میں معدنی وسائل کی ترقی پر ممکنہ تعاون بھی زیرِ بحث آیا ہے۔ ایک نیا سنگِ میل امریکا سے پاکستان کو خام تیل کی پہلی کھیپ کی آمد ہے۔