طورخم بارڈر 12ویں روز بھی بند، افغان فورسز کی وقفے وقفے سے فائرنگ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پاک افغان طورخم بارڈر کی بندش کے 12 ویں روز بھی افغانستان کی سائیڈ سے ایک بار پھر وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے. ایک جانب سرحد کی بندش سے مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے تو دوسری جانب افغان فورسز متنازع حدود میں تعمیراتی کام کرنے پر بضد ہیں۔فائرنگ سے طورخم بارڈر کے قریب علاقے باچامینا سے مقامی لوگوں کی نقل مکانی شروع ہوگئی ہے۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ اور گولا باری سے مقامی آبادی کے لوگ نشانہ بن رہے ہیں، وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ذرائع کے مطابق فائرنگ کے واقعات سے تاحال جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی.
یاد رہے کہ ایک روز قبل 4 مارچ 2025 کو بھی طورخم سرحد پر پاکستان اور افغان طالبان فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 6 فوجیوں سمیت کم از کم 8 افراد معمولی زخمی ہوئے تھے. فائرنگ کے بعد شہری جان بچانے کے لیے گھر بار چھوڑنے پر مجبور دکھائی دیے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فائرنگ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کو شروع ہوئی تھی. جس میں دونوں فریقین نے ابتدائی طور پر ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیا اور بعد میں بھاری ہتھیاروں کا سہارا لیا گیا تھا. جس سے علاقے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔کئی سرکاری اور نجی عمارتوں کو رات بھر گولیوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بنایا گیا. صبح 11 بجے کے قریب توپیں خاموش ہو گئیں. لیکن سرحد پر حالات کشیدہ رہے اور دونوں اطراف کے فوجی موجود رہے تھے۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے افغان وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک طالبان جنگجو ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فائرنگ کے
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔