اچھی خبر ،سولر پاور سے چارج ہونے والا کانسیپٹ اسمارٹ فون تیار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسمارٹ فونز کا استعمال تو لگ بھگ اب سب ہی کرتے ہیں مگر ایک مسئلے کا سامنا اکثر ہوتا ہے اور وہ بیٹری ختم ہونا ہے۔
جی ہاں اسمارٹ فونز کو روزانہ کم از کم ایک بار تو چارج کرنا ہی پڑتا ہے مگر تصور کریں ایسے فون کا جسے چارج کرنے کے لیے چارجر کی ضرورت نہ ہو، بلکہ وہ چلتے پھرتے آپ کے ہاتھوں میں چارج ہو جائے؟ایسا فون واقعی تیار ہوگیا ہے اور ایسا سولر پاور کی بدولت ممکن ہوگا۔بارسلونا میں موبائل ورلڈ کانگریس کے موقع پر ایک چینی کمپنی نے سولر پینل سے لیس اسمارٹ فون کو پیش کیا۔
اس فون کے بیک پر سولر پینل نصب ہے تاکہ اسے سورج کی روشنی سے چلتے پھرتے چارج کیا جاسکے۔کمپنی کے مطابق فی الحال یہ ایک کانسیپٹ ماڈل ہے یعنی عام افراد کو دستیاب نہیں مگر پھر بھی اسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔کمپنی نے اسے سولر انرجی ریورسنگ ٹیکنالوجی کا نام دیا ہے اور اس کے لیے perovskite سولر سیلز کو استعمال کیا ہے۔یہ سیل پتلے ہوتے ہیں جبکہ ان کی تیاری پر خرچہ بھی سیلیکون سولر سیلز کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
سولر سیلز کے ساتھ ایک سسٹم میکسیمم پاور پوائنٹ ٹریکنگ دیا گیا ہے جو والٹیج کو کنٹرول کرتا ہے تاکہ سورج کی روشنی سے فون بہت زیادہ گرم نہ ہو۔فون کے ساتھ سولر پاور پر مبنی کیس بھی تیار کیا گیا تاکہ چارجنگ کا عمل دوگنا تیزی سے مکمل ہوسکے۔
کمپنی کے مطابق کیس کو دن میں کسی بھی وقت سورج کی روشنی سے چارج کیا جاسکتا ہے اور رات کو باہر گھومتے ہوئے بیٹری پاور کم ہونے پر کیس کو فون چارج کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اسی طرح یہ کیس بجلی نہ ہونے کی صورت میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسمارٹ فون ہے اور
پڑھیں:
سولر پینلز کی درآمدات کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف
---فائل فوٹوپاکستان میں سولر پینلز کی درآمدات کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈائریکٹر کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے تیار کی گئی تحقیقاتی رپورٹ پر ایف بی آر نے 13 جعلی درآمدی کمپنیوں پر مجموعی طور پر 111 ارب روپے کے جرمانے عائد کردیے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق جعلی کمپنیوں نے سولر پینلز کی درآمد ظاہر کر کے ملک سے 120 ارب روپے بیرونِ ملک منتقل کیے تھے۔
جعلساز کمپنیوں کے نیٹ ورک نے فرضی کاغذات پر 140 ارب روپے بینک میں جمع کیے، اِن 13 جعلساز کمپنیوں کا تعلق پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد سے ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 327 کنٹینرز پر مشتمل سولر پینلز کراچی کی مختلف بندرگاہوں پر موجود ہیں، ان کی نیلامی سے حکومت کو 1 ارب 50 کروڑ روپے کی آمدنی متوقع ہے۔