عرفان صدیقی کی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک آمد، مولانا حامد الحق کی شہادت پر تعزیت
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ کیا اور مولانا عبدالحق ثانی سے ان کے والد مولانا حامد الحق کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی۔جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا راشدالحق سمیع اور دیگر راہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے مولانا حامد الحق حقانی شہید کے فرزند اور ان کے سیاسی جانشین مولانا عبد الحق ثانی، جامعہ کے نائب مہتم مولانا راشدالحق سمیع، اساتذہ اور طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا حامد الحق کی شہادت ہم سب کے لیے بہت بڑا صدمہ ہے۔ مولانا سمیع الحق شہید کے بعد مولانا حامد الحق نے دارالعلوم کے معاملات کو نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھایا اور جمعیت علمائے اسلام (س) کو بھی قومی سیاست میں فعال رکھا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے میرا دیرینہ روحانی رشتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے جامعہ حقانیہ پر حملہ کرکے اور مولانا حامد الحق کو نشانہ بنا کر ہمیں یہ پیغام دیا ہے کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے ہمیں متحد ہو کر ہر ممکن اقدام کرنا چاہیے۔ حکومت اپنی قومی ذمہ داری سے بخوبی واقف ہے۔ انشاء اللہ مولانا حامد الحق شہید کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق عرفان صدیقی نے
پڑھیں:
کراچی: نوجوان کی موت پر 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-6
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو ) کی حراست میں نوجوان عرفان کی موت کا مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 6 اہلکاروں کے خلاف درج کرلیا۔ذرائع ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ اینٹی کرپشن سرکل میں ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں نے دوران حراست عرفان پر تشدد کیا جس سے اس کی موت ہوئی جب کہ اہلکاروں نے نوجوان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔مزید کہا گیا کہ نوجوان کی غیر قانونی گرفتاری سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، مقدمے میں نامزد ملزم اے ایس آئی عابد شاہ اور پولیس کانسٹیبل آصف زیر حراست ہیں باقی 4 ملزم پولیس اہلکار مفرور ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔واضح رہے کہ 22 اکتوبر کو کراچی میں ایس آئی یو پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے نوجوان عرفان جاں بحق ہوگیا تھا، جبکہ پولیس سرجن نے بتایا تھا کہ نوجوان عرفان کے پوسٹ مارٹم میں جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے بتایا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد دو اہلکاروں (اے ایس آئی عابد شاہ اور کانسٹیبل آصف علی) کو گرفتار کر لیا ہے۔