نائب امریکی صدر نے یورپی اتحادیوں کی بےعزتی کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں جے ڈی وینس کا کہنا تھا کہ وہ معمولی ممالک جنہوں نے گزشتہ 30 چالیس سالوں سے کسی جنگ میں شرکت نہیں کی وہ اپنی فورسز یوکرائن بھیجنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حال ہی میں دو یورپی ممالک برطانیہ اور فرانس نے امن فورسز کے نام سے یوکرائن میں اپنی فوجیں تعینات کرنے کا اعلان کیا۔ جس پر امریکہ کے نائب صدر "جے ڈی وینس" نے طنزاََ کہا کہ وہ معمولی ممالک جنہوں نے گزشتہ 30 چالیس سالوں سے کسی جنگ میں شرکت نہیں کی وہ اپنی فورسز یوکرائن بھیجنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ جے ڈی وینس کے اس بیان کو برطانوی و فرانسوی سیاست دانوں اور ریٹائرڈ فوجیوں نے آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ نائب امریکی صدر نے اُن سینکڑوں فوجیوں کی بے احترامی کی جو امریکہ کی سربراہی میں افغانستان اور عراق میں جنگ لڑتے ہوئے مارے گئے۔
اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جے ڈی وینس نے کہا کہ میں نے یہ بیان برطانیہ اور فرانس کے لئے نہیں دیا۔ انہوں نے اس بیان پر اعتراض اور تنقید کو غیر منطقی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بات کرتے ہوئے کہیں بھی برطانیہ اور فرانس کا نام نہیں لیا۔ دوسری جانب برطانوی وزیر دفاع "جیمز کارٹلیج" نے نائب امریکی صدر کے اس بیان کو بے احترامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ برطانوی رکن پارلیمنٹ اور ریٹائرڈ فوجی "جانی مرسر" نے جے ڈی وینس کو جوکر قرار دیا۔ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" اور اس ملک کے وزیر دفاع نے بھی جے ڈی وینس کو اپنے الگ الگ بیانات میں مورد تنقید قرار دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جے ڈی وینس انہوں نے قرار دیا کہا کہ
پڑھیں:
مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔