غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی موقف طلب کرنے پر پیکا ایکٹ میں نمائندہ جرأت کو گرفتاری کی دھمکی

گلبرگ بلاک 15پلاٹ 144، 216، 1281،1382 کے رہائشی پلاٹوں پر ناجائز پورشن تعمیر

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ڈی جی اسحاق کھوڑو کی سرپرستی میں قائم کھوڑو سسٹم نافذالعمل ہے ۔کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ عوامی مفادات کو نقصان پہنچانے کا تسلسل برقرار ہے۔ اطلاعات کے مطابق ضلع وسطی میں قابض ڈائریکٹر جلیس صدیقی نے خطیر رقم بٹورنے کے بعد غیر قانونی دھندوں کو تیز کردیا ہے اور مافیا کو غیر قانونی امور کی چھوٹ دے رکھی ہے جس کے باعث غیر قانونی تعمیرات میں ملوث مافیا کی عوام دشمن سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری ہیں۔واضح رہے کہ وسطی کے معروف علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 15میں بغیر نقشہ اور دستاویزات کے پلاٹ نمبر 144، 216، 1281،1382 پر خلاف ضابطہ تعمیرات جاری ہیںجبکہ نہ ہی تعمیرات کیلئے منظوری ہے اور نہ ہی قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ مافیا کی جانب سے رہائشی پلاٹوں پر تجارتی مقاصد کیلئے بلڈنگ قوانین اور اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے خلاف بے ہنگم عمارتوں کی تعمیر ات سے بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہونے کے خدشات بھی زمین پر موجود ہیں ۔علاوہ ازیں متعلقہ تحقیقاتی اداروں کی چشم پوشیاں مافیا کے حوصلے بڑھانے میں معاون ثابت ہورہی ہیں ۔ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو کے سخت احکامات کے باوجود ذاتی فوائد حاصل کرنے کیلئے بلڈنگ افسران کی من مانیوں پر سماجی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور یہ مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ اسحاق کھوڑو غیر قانونی تعمیرات میں ملوث مافیا پر مقدمہ درج کرانے کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بناکر سرپرستی میں ملوث بلڈنگ افسران کے احتساب کیلئے سخت محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائیں،مگر اس کے برعکس ڈی جی اسحاق کھوڑو نے بذات خود غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کرنے پر نمائندہ جرأت کو اپنا موقف دینے کے بجائے پیکا ایکٹ کے تحت گرفتاری کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیںجو ڈی جی کے غیر قانونی دھندوں کی سرپرستی کی واضح دلیل ہے۔ واضح رہے کہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر قابض بدعنوان افسران کی بے حسی نے شہریوں کو خلاف ضابطہ تعمیرات میں ملوث افراد اور عوام دشمن غیر قانونی تعمیرات کروانے والی مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ رکھا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈائریکٹر وسطی کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات پر ماتحت افسران سے کوئی پوچھ گچھ کی جارہی ہے اور نہ ہی بالا افسران اور تحقیقاتی ادارے جلیس احمد صدیقی سے جواب طلبی کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

رینجرز نے لیاری گینگ کے مطلوب کارندے کو گرفتار کرلیا

رینجرز نے لیاری کینگ وار کے کارندے کو گرفتار کرلیا ہے۔

ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق پاکستان رینجرز (سندھ) کا جرائم کی روک تھام کے لیے آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان رینجرز (سندھ) نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر کراچی کے علاقے نیاآباد سے دورانِ اسنیپ چیکنگ لیاری گینگ وار (وصی اللہ لاکھوگروپ) سے تعلق رکھنے والے ملزم تنویرعرف ولری ولد فقیر محمد کو گر فتارکر لیا۔

ابتدائی تفیش کے مطابق ملزم موسٰی لین لیاری میں ایک بلڈر کو بھتے کی پرچی دینے میں ملوث ہے۔ ملزم جنوری 2025 میں پولیس مقابلے میں مطلوب تھا جس کی ایف آئی آر تھانہ پاک کالونی میں درج ہے۔

ملزم کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے خلاف بھی تھانہ پاک کالونی میں ایف آئی آر درج ہے۔ ملزم ایک عادی مجرم ہے اور رینجرز کے ہاتھوں 2024 میں گرفتار ہوکر جیل جاچکا ہے۔ گرفتارملزم کو مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیاگیا ہے۔

ترجمان رینجرز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جرائم اور اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ایسے عناصر کے بارے میں اطلاع فوری طور پر قریبی رینجرز چیک پوسٹ، رینجرز ہیلپ لائن 1101 یا رینجرز مددگار واٹس ایپ نمبر 03479001111 پر کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے دیں۔ آپ کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
  • رینجرز نے لیاری گینگ کے مطلوب کارندے کو گرفتار کرلیا
  • کراچی: آئی جی سندھ کا بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون کا حکم
  • ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد دستی چالان کا سلسلہ ختم ہوگیا: ڈی آئی جی ٹریفک