اگر کوئی ٹرمپ کی تعریف پر خوش ہے تو یہ بچگانہ حرکت ہے، سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ اگر کوئی ٹرمپ کے آنے پر خوش تھا یا اب ان کی جانب سے کی گئی تعریف پر پر خوش ہے تو یہ بچگانہ حرکت ہے۔ نہ پہلے ایسی کوئی وجہ تھی نہ ہی اب خوش ہونے کی کوئی وجہ ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملکوں کے باہمی تعلقات دوستی یاری کے بجائے مفادات پر چلتے ہیں۔ انہیں ایک شخص مطلوب تھا، سی آئی اے نے نشاندہی کی اور ہم نے اسے پکڑ کر ان کے حوالے کیا اور انہوں نے شکریہ ادا کر دیا۔
مزید پڑھیں: کہتے تھے ٹرمپ آئیں گے تو بانی پی ٹی آئی باہر آ جائیں گے، اب وہ ٹرمپ کی تعریف پر ناراض ہیں، رانا ثنااللہ
ٹرمپ کارڈ فیل ہو جانے پر ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں کبھی بھی سنجیدہ طور پر یہ سوچ نہیں رہی کہ ٹرمپ کے آنے سے بانی پی ٹی آئی رہا ہو جائیں گے۔ پارٹی میں لاکھوں کروڑوں لوگ ہیں جو اپنا ردعمل دیتے ہیں لیکن یہ کبھی پارٹی پالیسی نہیں تھی۔ زیادہ سے زیادہ یہ تھا کہ پچھلی حکومت کے ساتھ جو مخاصمت کا رویہ تھا شاید وہ اب پیش نہ آئے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہباز شریف حکومت کو آنکھوں پر کیوں بٹھایا؟
جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پورے ملک میں بے چینی کی فضا ہے، کیونکہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ان کی آواز کو دبا دیا گیا ہے، ان کے حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔ ایسے میں آپ سمجھتے ہیں کہ سی آئی اے آپ کو حکم دیتی رہے گی آپ اس پر عمل کرکے تھپکی لے لیں گے تو یہ بچگانہ اور بے وقوفانہ عمل ہوگا۔ پاکستان کو خود ٹھیک کرنا ہے، ہمیں اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے، پاکستان کے فیصلے صدر ٹرمپ نہیں کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانی پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف ٹرمپ سلمان اکرم راجا سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجا سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا سلمان اکرم راجا
پڑھیں:
شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر بدھ، 17 ستمبر کو سعودی عرب کا ایک روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔ اس دورے میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
پاکستانی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دورے کے دوران شہباز شریف ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کریں گے جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں کی جانب سے خطے اور عالمی سطح پر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلۂ خیال متوقع ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو باضابطہ شکل دینے کا باعث بنے گا جو دونوں ممالک کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی دی جائے۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب تاریخی تعلقات کے حامل ہیں جو مشترکہ ایمان، اقدار اور باہمی اعتماد پر قائم ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز کا یہ دورہ دونوں رہنماؤں کو اس منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کی فلاح کے لیے نئے شعبوں میں تعاون تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان۔سعودی تعلقاتسعودی عرب، پاکستان کے اہم اسٹریٹیجک شراکت داروں میں سے ایک ہے۔
ریاض نے حالیہ برسوں میں اسلام آباد کے طویل معاشی چیلنجز کے دوران پاکستان کو نمایاں تعاون فراہم کیا ہے، جس میں بیرونی مالی معاونت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضہ جاتی پروگراموں میں مدد شامل ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نے اس سال دو بار سعودی عرب کا دورہ کیا، پہلی بار 19 تا 22 مارچ کو اور دوسری بار پانچ تا چھ جون کو۔
رواں ہفتے دوحہ میں بھی پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی تھی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کی منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا، تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
شہباز-ٹرمپ متوقع ملاقاتپاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
شہباز شریف اگلے ہفتے نیویارک کا دورہ کریں گے۔ جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں اور خطاب بھی کریں۔ اجلاس کے موقع پر وہ کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے لیکن سب سے اہم ملاقات صدر ٹرمپ سے متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین رابطے میں ہیں اور شیڈول تقریباً طے پا چکا ہے۔ یہ کئی برسوں میں کسی پاکستانی وزیرِاعظم اور امریکی صدر کی پہلی ملاقات ہو گی۔
سابق صدر جو بائیڈن کے چار سالہ دور میں کسی بھی پاکستانی وزیرِاعظم کے ساتھ کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہوئی۔ دراصل بائیڈن نے اپنے دورِ صدارت میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے بات تک نہیں کی۔
پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتریشہباز اور ٹرمپ کی متوقع ملاقات میں دوطرفہ تعاون، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات سمیت وسیع امور پر بات چیت ہو گی۔
صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان-امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت دیکھنے کو ملی ہے۔ جون میں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی میزبانی کر کے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی میزبانی کی ہو۔یہ ملاقات ایران-اسرائیل جنگ اور پاکستان-بھارت تنازع کے چند ہفتوں بعد ہوئی۔ اسلام آباد نے صدر ٹرمپ کے کردار کو کھل کر تسلیم کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان کے ساتھ گہرے روابط قائم کرنے کی کوششیں بدلتی ہوئی جغرافیائی حکمتِ عملی اور نایاب معدنیات میں گہری دلچسپی کا نتیجہ ہیں۔
حال ہی میں ایک امریکی کمپنی نے پاکستان کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تاکہ قیمتی معدنیات کے شعبے میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ادارت: صلاح الدین زین