تجارت و معیشت کی اصلاح، قرآن کریم کا اہم موضوع
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
۲۷ فروری ۲۰۲۵ء کو گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس میں جامعہ مدینۃ العلم جناح کالونی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام ’’سود سے پاک بابرکت کاروبار‘‘ کے عنوان سے علماء کرام اور تاجر برادری کے سیمینار سے خطاب کا خلاصہ قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے۔
جامعۃ مدینۃ العلم گوجرانوالہ کے مہتمم مولانا محمد ریاض ہمارے باذوق ساتھی اور میں بھی ان کی ٹیم کا حصہ ہوں۔ عصری ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے اس قسم کی مجالس کا اہتمام کرتے رہتے ہیں اور آج کی یہ محفل بھی اسی کا حصہ ہے۔ تاجر برادری اور علماء کرام کے مشترکہ ماحول کو غنیمت سمجھتے ہوئے چند گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں، اللہ پاک ہم سب کو اس کارِ خیر میں برکت و توفیق سے نوازیں، آمین۔
پہلی بات یہ عرض کروں گا کہ حضراتِ انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات میں معیشت و تجارت کی اصلاح بھی ایک اہم حصہ رہی ہے اور اللہ تعالیٰ کے پیغمبروں نے جہاں عقیدہ، عبادات اور اخلاقیات کی بات کی ہے وہاں معیشت و تجارت کو احکامِ الٰہی کے مطابق بنانے کی بھی تلقین فرمائی ہے اور یہ بھی شریعت و دن کا اہم شعبہ ہے۔ قرآن کریم نے اس سلسلہ میں خاص طور پر حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کیا ہے اور ان کا قوم کے ساتھ وہ مکالمہ ذکر فرمایا ہے جو معیشت و تجارت کی اصلاح کے حوالہ سے ہے اور ہمارے لیے بھی وہ دین و شریعت کا پیغام ہے۔
حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو توحید و شرک، اللہ تعالیٰ کی بندگی اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم دینے کے بعد یہ ارشاد فرمایا کہ ماپ تول کو پورا کرو اور اس مں کمی نہ کرو، مال کے معیار کو نہ گھٹاؤ اور ناقص مال مت بیچو، اور تجارت کو معاشرہ میں فساد کا ذریعہ نہ بننے دو۔
اس پر قوم کے لوگوں نے حضرت شعیب علیہ السلام کو جواب میں یہ طعنہ دیا کہ کیا تمہاری نمازیں ہمیں یہ کہنے پر آمادہ کرتی ہیں کہ ہم اپنے ماں باپ کا راستہ چھوڑ دیں اور اپنے مالوں میں اپنی مرضی سے تصرف نہ کریں؟
یعنی ’’ہمارا مال ہماری مرضی‘‘ کا یہ فلسفہ اس دور میں بھی معاشرے کا مزاج تھا اور شعیب علیہ السلام کی قوم کو یہ بات عجیب لگ رہی تھی کہ ان کے مالوں میں حضرت شعیب علیہ السلام کی ہدایات کو قبول کریں۔ یہ فلسفہ آج کے دور میں ’’فری اکانومی‘‘ کہلاتا ہے کہ مارکیٹ اور بازار اپنے معاملات خود طے کریں گے اور انہیں کسی سے ہدایات کی ضرورت نہیں ہے۔ جبکہ انبیاء کرام علیہم السلام نے عبادت، عقیدہ اور اخلاق کے ساتھ ساتھ معیشت، تجارت کو بھی وحی الٰہی کا پابند بنانے کی تعلیم دی ہے۔
قرآن کریم نے سود کو حرام قرار دینے پر مشرکین عرب کے اس ردعمل کا بھی تذکرہ کیا ہے کہ تجارت اور سود ایک ہی چیز ہیں ’’انما البیع مثل الربوا‘‘ کہ تجارت بھی سود کی طرح ہے، اگر وہ جائز ہے تو یہ بھی جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا واضح جواب دیا کہ ’’احل اللہ البیع وحرم الربوا‘‘۔ یہ دونوں ایک چیز نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔ پھر قرآن کریم نے یہ بھی واضح فرمایا کہ ’’یمحق اللہ الربوا و یربی الصدقات‘‘ اللہ تعالیٰ نے سود میں نحوست رکھی ہے اور صدقات میں برکت رکھی ہے۔ یعنی سود سے بظاہر رقم کی گنتی بڑھتی ہے جبکہ صدقات و خیرات سے کم ہوتی ہے، لیکن درحقیقت سود سے رقم کی مالیت کم ہوتی ہے اور صدقہ و خیرات سے اس میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کی سادہ سی مثال ہے کہ گنتی اور چیز ہے مگر قدر اور ویلیو اس سے مختلف چیز ہے۔ ہمارے ہاں سونے کا وزن وہی رہتا ہے مگر اس کی قیمت گنتی میں بڑھتی رہتی ہے، زمین کی مقدار وہی رہتی ہے مگر اس کی قیمت سینکڑوں سے کروڑوں تک جا پہنچی ہے۔ اللہ پاک فرما رہے ہیں کہ سود سے گنتی بڑھتی ہے مگر قدر اور ویلیو کم ہوتی چلی جاتی ہے اور صدقہ سے بظاہر رقم کم ہوتی ہے مگر اس کی ویلیو بڑھتی چلی جاتی ہے کیونکہ قدر اور ویلیو اللہ پاک کے کنٹرول میں ہے۔
اسی طرح قرآن کریم میں حلال و حرام کے اصول اور ضابطے بیان فرمائے ہیں کہ کسی چیز کا حلال ہونا یا حرام ہونا اللہ تعالیٰ کے حکم سے وابستہ ہے، جس کو اللہ پاک نے حرام کہا ہے وہ حرام ہے اور جس کو حلال کہا ہے وہ حلال ہے۔
اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جہاں عقیدہ و عبادت اور اخلاقیات کو صحیح رکھنے کی تلقین فرمائی ہے وہاں معیشت، تجارت، باہمی معاملات اور حقوق کو انصاف کے دائرے میں رکھنے کا حکم دیا اور یہ بھی دین کا حصہ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سچے تاجر قیامت کے دن حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ ہوں گے اور اس کے ساتھ دو شرطیں بیان فرمائی ہیں کہ وہ تجارت ’’الصادق‘‘ ہو اور ’’الامین‘‘ ہو یعنی قول میں سچا ہو اور مال میں خیانت نہ کرے۔
میں اس کے ساتھ یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کہ سیاسی نظام کی اصلاح اور خاندانی نظام کو آسمانی تعلیمات کے مطابق رکھنا بھی حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات کا حصہ رہا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام نے فرعون سے بڑا مطالبہ یہی کیا تھا کہ ہماری قوم بنی اسرائیل کو آزاد کرو اور انہیں غلامی کے عذاب سے نجات دو۔ اور پھر دونوں نے بنی اسرائیل کی آزادی کی جدوجہد کی قیادت فرمائی۔
اسی طرح خاندانی نظام کی اصلاح اور ہم جنس پرستی کی لعنت حضرت لوط علیہ السلام کی قیادت کا اہم حصہ تھا جس کا قرآن کریم نے تفصیل سے ذکر فرمایا ہے۔
میں اس سیمینار کا خیرمقدم کرتے ہوئے تاجر برادری اور علماء کرام سے گزارش کروں گا کہ ہم سب کو مل کر قرآن و سنت کے مطابق معاشرتی زندگی کے ہر شعبہ میں اصلاح کی مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں، اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق اور مواقع سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حضرت شعیب علیہ السلام اللہ تعالی السلام کی کی اصلاح تجارت کو اللہ پاک کے ساتھ کم ہوتی کا حصہ یہ بھی ہے مگر ہے اور ہیں کہ
پڑھیں:
ایس اینڈ پی نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی، عالمی سطح پر معاشی پالیسیوں کا اعتراف
عالمی ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی گلوبل نے پاکستان کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ ٹرپل سی پلس (CCC+) سے بڑھا کر بی مائنس (B-) کر دی ہے جبکہ ملکی معاشی منظرنامے کو مستحکم قرار دیا گیا ہے۔ یہ پیشرفت پاکستان کی معیشت پر بڑھتے ہوئے عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری: بلوم برگ رپورٹ پر وزیراعظم کا اظہارِ اطمینان
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ایس اینڈ پی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور حکومت کی جانب سے کیے گئے اقتصادی اصلاحاتی اقدامات مثبت نتائج دے رہے ہیں۔ خاص طور پر آمدن میں اضافہ، مہنگائی پر قابو پانے کی کوششیں اور مالیاتی نظم و ضبط کی پالیسیوں کو سراہا گیا ہے۔
ریٹنگ میں بہتری کے بعد پاکستان کے ڈالر بانڈز کی قدر میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔
یاد رہے کہ کچھ ماہ قبل فِچ ریٹنگز نے بھی پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کی تھی جس کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جاری اصلاحات قرار دی گئی تھیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ قیادت حکومت نے مالی خسارہ کم کرنے کے لیے مشکل مگر اہم فیصلے کیے ہیں جن میں سبسڈیز میں کٹوتی، ٹیکس اصلاحات اور مالیاتی شعبے میں کنٹرول شامل ہیں۔
مزید پڑھیے: پاکستانی معیشت استحکام کی جانب گامزن، یہ سفر منزل کی طرف ہے، محمد اورنگزیب
بلوم برگ اکنامکس کا کہنا ہے کہ معیشت کو سہارا دینے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ کم کر کے 11 فیصد کر دیا ہے جبکہ مالی سال 2025-26 میں شرحِ نمو 4.1 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو درپیش جغرافیائی خطرات میں بھی کمی آئی ہے، خاص طور پر بھارت کے ساتھ کشیدگی میں حالیہ نرمی نے خطے میں استحکام پیدا کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی معاشی پوزیشن منفی سے مستحکم ہوگئی، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کا اعلامیہ
ایس اینڈ پی کی یہ بہتری عالمی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ معاشی اصلاحات اور نظم و ضبط کی بدولت مستقبل میں مزید سرمایہ کاری، معاشی استحکام اور ترقی کی راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف ایس اینڈ پی ایس اینڈ پی ریٹنگ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ فِچ ریٹنگز