امدادی کٹوتیاں ٹی بی کے خلاف عالمی کوششوں کو دھچکا، ڈبلیو ایچ او
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 مارچ 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل روکے جانے سے تپ دق (ٹی بی) کا خاتمہ کرنے میں کئی دہائیوں کی محنت سے حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ ہے جبکہ یہ اب بھی دنیا میں مہلک ترین متعدی بیماری ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ خاص طور پر امریکہ کی جانب سے امدادی وسائل کی فراہمی بند کرنے کے فیصلے سے اس بیماری کی روک تھام، تشخیص اور علاج معالجہ کی خدمات متاثر ہو رہی ہیں جس سے لاکھوں لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔
ان حالات میں افریقہ، جنوبی ایشیا اور مغربی الکاہل بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جہاں انسداد تپ دق کے قومی پروگراموں کا بڑی حد تک انحصار بین الاقوامی امداد پر ہوتا ہے۔ Tweet URL'ڈبلیو ایچ او' میں تپ دق اور پھیپھڑوں کی صحت سے متعلق پروگرام کی ڈائریکٹر ڈاکٹر تیریزا کاساویا نے کہا ہے کہ تپ دق پر قابو پانے کے لیے مہیا کی جانے والی مالی، سیاسی یا عملیاتی مدد روکے جانے کے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں پر تباہ کن اور مہلک اثرات ہوں گے۔
(جاری ہے)
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے طبی پروگراموں کے لیے امریکہ کی مالی مدد بند ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اقدام سے ایچ آئی وی/ایڈز، تپ دق، ملیریا اور ہیضہ کی روک تھام کے پروگراموں کو فوری نقصان ہو گا۔
تباہ کن پس قدمیگزشتہ دو دہائیوں میں تپ دق کے خلاف عالمی پروگراموں کی بدولت سات کروڑ نوے لاکھ زندگیاں بچائی گئی ہیں اور گزشتہ سال ہی چھتیس لاکھ پچاس ہزار اموات روکی گئیں۔
یہ سب کچھ بڑی حد تک امریکی حکومت کی مہیا کردہ مالی مدد کی بدولت ممکن ہوا جو اس بیماری کے خلاف ہر سال 200 تا 250 ملین ڈالر مہیا کرتی رہی ہے۔ یہ رقم انسداد تپ دق کے لیے دنیا بھر سے مہیا ہونے والی مجموعی رقم کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔
امریکہ اس بیماری پر قابو پانے کے پروگراموں میں دوطرفہ طور پر عطیات مہیا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
تاہم، اس کی موجودہ حکومت کی جانب سے رواں سال طبی پروگراموں کے لیے امداد روکے جانے سے کم از کم 18 ایسے ممالک میں انسداد تپ دق کے لیے ہونے والی کوششوں کو نقصان ہو گا جہاں اس بیماری کا زور سب سے زیادہ ہے۔ امریکہ کی جانب سے مہیا کی جانے والی 89 فیصد امداد انہی ممالک میں مریضوں کی نگہداشت پر خرچ کی جاتی رہی ہے۔ایسے بیشتر ممالک براعظم افریقہ میں واقع ہیں جہاں علاج معالجہ کی خدمات میں خلل آنے اور طبی عملے کی نوکریاں ختم ہونے سے تپ دق کے پھیلاؤ میں غیرمعمولی اضافہ ہو سکتا ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کا عزمتپ دق سے متاثرہ ممالک سے حاصل ہونے والی حالیہ اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امدادی وسائل روکے جانے سے بہت سی ضروری طبی خدمات بند ہونے لگی ہیں۔ اس معاملے میں طبی کارکنوں کی نوکریاں ختم ہونا، ادویات کی قلت، سپلائی چین کا خاتمہ، معلومات اور نگرانی کے نظام معطل ہونا اور تپ دق پر تحقیق اور اس مقصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی رک جانا خاص تشویش کا باعث ہے۔
ڈاکتر کاسائیوا نے کہا ہے کہ فوری اقدامات کے بغیر تپ دق کے خلاف اب تک ہونے والی پیش رفت کو خطرہ ہو گا۔ اس حوالے اجتماعی طور پر بلاتاخیر، حکمت پر مبنی اور مکمل وسائل کے ساتھ اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ غیرمحفوظ لوگوں کو اس بیماری سے تحفظ مل سکے اور تپ دق کے خاتمے کی جانب پیش رفت کو برقرار رکھا جا سکے۔
'ڈبلیو ایچ او' نے تپ دق کے خلاف جنگ میں حکومتوں اور بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں مالی وسائل کے پائیدار طور سے حصول اور تپ دق سے متاثرہ لوگوں کی صحت و بہبود کے تحفظ کے لیے حکومتوں، سول سوسائٹی اور دیگر کو ضروری مدد کی فراہمی جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او روکے جانے ہونے والی کی جانب کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور دیگر 15 ممالک نے عالمی ثابت قدم امدادی بیڑا برائے غزہ پر مشترکہ بیان جاری کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں پاکستان سمیت بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اور لیبیا شامل ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقہ، سپین اور تُرکیہ بھی اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ کے لیے ثابت قدم امدادی بحری بیڑے میں ان ممالک کے شہری شریک ہیں، عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں غزہ کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی فراہمی شامل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے دیگر مقاصد میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کے بارے میں آگاہی پھیلانا بھی شامل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دینا بھی مقصود اس عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں سرفہرست ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امن، انسانی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قانون بشمول انسانی ہمدردی کے قانون کے احترام جیسے مقاصد ہمارے حکومتوں کے مشترکہ اصول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پُرتشدد اقدام سے گریز کی اپیل کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔