پیپلز پارٹی کے تمام گلے شکوے دور ہوں گے، چند دن میں اچھی خبریں آئیں گی، عطا تارڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تمام گلے شکوے دور ہوں گے، 4 دن میں اچھی خبریں آئیں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ندیم افضل چن کو گورنر نہیں بنایا گیا اس لیے سیاسی بیانات دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر رہے ہیں، ان کو ناراض نہیں ہونے دیں گے۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اختیار ولی کو وزارت اطلاعات میں کو آرڈی نیٹر خیبرپختونخوا افیئرز تعینات کر دیا گیا، کابینہ اراکین کے قلمدانوں کا اعلان جلد ہو جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگوں کو واپس لاکربسانا اس وقت کی سیاسی قیادت کا فیصلہ تھا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو صحت، تعلیم ،نوجوانوں کی ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کیخلاف حکومت خیبرپختونخوا سے تعاون کے لیے تیار ہیں، عطا تارڑ نے سوال اٹھایا کہ خیبرپختونخوا میں کانٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ اب تک کیوں بہتر نہ ہوسکا؟ پشاور میں سیف سٹی کیوں نہیں لگ سکا؟

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں 11سال سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔عطا تارڑ نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی معلومات ممالک شیئر کرتے ہیں، دہشت گردی کسی ملک کا نہیں انسانیت کا مسئلہ ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات پیپلز پارٹی کے کا کہنا تھا کہ عطا تارڑ نے کہا

پڑھیں:

فطری اور غیر فطری سیاسی اتحاد

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی مرضی ہے کہ ’’ وہ ہم سے اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، وہ خود مختار سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں۔ ہم کسی سے سیاسی اتحاد کے لیے زبردستی نہیں کر سکتے۔‘‘ موجودہ حکومت کی ایک اہم ترین سیاسی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ’’ خدا نہ کرے کہ ہم موجودہ حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں، ہمارا کوئی نیا سیاسی اتحاد نہیں ہو رہا، اگر ہم نے حکومت سے علیحدگی اختیار کی تو ملک میں نیا بحران پیدا ہو جائے گا اور ملک ایسے بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ حکومت کو ہمارے تحفظات دور کرنے چاہئیں اور ایسا نہ ہونے سے ہی شکایات پیدا ہوتی ہیں اور پیپلز پارٹی کے خلاف منفی بیانیہ بنایا جاتا ہے تو ہمیں بھی بولنا پڑتا ہے۔‘‘

وفاق میں شامل دو بڑی پارٹیوں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ فارمولے پر عمل نہ ہونے سے پہلے سے ہی تحفظات چل رہے تھے کہ اب 6 نہریں نکالنے کے مسئلے نے سندھ میں پیپلز پارٹی کے لیے ایک اور مسئلہ پیدا کردیا ہے اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی سیاسی ساکھ داؤ پر لگ گئی ہے اور پی پی کے مخالفین نے سندھ میں نہروں کی بنیاد پر احتجاجی مہم شروع کی تھی جس کے بعد پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نے بھی ایک سخت موقف اپنایا کہ نہریں نہیں بننے دیں گے اور سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کسی کو نہیں لینے دیں گے۔ وفاق نے کینالز کے مسئلے پر یہ معاملہ مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش شروع کی تو سندھ کی تمام قوم پرست جماعتوں نے نہریں نکالنے کے خلاف بھرپور احتجاج، پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال شروع کردی جب کہ سندھ میں پیر پگاڑا کی سربراہی میں قائم جی ڈی اے پہلے ہی احتجاج کررہی تھیں اور صدر زرداری پر بھی الزامات لگا رہی تھی۔

سندھ بار ایسوسی ایشن بھی اب شہروں کے خلاف احتجاج میں شریک ہو چکی ہے اور سندھ بار نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نہروں کے خلاف ہونے والے دھرنے کو سنجیدہ لے اور نہروں کی تقسیم کا نوٹیفکیشن فی الفور واپس لے ورنہ احتجاج جاری رہے گا۔ پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری نے پہلے بھی حیدرآباد کے جلسے میں سخت موقف اپنایا ہے جس کے بعد وفاق نے یہ مسئلہ پی پی کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے رابطے شروع کیے مگر اب یہ مسئلہ پیپلز پارٹی کا نہیں رہا سندھ کی تمام جماعتیں اور وکلا بھی احتجاج میں شامل ہو چکے ہیں۔ ایم کیو ایم بھی اس مسئلے پر سندھ میں ہونے والے احتجاج کی حمایت کر رہی ہے مگر ساتھ میں پیپلز پارٹی پر بھی کڑی تنقید کر رہی ہے جو سندھ میں پیپلز پارٹی کی اپوزیشن اور وفاق میں (ن) لیگ کی اتحادی اور وفاقی حکومت میں شامل ہے مگر وفاقی حکومت سے اسے بھی شکایات ہیں کہ ان کے ساتھ جو وعدے ہوئے تھے وہ پورے نہیں کیے جا رہے۔

اس لیے ہمارے تحفظات دور نہ ہوئے تو حکومت سے اتحاد ختم کر دیں گے۔وفاق میں پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ یہ تیسرا اتحاد ہے۔ 2008 میں یہ اتحاد ٹوٹ گیا تھا اور پی پی حکومت نے ایم کیو ایم اور (ق) لیگ کو اپنا نیا اتحادی بنا کر اپنی مدت پوری کر لی تھی۔ ایم کیو ایم مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جنرل پرویز کے باعث (ق) لیگ کی اتحادی رہی ہے مگر وہ (ن) لیگ اور پی پی حکومت کا اتحاد ختم بھی کرتی رہی ہے۔ پی پی نے 2008 کے الیکشن کے بعد سندھ میں اپنی حکومت میں ایم کیو ایم کو شامل نہیں کیا اور سولہ برسوں میں پی پی حکومت کی سندھ میں اپوزیشن پی ٹی آئی 2018 میں رہی اور زیادہ تر ایم کیو ایم ہی سندھ میں حکومت سے باہر رہ کر سندھ حکومت کے خلاف اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہی اور اب بھی کر رہی ہے۔

ایم کیو ایم پہلی بار 1988 میں بے نظیر دور میں وفاق اور سندھ میں پی پی حکومت کی اتحادی بنی تھی۔ پی پی اور ایم کیو ایم سندھ کی دو اہم پارٹیاں ہیں اور دونوں کا اتحاد فطری بھی ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی دیہی سندھ اور ایم کیو ایم شہری سندھ کی نمایندگی کرتی ہیں۔ دونوں کے حامیوں نے سندھ میں ہی رہنا ہے اور دونوں کا سیاسی اتحاد سندھ کے وسیع مفاد میں ہے مگر پی پی اپنی دیہی سیاست کے باعث ایم کیو ایم کے ساتھ چلنے پر رکاوٹ محسوس کرتی ہے جس کی وجہ سندھ میں 50 سال سے نافذ کوٹہ سسٹم ہے جو دس سال کے لیے بھٹو دور میں نافذ ہوا تھا جسے پیپلز پارٹی ختم نہیں ہونے دے رہی جب کہ ایم کیو ایم اس کا خاتمہ چاہتی ہے کیونکہ اس پر مکمل عمل نہیں ہو رہا اور ایم کیو ایم کے مطابق سندھ میں پی پی کی حکومت شہری علاقوں کی حق تلفی کر رہی ہے۔

شہری علاقوں میں لوگوں کو بسا کر صرف انھیں ہی سرکاری ملازمتیں دی جاتی ہیں۔ سندھ میں ان دونوں پارٹیوں کا اتحاد فطری ہو سکتا ہے مگر نہیں ہو رہا اور اب بھی دونوں ایک دوسرے کے خلاف سخت بیان بازی جاری رکھے ہوئے ہیں اور پی پی، ایم کیو ایم کا موجودہ مینڈیٹ تسلیم بھی نہیں کرتی اور صدر آصف زرداری کے لیے یہ ووٹ لے بھی چکی ہے۔

وفاق میں (ن) لیگ اور پی پی کا سیاسی اتحاد ہے جو مجبوری کا اتحاد ہے۔ پی پی (ن) لیگ کو آڑے ہاتھوں لیتی ہے جس کا جواب مسلم لیگ موثر طور نہ دینے پر مجبور ہے۔ کے پی کے میں تحریک انصاف اور جے یو آئی میں سیاسی اتحاد ہونا بالکل غیر فطری ہے کیونکہ دونوں متضاد خیالات کی حامل ہیں جب کہ پی ٹی آئی تو (ن) لیگ اور پی پی کو اپنا سیاسی مخالف نہیں بلکہ اپنا دشمن قرار دیتی ہے جو ملک کی بدقسمتی اور ملکی سیاست اور جمہوریت کے خلاف ہے اور ملک میں فطری اتحاد برائے نام ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فطری اور غیر فطری سیاسی اتحاد
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
  • آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • سندھ میں کسانوں کا کوئی پُرسان حال نہیں: عظمیٰ بخاری
  • نئی نہروں کے معاملے پر  وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، ندیم افضل چن
  • پیپلزپارٹی سندھ میں 16 سال سے ہے، اپنی کارکردگی پر دھیان دے‘ عظمیٰ بخاری
  • مذاکرات دھمکیوں کےذریعے نہیں ہوتے: عظمیٰ بخاری
  • اسلام آباد، ڈپٹی سپیکر جی بی اسمبلی سعدیہ دانش اور جمیل احمد کی ندیم افضل چن سے ملاقات
  • ’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ