Express News:
2025-06-11@19:08:40 GMT

یہ ثابت کریں کہ ہم نے سنجیدگی نہیں دکھائی، نعیم حیدر

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

اسلام آباد:

تحریک انصاف کے رہنما نعیم حیدر پنجوتا کا کہنا ہے کہ ہم کیسے سیریس نہیں ہو رہے؟، یہ ثابت کریں کہ ہم نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، عمران خان بار بار کہہ رہے ہیں کہ اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر اپنے فرائض انجام دینے اور کردار ادا کرنا چاہیے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عون عباس بپی کو کس نے اٹھایا؟، نامعلوم لوگ اٹھا کر لے گئے، جب بھی احتجاج ہوتا ہے نامعلوم میرے گھر آجاتے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے کے بجائے میں بتاؤں کہ یہ مسئلہ میری رائے میں کیا ہے اورکیسے شروع ہوا، اصل میں ہماری افغان پالیسی پہلے دن سے ہی ناقص رہی ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ نواز شریف صاحب کے زمانے میں ہم نے ملٹری کورٹس تک بنائیں جو مناسب کام نہ تھا۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جو پنجوتا صاحب نے گفتگو کی تو اس کے ذمے دارچوہدری صاحب آپ اور میں ہیں، یعنی عام آدمی ہے، یہ سیاسی جماعتیں توخطا سے پاک ہیں، جب یہ اقتدار میں ہوتے ہیں تو ساری وہ حرکتیں کرتے ہیں جو پنجوتا صاحب کے ساتھ آج ہو رہی ہیں، پی ٹی آئی جتنی مرضی مقبول ہو جائے سیاسی طور پر تنہائی کے فیصلے کر رہی ہے، ان کی لیڈرشپ جتنی بھی ہے وہ جیل میں جا کر اللہ جانے کیا کرتی ہے ، عمران خان کو سچائی نہیں بتا رہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان کی فتح سے دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ثابت ہوگئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حالیہ جنگ میں بھارت کیخلاف پاکستان کی تاریخی فتح نے قومی دفاع کے متعلق عوامی تاثر کو تبدیل کر دیا ہے اور ملک کے دفاعی بجٹ پر طویل عرصے سے جاری بحث کو بڑی حد تک خاموش کر دیا ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک کے فوجی اخراجات کو ناقدین ضرورت سے زیادہ قرار دیتے ہوئے اسے مشکلات کا شکار معیشت پر بوجھ اور پالیسی مباحثوں میں متنازع حیثیت سے دیکھتے تھے۔ تاہم حالیہ جنگ میں بھارت کیخلاف پاک فوج کی شاندار کارکردگی نے نہ صرف قوم کو متحد کیا بلکہ دفاعی اخراجات کو تنازعات کی بجائے قومی فخر کا باعث قرار دیا ہے۔

پاکستان کی عسکری کامیابی اس کے اپنے شہریوں کی توقعات سے بڑھ کر ثابت ہوئی، اس فتح نے عالمی برادری کو بھی حیران کر دیا لیکن وسیع عددی اور مالی فوائد کے حامل بھارت کو ایک سنگین نفسیاتی اور اسٹریٹجک جھٹکا دیا۔

بھارت کے دفاعی بجٹ کے دسویں حصے سے بھی کم بجٹ کی حامل پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے حریف کو پچھاڑ دیا اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ تعداد اور اخراجات پر اسٹریٹجک صلاحیت، قیادت، تربیت، حوصلہ اور اتحاد بھاری پڑ سکتا ہے۔

اس فتح نے عالمی سطح پر پاکستان کا قد بلند کر دیا ہے۔ سبز پاسپورٹ جو کبھی اتنا قابل احترام نہیں تھا اب اسے نہ صرف اندرون اور بیرون ملک پاکستانی فخر کے ساتھ دیکھتے ہیں بلکہ وہ لوگ بھی اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو پہلے پاکستان کو ناکام ریاست سمجھتے تھے۔

2025-26 کے دفاعی بجٹ میں تقریباً 20؍ فیصد اضافے کی تجویز تھی لیکن اب ماضی کی طرح اس کا تنقیدی جائزہ نہیں لیا جاتا۔ کوئی وقت تھا جب دفاعی بجٹ میں کٹوتیوں کا مطالبہ ہوتا تھا لیکن اب سیاسی اور عوامی حلقوں میں وسیع پیمانے پر یہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔

ایک ماہ قبل ہی قوم نے مشاہدہ کیا کہ قابل فوج کیا کچھ کر سکتی ہے۔ کئی ناقدین جو پہلے ’’فوج کا ملک‘‘ جیسی اصطلاحات استعمال کرتے تھے، وہ اب نہ صرف علاقے بلکہ قومی وقار اور بین الاقوامی حیثیت کے تحفظ میں مسلح افواج کے ناگزیر کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔

پاک بھارت جنگ نے افغانستان، عراق، شام اور لیبیا جیسی قوموں کے حشر کی بھی یاد دلائی کیونکہ یہ وہ ممالک تھے جہاں ناکافی دفاع کی وجہ سے غیر ملکی حملوں، عدم استحکام اور افراتفری کی راہ ہموار ہوئی۔ تاہم، فتح کے اس لمحے کے ساتھ بہتری اور ذمہ داری کا احساس بھی ضروری ہے۔

دفاعی اخراجات میں اضافہ کیلئے شفافیت، بہتر کارکردگی اور درست استعمال کی توقعات بھی پورا ہونا چاہئیں۔ اب سویلین اور فوجی قیادت دونوں کو اس بات کو یقینی بنائیں کہ قومی دفاع کیلئے مختص کیا گیا پیسہ ملک کی آپریشنل تیاری اور تکنیکی برتری کو مزید مضبوط کرے۔

اس کے ساتھ ہی، حکومت کو چاہئے کہ وہ وسیع تر منظر نامے کو نظر انداز نہ کرے۔ فوجی کامیابی سرحدوں کو محفوظ بناتی ہے لیکن معاشی استحکام مستقبل کو محفوظ بناتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے قومی اتحاد اور حوصلے کو معاشی بحالی، ادارہ جاتی اصلاحات اور عوامی بہبود کی طرف لیجایا جائے۔

دفاع میں مضبوط قوم ترقی اور تعمیر میں بھی مضبوط ہونا چاہئے۔ پاکستان کی کامیابی نے عسکری فتح سے زیادہ اہم حیثیت اختیار کر لی ہے۔ اس کامیابی نے ایک ایسا موقع پیدا کیا ہے جس سے انسانی وسائل کی درآمدات بہتر بنانے سے لے کر عالمی منڈی میں مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فروخت کو فروغ دیا جا سکتا ہے تاکہ منافع کمایا جائے اور اس سمت میں کام کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔

اس قومی فخر کو اب ایک طویل المدتی اسٹریٹجک ویژن میں بدلنا چاہئے، تاکہ دفاعی سلامتی اور اقتصادی استحکام دونوں کو ایک ساتھ متوازن رکھا جا سکے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • امریکی خاتون نے سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد جھنگ پہنچ کر نوجوان سے شادی کرلی
  • سزا کیلئے شواہد کی ایک مکمل اور بغیر کسی وقفے کی کڑی سے ملزم کا جرم سے تعلق ثابت ہونا چاہیے‘سپریم کورٹ
  • سکھر- حیدر آباد موٹر وے میں ایسا کیا ہے کہ یہ 12 سال میں مکمل نہیں ہوا؟
  • ڈاکٹر نذیر احمد کا یوم شہادت
  • پاکستان کی فتح سے دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ثابت ہوگئی
  • پی آئی اے کے بعد پولیس اکیڈیمی (چوتھی قسط)
  • حکومت نے مشکل حالات میں جو کارکردگی دکھائی وہ کامیابی سے کم نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • رجب بٹ کیخلاف ریپ، نازیبا ویڈیو بناکر بلیک میل کرنے کا مقدمہ درج 
  • میڈیا مینجمنٹ نہیں کام میں جدت لاکر کارکردگی دکھائی: مریم اورنگزیب 
  • ن لیگ والے کہتے ہیں کہ جنگ کا ڈیزائن میاں صاحب نے بیٹھ کر بنایا ہے: پرویز الہیٰ