بھارت فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکالے ، پاکستانی دفترخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
لندن (نیوزڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ آزاد کشمیر کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے بھارت کو چاہیے کہ وہ گزشتہ 77 سال سے مقبوضہ و کشمیر کے بڑے علاقوں پر قابض ہے، اسے خالی کردے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ہم 5 مارچ 2025 کو لندن کے چیتھم ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران آزاد کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جے شنکر کا بیان زمینی حقائق کو غلط انداز میں پیش کرتا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کیا جائے گا، تاہم بھارت کی حیلہ بازی اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتی۔
گزشتہ سال مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات کے بارے میں بھارتی وزیر کے دعووں پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم اس بات پر بھی زور دینا چاہتے ہیں کہ بھارتی آئین کے مطابق کوئی بھی انتخابی عمل حق خودارادیت دینے کے متبادل کے طور پر کام نہیں کرسکتا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہے۔
اگست 2019 میں مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جب کہ بھارتی سپریم کورٹ نے دسمبر 2023 میں اس حکم کو برقرار رکھا تھا۔
گزشتہ سال نومبر میں انتخابات کے فورا بعد مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے علاقے کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا لیکن مودی نے اس مطالبے کو مسترد کردیا تھا۔واضح رہے کہ 5 فروری کو مظفر آباد میں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کہا تھا کہ کسی 5 اگست سے کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا، کشمیریوں کے آزادانہ اور منصفانہ حق رائے دہی کے ذریعے تنازع کشمیر کا حل ہی خطے اور دنیا میں امن کا واحد راستہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے مفاد میں یہی بہتر ہے کہ وہ 5 اگست 2019 کی سوچ سے باہر نکلے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل اور کشمیریوں اور دنیا سے کیے گئے اپنے وعدوں پر کو پورا کرتے ہوئے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کی طرف آئے۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی واپسی ہی مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہے ، بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کشمیر کی کہ بھارت
پڑھیں:
سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
ذرائع کے مطابق سردار مسعودخان نے اسکالرز اور طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نصب العین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ وقار، آزادی اور بین الاقوامی انصاف کیلئے ایک زندہ و جاوید جدوجہد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور اقوام متحدہ، امریکہ اور چین میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے ذریعے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سردار مسعودخان نے اسکالرز اور طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نصب العین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ وقار، آزادی اور بین الاقوامی انصاف کیلئے ایک زندہ و جاوید جدوجہد ہے۔سردار مسعود خان نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کی بنیادی وجہ بھی حل طلب تنازعہ کشمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ پہلگام واقعہ سے شروع ہوئی اور مسئلہ کشمیر کی مرکزی حیثیت کے اعادے پر اختتام پذیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلے کی حیثیت بحال ہوئی۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر کے جنوبی ایشیا کے امن کو مسلسل دائو پر لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے خطے کو دو ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کا مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر نے کہا کہ کشمیر کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو علمی، ڈیجیٹل اور سفارتی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اجاگر کریں۔انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک انکی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔