شریف اللہ کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے: امریکا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
شریف اللہ کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے: امریکا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:(آئی پی ایس) امریکا نے کہا ہے کہ شریف اللہ کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ دہشتگردی کے خلاف امریکا اور پاکستان کے تعلقات بہت اہم ہیں، امریکا نے دہشتگرد کی گرفتاری پر پاکستان سے اظہار تشکر کیا۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ انصاف کیلئے شریف اللہ کو امریکا منتقل کیا گیا، شریف اللہ 13 امریکیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے، صدر ٹرمپ پہلے امریکا کی پالیسی کو جاری رکھیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ جو بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کے ناقص انتظامات کئے، روس یوکرین جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹر نے بھی داعش دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری میں تعاون کرنے پر پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی تھی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شریف اللہ کی گرفتاری
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔