امریکی صدر ٹرمپ کی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس سے خفیہ مذاکرات کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے غزہ میں قید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت کی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ حماس کو تمام یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کرنا ہوگا، ورنہ اسے اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی حکومت امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور 2 اپریل کو امریکی تاریخ کا ایک اہم دن قرار دیا۔
روس اور یوکرین کی جنگ بندی پر بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کی مدد کے لیے اربوں ڈالر دیے ہیں، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ جنگ جلد ختم ہو اور دونوں ممالک امن معاہدہ کر لیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ، سعودی عرب، روس اور یوکرین کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب اور روس کے ساتھ بڑے تجارتی معاہدے کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو ممالک اپنی افواج پر مناسب اخراجات نہیں کر رہے، وہ امریکی دفاع کے مستحق نہیں۔
اس سے قبل بھی ٹرمپ نے حماس کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے غزہ میں قید یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی سینیٹ نے ایک علامتی مگر اہم اقدام اٹھاتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے مختلف ممالک پر عائد کردہ ٹیرف پالیسیوں کو مسترد کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کا مقصد ٹرمپ دور میں استعمال کی گئی ایمرجنسی اختیارات کو ختم کرنا ہے، جن کے تحت انہوں نے کئی ممالک پر اضافی ٹیرف عائد کیے تھے۔ یہ قرارداد علامتی نوعیت کی ہے اور اس پر عمل درآمد قانونی طور پر لازم نہیں۔
ووٹنگ کے دوران تمام ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پالیسیوں کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ ری پبلکن پارٹی کے چار اراکین نے بھی اپنی ہی پارٹی کے سابق صدر کی مخالفت کی۔ اس طرح قرارداد 47 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے منظور ہوئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سینیٹ نے ٹرمپ کے اُن فیصلوں کے خلاف ووٹ دیا تھا جن کے تحت انہوں نے برازیل پر 50 فیصد اور کینیڈا پر 35 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا تھا، جس سے عالمی تجارتی تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔